افغانستان ،طالبان کے حملوں میں صوبائی پولیس چیف سمیت71افراد ہلاک،200 زخمی

گردیز میں پولیس ہیڈ کوارٹر پر2خودکش حملوں اورجھڑپ کے دوران سیکورٹی اہلکاروں سمیت 41افراد مارے گئے ،غزنی میں طالبان کے حملے میں 25سیکورٹی اہلکار اور 5عام شہری ہلاک اور 12زخمی ہوئے ،طالبان نے ذمہ داری قبول کرلی ہلاک ہونے والوں میں خواتین، طلبا اور پولیس اہلکار شامل ہیں،ہسپتالوں میں خون کے عطیات کی اپیل ، پبلک ہیلتھ ڈائریکٹر پولیس ہیڈ کوارٹر کے گیٹ پر2خودکش کار بم حملوں کے بعد 5حملہ آوروں نے اندر داخل ہوکر فائرنگ کردی ،5گھنٹے تک جاری جھڑپ میں تمام حملہ آور مارے گئے ،ترجمان وزارت داخلہ نجیب دانش حملے میں 21پولیس افسراور 20شہری ہلاک، 110شہری اور 48پولیس اہلکار زخمی ہوئے ،نائب وزیر داخلہ پولیس ہیڈکوارٹر پر حملے میں مارے جانے والے بیشتر شہری اپنے پاسپورٹ اور نیشنل آئی ڈیز حاصل کرنے کیلئے آئے تھے ،دھماکے سے قریب واقع یونیورسٹی کے بھی شیشے ٹو ٹ گئے، گورنر آفس

منگل 17 اکتوبر 2017 19:35

کابل(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ بدھ اکتوبر ء)پاک افغان سرحدی علاقے کرم ایجنسی کے قریب امریکی ڈرون حملوں کے بعد افغانستان کے جنوب مشرقی صوبے پاکتیا میں قائم پولیس ہیڈکوارٹر اور غزنی میںحملے کے نتیجے میں صوبائی پولیس چیف اور سیکورٹی اہلکاروں سمیت 71افراد ہلاک اور 200 کے قریب زخمی ہوگئے ،طالبان نے حملوں کی ذمہ داری قبول کرلی۔

منگل کو افغان اور غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق جنوب مشرقی افغان صوبے پاکتیا کے دارالحکومت گردیز میں قائم پولیس ہیڈکوارٹر پر ہونے والے خود کش حملے اور مسلح جھڑپ کے نتیجے میںصوبائی پولیس چیف سمیت 41افراد ہلاک اور 158 سے زائد زخمی ہوگئے ۔ پبلک ہیلتھ ڈائریکٹر ہدایت اللہ حمدانی نے بتایا کہ ہلاک ہونے والوں میں خواتین، طلبا اور پولیس اہلکار شامل ہیں۔

(جاری ہے)

ترجمان وزارت داخلہ نے تصدیق کی ہے کہ گردیز میں ہونے والے خود کش بم دھماکے میں پاکتیا صوبے کے پولیس چیف طوریالانی عبدیانی بھی ہلاک ہوگئے۔وزارت داخلہ کے ترجمان نجیب دانش نے بتایا ہے کہ پولیس ہیڈکوارٹر کے گیٹ پر پہلے 2خودکش کار بم حملے کیے گئے جس کے بعد 5مسلح حملہ آور اندر داخل ہوگئے اور فائرنگ شروع کردی پانچ گھنٹے تک پولیس اور حملہ آوروں کے درمیان جھڑپ جاری رہی جس میں پانچوں حملہ آور مارے گئے ۔

طالبان ترجمان ذبیح اللہ نے ایک بیان کے ذریعے حملے کی ذمہ داری قبول کرلی ۔سیکورٹی کے نائب وزیر داخلہ مراد علی مراد کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونیو الوں میں 21پولیس افسراور 20شہری شامل ہیںجبکہ 110شہری اور 48پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔ڈپٹی ہیلتھ ڈائریکٹرشیر محمد کریمی کا کہنا ہے کہ ہسپتال میں خون کے عطیات کی اپیل کی گئی ہے ۔بیشتر زخمیوں کی حالت تشویشناک ہونے کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے ۔

پکتیا گورنر آفس سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پولیس ہیڈکوارٹر میں مارے جانے والے بیشتر شہری اپنے پاسپورٹ اور نیشنل آئی ڈیز حاصل کرنے کیلئے آئے ہوئے تھے ۔دھماکے سے قریب واقع ایک یونیورسٹی کے بھی شیشے ٹو ٹ گئے ۔ادھر صوبہ غزنی میںطالبان کے ساتھ جھڑپ میں 25سیکورٹی اہلکار اور 5عام شہری ہلاک اور 12زخمی ہوگئے ۔۔یاد رہے کہ صوبہ پاکتیا پاکستان کی سرحد سے منسلک ہے جہاں طالبان سے تعلق رکھنے والے حقانی نیک ورک کی موجودگی کا الزام لگایا جاتا ہے۔

اس گروپ پر 2001 کے بعد امریکی فوج کے افغانستان میں مداخلت کے بعد مقامی حکومت، پولیس اور غیر ملکی فوجیوں پر ہونے والے متعدد خود کش حملوں کا الزام بھی لگایا جاتا ہے۔رواں سال مئی میں کابل میں بارودی مواد سے لدے ٹرک کے ذریعے کیے جانے والے بم دھماکے میں 150 افراد کے ہلاک ہونے کی ذمہ داری بھی حقانی نیٹ ورک پر عائد کی گئی تھی۔اس کے علاوہ حقانی نیٹ ورک پر اعلی افغان حکام کے قتل اور اغوا میں ملوث ہونے کا الزام بھی لگایا جاتا ہے۔