انڈونیشیا: کم عمری کی شادیوں کے خلاف خواتین علما کا فتویٰ

لڑکیوں کی شادی کی کم سے کم عمر 16 سے بڑھا کر 18 سال کرنے کا مطالبہ

جمعہ 28 اپریل 2017 20:02

جکارتہ (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ ہفتہ اپریل ء):انڈونیشیا میں کم عمری کی شادیوں کے خلاف خواتین علما نے فتویٰ دے دیا۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ فتویٰ خواتین علما کے تین روزہ اجلاس کے بعد دیا گیا ہے۔علما نے حکومت سے کہا ہے کہ لڑکیوں کی شادی کی کم سے کم عمر 16 سے بڑھا کر 18 کر دی جائے۔ انڈونیشیا ایک مسلمان اکثریتی ملک ہے اور یہاں کم عمری کی شادیوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔

اقوام متحدہ کے مطابق انڈونیشیا میں ہر چار میں سے ایک لڑکی کی شادی 18 سال کی عمر سے پہلے کر دی جاتی ہے۔خواتین علما کا اجلاس جاوا جزیرے پر سیربون میں ہوا اور اسے اپنی نوعیت کا پہلا ایسا اجلاس قرار دیا جا رہا ہے۔ انڈونیشیا میں اکثر فتوے جاری کیے جاتے ہیں جنہیں عموماً انڈونیشیا علما کونسل جاری کرتی ہے۔

(جاری ہے)

یہ کونسل ملک کی سب سے اہم اسلامی اتھارٹی ہے اور اس میں تقریباً تمام اراکین مرد ہیں۔

خواتین علما کے اس اجلاس کی ایک منتظم نینک راہایو نے کہا کہ ’علما خواتین کی مشکلات سے واقف ہیں۔ ہم یہ اقدام لے سکتے ہیں نہ کہ ہم حکومت کا انتظار کریں کہ وہ بچوں کو بچائیں۔ خواتین علما نے متعدد تحقیقوں کا حوالہ دیا ہے جن کے مطابق کم عمری میں شادی کرنے والی خواتین کو تعلیم مکمل کرنے نہیں دی جاتی اور تقریباً نصف شادیوں میں طلاق ہو جاتی ہے۔

متعلقہ عنوان :