گاجر کا رس معدے کے کینسر، لیوکیمیا کے تدارک، چھاتی کے سرطان سے بچائو، سانس اور پھیپھڑوں کے امراض میں مفید ہے، امریکی ماہرین

جمعہ 16 فروری 2018 12:30

واشنگٹن ۔ (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعہ 16 فروری 2018ء) امریکی ماہرین صحت نے کہا ہے کہ گاجر غذائی اجزا کا خزانہ ہے اور اس کا رس معدے کے کینسر، لیوکیمیا کا تدارک، چھاتی کے سرطان سے بچائو، سانس اور پھیپھڑوں کے امراض سے بچائو سمیت کئی امراض کے علاج میں مددگار ہے۔ ہاورڈ یونیورسٹی کے شعبہ صحت کے ماہرین کی جدید تحقیق سے یہ معلوم ہوا ہے کہ گاجر غذائی اعتبار سے یہ مہنگے ترین پھلوں کی ہم پلہ ہے، اس کا رس دیگر پھلوں کے رس کے ساتھ مل کر ان کا ذائقہ اور افادیت بڑھا دیتا ہے۔

ایک کپ گاجر کے رس میں 94 کلوکیلوریز غذائیت ہوتی ہے جس میں سے 2.24 گرام پروٹین، 0.35 گرام چکنائی، 21.90 گرام کاربوہائیڈریٹس، 1.90 گرام فائبر، 689 ملی گرام پوٹاشیم، 20 ملی گرام وٹامن سی، 0.217 ملی گرام تھایامین، 0.512 ملی گرام وٹامن بی 6، 2,256 مائیکروگرام وٹامن اے، 36.6 مائیکروگرام وٹامن کے علاوہ دیگر اجزا پائے جاتے ہیں۔

(جاری ہے)

ماہرین کے مطابق گاجر کا رس غذائیت سے بھرپور تو ہوتا ہے لیکن یہ کئی خوفناک امراض معدے کے کینسر، لیوکیمیا کے تدارک، چھاتی کے سرطان سے بچائو، سانس اور پھیپھڑوں کے امراض سمیت کئی امراض میں مفید ہے۔

گاجر اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور ہوتا ہے جس کے مسلسل استعمال سے معدے کے سرطان کے امکانات 26 فیصد تک کم ہوجاتے ہیں۔ گاجروں میں کیروٹینوئیڈز کی بڑی مقدار پائی جاتی ہے جو لیوکیما کے خلیات (سیلز) کو ختم کرنے اورچھاتی کے کینسر کو دوبارہ حملہ کرنے سے روکتی ہے۔ اس کے علاوہ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ خون میں کیروٹینوئیڈز کی مقدار جتنی زیادہ ہوگی، بریسٹ کینسر کے لوٹنے کا خطرہ اتنا ہی کم ہوجاتا ہے۔ گاجر کا رس وٹامن سی سے بھرپور ہوتا ہے اور یہ سانس کے ایک مرض کرونک اوبسٹرکٹیو پلمونری ڈیزیز کی شدت کم کرتا ہے۔