وفاقی وزارت تعلیم کے تحت قائم بنیادی تعلیمی سکولوں کے پروگرام نے قوائد اور ضابطہ کی دھجیاں اڑادیں

ڈیپوٹیشن ختم ہونے کے دو سال کے بعد بھی خاتون آفیسر کی جوئیننگ قبول کرلی گئی

جمعرات 23 فروری 2017 23:25

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعہ فروری ء)وفاقی وزارت تعلیم کے تحت قائم بنیادی تعلیمی سکولوں کے پروگرام (BECS)نے قوائد اور ضابطہ کی دھجیاں اڑاتے ہوئے ڈیپوٹیشن ختم ہونے کے دو سال کے عرصہ کے بعد بھی خاتون آفیسر سعدیہ عطا ء گھمن کی جوئیننگ قبول کرلی۔ مذکورہ خاتون نے پیمر میں 2014تک سروس کی جہاں سے اسے ریلیونگ لیٹر جاری کردیا تاہم خاتون فوری طور پر اپنے اصل محکمہ بیکس میں جائننگ نہ دے سکیں اور دو سال سے زائد عرصہ بعد موجودہ ڈائریکٹر جنرل بیکس عباس خان مبینہ ملی بھگت سے اچانک آفس میں جائننگ دے کر پوری وزارت کو حیران کردیا۔

یاد رہے کہ اس سے قبل کئی سابق ڈی جی اور سیکرٹری وزارت تعلیم خاتون کی جائننگ لینے سے انکار کر چکے تھے جسکی وجہ دو سال کا وقفہ بتایا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

وزار تعلیم کے ذرائع کے مطابق خاتون نے تازہ ترین ریلیونگ لیٹر حاصل کرنے کیلئے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کی جس نے اسکی درخواست کو مسترد کردیا تاہم اس کے خلاف خاتون آفیسر کی طرف سے ڈویژنل بنچ میں اپیل کر دی گئی جہاں کیس تاحال زیر سماعت ہے۔

علاوہ ازیں خاتون کی جائننگ سے متعلق اسٹبلشمنت ڈویژن کی سفارشات حاصل کرنے کے لئے وزارت کی طرف سے معاملہ کو ڈویژن بھیجا گیا جہا ں تاحال اس پر کسی قسم کی سفارشات وزارت تعلیم کو موصول نہیں ہو سکیں۔یاہم دوسری طرف موجودہ ڈی جی بیکس عباس خان نے تمام قوانیں اور ضابطوں کی دھجیاں اڑاتے ہوئے ناصرف سعدیہ عطا گھمن کی جائننگ کو قبول کیا بلکہ آفیسر کو گذشتہ دو سال نوکری سے غائب رہنے کو باوجود تنخواہوں اور الائونسز کا پروانہ بھی مبینہ طور پر جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

وزارت کے ایک آفیسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ خاتون آفیسر کو مبینہ طور پر مک مکا کے تحت بحال کیا گیا ہے اور اس سلسلہ میں نوٹوں کی چمک نے مبینہ طور پر اہم کردار ادا کیا ہے۔مئوقف حاصل کرنے کیلئے جب وزارت کے افسران سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے اس سے لاعلمی کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ وزارت کی طرف سے خاتون کی جائننگ قبول کرنے کیلئے کسی قسم کی کوئی ہدایت یا اجازت نامہ جاری نہیں کیا گیا۔

مذکورہ خاتون کی جائننگ کا معاملہ اسٹیبلشمنت ڈویژن کا پاس تاحال پینڈنگ ہے۔تاہم رابطہ پر ڈئریکٹر جنرل بیکس عباس خان نے ان تمام الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ خاتون کی جائننگ لینے کیلئے وہ متعلقہ وزارت کے پابند نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کے خاتون کی جائیننگ قانون کے تحت لی گئی ہے تاہم اسکی ریلیونگ کی تاریخ ہائیکورٹ کے حکم کے تحت درج کی جائے گی۔

یادرہے کہ خاتون افسر سعدیہ عطاء گھمن کی جائیننگ گریڈ 19میں لی گئی ہے جبکہ اسکا اصل گریڈ 16ہے۔خاتون آفیسر ماضی میں بھی مبینہ طور پر کرپشن اور اختیارات کے غلط استعمال کے سیکنڈلز میں ملوث رہی ہے۔ سعدیہ سمیت دیگر ملازمین کوماضی میں پیپلزپارٹی کے دور حکومت میں غیر قانونی طور پر اگلے گریڈوں میں ترقیاں دی گئیں جسے اسلام ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا گیا۔

جہاں عدالت نے تمام ترقیاں منسوخ کرنے کا حکم دیتے ہوئے ملازمین سے تنخواہیں اور دیگر الائونسز ریکور کرنے کی ہدایات جاری کیں۔دلچسپ بات یہ ہے کہ خاتون آفیسر کی جائننگ اس وقت لی گئی جب ایف آئی اے ریکوریوں کیلئے اعلیٰ اتھارٹی کو معاملہ اجازت کیلئے بھیج چکی ہے۔یاد رہے خاتون نے غیر قانونی طور پر اپنے ہی دستخطوں سے گریڈ 16سے 19میں ترقی حاصل کی تھی۔ جب پر نیب اور ایف آئی اے میں بھی تحقیقات جاری رہی ہیں۔

متعلقہ عنوان :