اسلام آباد کے پوش سیکٹرز میں اسقاط حمل کے غیر قانونی کے مراکز کھل گئے،غیر تربیت یافتہ اور حرص وہوس میں دھت ”دائیوں “نے حمل ضائع کرنے کاشرمناک دھندہ شروع کردیا ،ہم جنس پرست بھی ان سینٹرز سے مستفیدہونے لگے، وفاقی پولیس روک تھام کے بجائے تحفظ فراہم کرنے میں مشغول

پیر 14 ستمبر 2015 08:20

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔14ستمبر۔2015ء ) اسلام آباد کے پوش سیکٹرز میں اسقاط حمل کے غیر قانونی کے مراکز کھل گئے ،غیر تربیت یافتہ اور حرص وہوس میں دھت ”دائیوں “نے حمل ضائع کرنے کاشرم ناک دھندہ شروع کردیا کئی سفید پوش ان کا نشانہ بن چکے ہیں ،ہم جنس پرستوں نے بھی ان سینٹرز سے فوائد حاصل کرنا شروع کردئیے، وفاقی پولیس روک تھام کے بجائے تحفظ فراہم کرنے میں مشغول ہوگئی ۔

ذرائع نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ پوش سیکٹرز میں مقیم جرائم پیشہ افراد نے بھاری پیسوں کے عوض کسی بھی سرکاری ہسپتال کی دائیوں کو خرید کر ا سقاط حمل کا کام سرانجام دیتے ہیں ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ جس آیا کو ہسپتال سے 10ہزار روپے ماہانہ تنخواہ وصول ہوتی ہے وہی آیا کسی بھی پوش سیکٹر میں اگر غیر قانونی طورپر ایک ناجائز بچے کو ضائع کرنے کا 30ہزار روپے سے 50ہزار روپے وصول کرلیتی ہے ۔

(جاری ہے)

اور اس حوالے سے سرکاری ہسپتالوں کے باہر ادھیڑ عمر خواتین جوکہ پوش سیکٹر میں گھر کی نوکری کا کام کرتی ہیں ایسے کیسز میں وہ وہاں کھڑی ہوکر مطلوبہ آیا سے بات کرکے باآسانی ڈیل کرلیتے ہیں ۔خبر رساں ادارے ذرائع کے پاس اس حوالے سے بھی اطلاعات ہیں کہ سیکٹرز میں موجود پرائیویٹ کلینک بھی اس ناجائز دھندے کو پروان چڑھانے کے لیے اپنے ٹاؤٹ چھوڑ رکھے ہیں ۔

تھانہ مارگلہ ، کوہسار ،شالیمار ،رمنا کے علاقوں میں اس غیر قانونی گھر گھر کھلے اسقاط حمل کے سینٹرز سے پولیس ناصرف بھتہ وصول کرتی ہے بلکہ انہیں اس غیر قانونی دھندے کو محفوظ بنانے کے لیے بھی اہم اقدامات سرانجام دیتے ہیں ۔خبر رساں ادارے کے رابطہ کرنے پر ایس ایس پی آپریشن ساجد کیانی سے ان کے موبائل0321.5002051 پرمتعدد بار کوشش کے باوجود رابطہ ممکن نہ ہوسکا۔

متعلقہ عنوان :