61مساجد،14امام بارگاہوں کو بیرون ملک سے فنڈنگ،39مساجد کے کالعدم تنظیموں سے روابط ،قانون نافذ کرنیوالے اداروں نے مذہبی منافرت وشدت میں کمی کیلئے نیشنل ایکشن پلان کی روح کے مطابق اقدامات شروع کردئیے،سیکورٹی اداروں کی جانب سے اسلام آباد کی مساجد اور امام بارگاہوں کے خطیبوں کا ڈیٹامکمل کرلیا گیا

پیر 14 ستمبر 2015 08:26

اسلام ا ٓباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔14ستمبر۔2015ء)61مساجداور 14امام بارگاہوں کو بیرون ملک فنڈنگ کے انکشاف جبکہ 39مساجد کے کالعدم تنظیموں سے روابط کے شواہد مل گئے ،قانون نافذ کرنے والے اداروں نے وفاق کو مذہبی منافرت وشدت میں کمی کے لیے نیشنل ایکشن پلان کی روح کے مطابق کام میں تیزی کے لیے اقدامات شروع کردئیے،سیکورٹی اداروں کی جانب سے اسلام آباد کی مساجد اور امام بارگاہوں کے خطیبوں کا ڈیٹامکمل کرلیا ،4فیصد بمعہ اسلحہ اور غیر ملکی ایجنڈے پر گامزن ،6فیصد بمعہ اسلحہ تاہم ملکی آئین کے حامی ،17فیصد مذہبی شدت پسندی کے حامی بغیر اسلحہ بتائے گئے ہیں ،70فیصد اسلام کے حامی بتائے گئے ہیں جو کسی بھی طرح پاکستان مخالف سرگرمیوں میں ملوث نہیں ہیں ،حساس اداروں نے ڈیٹا وفاقی وزارت داخلہ کو بھجوادیا جبکہ متعلقہ علماء نے بھی پرامن پاکستان کے لیے خصوصی تعاون کی یقین دہانی کرادی ہے ۔

(جاری ہے)

ذرائع نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ وفاقی وزارت داخلہ کی ہدایات پربے رحم احتساب کے نام سے شروع رینجرز ،پولیس اور اسپیشل برانچ کے اہلکار وں کی جانب سے کیے جانے والے سروے میں کوائف ،تنخواہ ،رہائش کے لیے فنڈنگ کی معلومات جمع کی جارہی تھیں جبکہ شناختی کارڈ اور رابطے کا ڈیٹا بھی لیا گیا ،خطیب یا امام مسجد کی تنخواہوں ،قیام وطعام کے لیے فنڈنگ اور کسی تنظیم سے تعلق کی جانچ پڑتال بھی معلوم کی گئی ۔

ذرائع نے خبر رساں ادارے کو بتایااسلام آباد کے تمام سیکٹرز میں واقع مساجد اور امام بارگاہوں کے خطیبوں کا ڈیٹا حاصل کرنے کے لیے سیکورٹی اداروں نے نئے سرے سے سروے مکمل کرلیاگیاہے ۔وزارت داخلہ ذرائع نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ حساس اداروں کی جانب سے جمع کرائے گئے ڈیٹا کے مطابق وفاقی دارالحکومت کی انتالیس مساجد کے شدت پسند تنظیموں سے روابط سامنے آئے ہیں ۔

اکسٹھ مساجد اور چودہ امام بارگاہوں کو بیرون ملک سے ماہانہ فنڈنگ سمیت قیام وطعام کی سہولیات فراہم کی جاتی رہی ہیں۔دوسری جانب چارفیصد بمعہ اسلحہ اور غیر ملکی ایجنڈے پر گامزن ،چھ فیصد بمعہ اسلحہ تاہم ملکی آئین کے حامی ،سترہ فیصد مذہبی شدت پسندی کے حامی بغیر اسلحہ بتائے گئے ہیں ،سترفیصد اسلام کے حامی بتائے گئے ہیں جو کسی بھی طرح پاکستان مخالف سرگرمیوں میں ملوث نہیں ہیں ۔

متعلقہ عنوان :