خواتین کے اسٹیڈیم جانے پر پابندی، ایرانی خاتون نائب صدر برہم،حکومت مذہبی رہنماوٴں کے نظریات کا احترام کرتی ہے لیکن ساتھ ہی وہ ’معاشرے کے ایک دوسرے طبقے کے جائز مطالبات‘ کا بھی احترام کرتی ہے، ایرانی نائب صدر ،ایرانی خواتین نے بھی سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر بھرپور احتجاج ،امریکا اور ایران کی ٹیموں کے مابین دوسرا اور آخری میچ آج اتوارکو تہران میں ہی کھیلا جائے گا

اتوار 21 جون 2015 08:05

تہران(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔21 جون۔2015ء)ایران کی ایک خاتون نائب صدر نے ایسے گروہوں کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے، جن کی دھمکیوں کے باعث امریکا اور ایران کے مابین تہران میں ہونے والے ایک والی بال میچ کو دیکھنے کے لیے خواتین شائقین کا داخلہ روک دیا گیا۔ایران کی ایک نائب صدر شاہین دخت مولاوردی نے ہفتہ بیس جون کے روز ’خود کو نیک اور متقی قرار دینے والے‘ لوگوں کے ایسے گروہوں کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا، جنہوں نے یہ عہد ظاہر کیا تھا کہ اگر خواتین والی بال کا میچ دیکھنے کے لیے اسٹیڈیم پہنچیں، تو وہ خون بہانے سے بھی گریز نہیں کریں گے۔

مولاوردی کے بقول یہ بیان ایسے گروہوں کی طرف سے سامنے آیا، جو دو سال قبل صدارتی انتخابات میں ووٹرز کی جانب سے رد کر دیے گئے تھے۔

(جاری ہے)

ایران میں والی بال ایک ایسا کھیل ہے، جو خواتین میں بھی انتہائی مقبول ہے تاہم خواتین کا ایسے میچ دیکھنے کے لیے اسٹیڈیم میں جانا ممنوع ہے۔ اس پابندی کے باوجود مولاوردی نے گزشتہ ہفتے ہی کہا تھا کہ کچھ خواتین کو جمعے کے دن تہران میں امریکا اور ایران کے مابین کھیلے جانے والے اس میچ کو دیکھنے کی اجازت ہو گی۔

تاہم سکیورٹی فورسز نے ان کے اس بیان کو غلط ثابت کر دیا۔ جمعے کے دن میچ شروع ہونے سے قبل ہی آزادی اسپورٹس کمپلیکس کے ارد گرد بھاری نفری تعینات کر دی گئی، جس نے وہاں پہنچنے والی خواتین کو اسٹیڈیم میں داخل ہونے کی اجازت نہ دی۔ایرانی والی بال آفیشلز نے بتایا کہ اس میچ کے لیے خواتین کو خصوصی طور پر دو سو ٹکٹیں جاری کی گئی تھیں لیکن اسٹیڈیم کے باہر موجود سکیورٹی حکام نے ان خواتین کو اندر جانے سے روک دیا۔

اس میچ کے بعد سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر کچھ خواتین نے ایسی تصاویر بھی جاری کیں، جن میں وہ اسٹیڈیم میں میچ دیکھتے ہوئے دیکھی جا سکتی ہیں۔ تاہم حکام نے وضاحت کی ہے کہ ان میں سے کوئی خاتون بھی ایرانی نہیں تھی بلکہ یہ ملک میں موجود غیر ملکی سفارتی عملے کے ارکان یا ان کے گھرانوں کی خواتین تھیں۔خواتین کو اسٹیڈیم جانے کی اجازت نہ ملنے پر ایرانی نائب صدر مولاوردی نے اپنے ایک فیس بک پیغام میں لکھا کہ حکومت مذہبی رہنماوٴں کے نظریات کا احترام کرتی ہے لیکن ساتھ ہی وہ ’معاشرے کے ایک دوسرے طبقے کے جائز مطالبات‘ کا بھی احترام کرتی ہے۔

جمعے کے روز امریکا کے خلاف کھیلا گیا یہ میچ ایران نے تین صفر کے فرق سے اپنے نام کر لیا تھا لیکن اس تنازعے کی وجہ سے ایرانی عوام اس جیت کا بھرپور طریقے سے جشن نہ منا سکے۔اس میچ کے بعد ایرانی خواتین نے بھی سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر احتجاج کیا اور بالخصوص ٹوئٹر پر ایک مہم شروع کر دی کہ ایرانی خواتین کو بھی اسٹیڈیم جانے کی اجازت ہونا چاہیے۔امریکا اور ایران کی ٹیموں کے مابین دوسرا اور آخری میچ آج اتوار اکیس جون کو تہران میں ہی کھیلا جائے گا۔

متعلقہ عنوان :