دنیا بھر سے عظیم الجثہ ریچھ بلائو (پانڈا ) کو چین واپس کیوں بھیجنا پڑتا ہے

دنیا بھر میں بیشتر ریچھ بلائو چین سے مستعار لئے جاتے ہیں ، بچوں کو افزائش نسل کیلئے چین واپس بھیجنا پڑتا ہے عظیم الجثہ ریچھ بلائو نے چینی سفارتی کاری یا بقول ماہرین ’’ پانڈا ڈپلومیسی ‘‘ میں اہم کردار ادا کیا ہے فی الوقت بچوں سمیت ریچھ بلائو کی موجودہ آبادی 2060 تک پہنچ چکی ہے ، آئی یو سی این کی رپورٹ

جمعرات 23 فروری 2017 15:15

نیویارک (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعہ فروری ء) عوام کے لئے امریکی شہریت پالیسی کے برعکس جس میں کہا گیا ہے کہ کوئی شخص اس وقت امریکی شہری بن جاتا ہے کہ جب کہ وہ (مرد /عورت ) امریکی سرزمین پر پیدا ہوا ہو ، عظیم الجثہ ریچھ بلائو (پانڈا) کی شہریت کے بارے میں الگ پالیسی پر عمل کیا جاتا ہے ، درحقیقت دنیا بھر میں بیشتر عظیم الجثہ ریچھ بلائو (پانڈا) چین سے مستعار لئے جاتے ہیں اور بیرون ملک پیدا ہونیوالے بچوں کو چار سال کی عمر تک پہنچنے سے قبل جین پول میں پھیلائو کیلئے چینی پرورش پروگرام کو بھیجنا پڑتا ہے، امریکہ میں پیدا ہونیوالا اور پروان چڑھنے والا تین سالہ عظیم الجثہ ریچھ بلائو بائو بائو امریکی شہری بننے میں ناکام رہا ہے اور گذشتہ روز چین واپس آ گیا ہے، مصنوعی نسل کشی کے نتیجے میں بائو بائو 23اگست 2013ء کو واشنگٹن ڈی سی کے قومی چڑیا گھر میں پیدا ہوا ، اب وقت آ گیا ہے کہ بائو بائو کو چین واپس آنا پڑا ،چین کی انفرادیت والا اور دنیا بھر میں پسند کئے جانیوالے عظیم الجثہ ریچھ بلائو نے چینی ڈپلومیسی یا بقول بعض ماہرین کے ’’ پانڈا ڈپلومیسی ‘‘ میں اہم کردار ادا کیا ہے ، 1982ء سے قبل عظیم الجثہ ریچھ بلائو چینی حکومت کی طرف سے دوسرے ممالک کو دوستی اور خیر سگالی کے جذبے کے طورپر دیئے جاتے تھے ، 1941ء میں سونگ مے ۔

(جاری ہے)

لنگ کی طرف سے امریکہ کو عظیم الجثہ ریچھ بلائو کی ایک جوڑی دی گئی ، یہ تحفے کے طورپر دیئے جانیوالے پانڈوں کی پہلی کھیپ تھی ، 1949ء میں عوامی جمہوریہ چین کے قیام کے بعد مزید ریچھ بلائو بذریعہ بحری جہاز بیرون ملک بھیجے گئے ، 1957ء اور 1959ء میں بالترتیب چینی حکومت کی طرف سے سابق سوویت یونین کو دو عظیم الجثہ ریچھ بلائو بھیجے گئے ، 1972ء میں لنگ لنگ اور ہسنگ ہسنگ نامی دو عظیم الجثہ ریچھ بلائو امریکی صدر رچرڈ نکسن کے دورہ چین کے بعد تحائف کے طورپر امریکہ کو دیئے گئے تھے ، 1965ء سے 1980ء تک پانچ عظیم الجثہ ریچھ بلائو ڈیموکریٹک پیپلز ری پبلک کوریا (شمالی کوریا) کو دیئے گئے ، 1982ء تک 23ریچھ بلائو بحری جہاز کے ذریعے بیرون ملک بھیجے گئے ، ان میں سے بیشتر ہلاک ہو چکے ہیں تا ہم ’’دینے‘‘ کی پالیسی 1982ء میں ختم کر دی گئی کیونکہ معدوم ریچھ کی تعداد میں کمی آتی جارہی تھی ، اس کے بجائے ’’ مستعار‘‘ پالیسی شروع کی گئی ، 1984ء سے 1988ء تک لاس اینجلس ، سان فرانسسکو ، نیویارک اور امریکہ کے کئی دوسرے شہر کے چڑیا گھر چین سے کرائے پر ریچھ بلائو حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے ، جاپان ، برطانیہ ، فرانس ، جرمنی اور دوسرے ممالک کے چڑیا گھر بھی مستعار پانڈا حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے ، مستعار رقم جو ہزاروں سے لے کر لاکھوں امریکی ڈالر تک بنتی ہے کو معدوم اقسام کی پرورش اور تحفظ کے پروگراموں کے فنڈ کیلئے استعمال کی گئی ، چینی حکومت کی طرف سے سبسڈی اور دیگر تحفظاتی کوششوں کی بدولت کرائے سے ملنے والے فنڈز سے فائدہ ہوا ہے ، 2016ء میں فطرت کے تحفظ کی بین ا لاقومی یونین( آئی یو سی این ) کی رپورٹ کے مطابق بچوں سمیت عظیم الجثہ ریچھ بلائو کی موجودہ آبادی 2060کے قریب ہے اور بالغ ریچھ بلائو ں کی تعداد مجموعی آبادی کا 50.5فیصد ہے، چار ستمبر 2016ء کو معدوم اقسام کی سرخ فہرست میں جس میںان اقسام کے تحفظ کی حیثیت کا جائزہ لیا گیا ہے ، آئی یو سی این نے اطلاع دی ہے کہ عظیم الجثہ ریچھ بلائو کی آبادی اتنی بڑھ گئی ہے کہ اسے معدوم اقسام قرار نہیں دیا جا سکتا ۔

متعلقہ عنوان :