غریبوں اور پسماندہ طبقات کے حوالے سے کوئی مالی سکیم نہیں، اشرافیہ قرضے معاف کرانے کیلئے ایمنسٹی سکیموں سے استفادہ کرتے ہیں،چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی

جمعہ 16 فروری 2018 23:40

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعہ 16 فروری 2018ء) چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ غریبوں اور پسماندہ طبقات کے حوالے سے کوئی مالی سکیم نہیں جبکہ اشرافیہ قرضے معاف کرانے کیلئے ایمنسٹی سکیموں سے استفادہ کرتے ہیں۔ جمعہ کو سینیٹ میڈیا سیکرٹیریٹ سے یہاں جاری پریس ریلیز کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے بلا سود قرض فراہم کرنے والے رفاحی ادارے عظمت پاکستان فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام ’’اخوت کی ناقابل یقین کہانی عظمت پاکستان کی زبانی‘‘ کے موضوع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

میاں رضا ربانی نے کہا کہ انسانیت اور معاشرے کے پسے ہوئے طبقات کی خدمت کا جذبہ عظمت پاکستان فاؤنڈیشن اور اخوت کا طرہ امتیاز ہے۔ ربانی نے کہا کہ بدقسمتی سے ہر پانچ یا چھ سال بعد اشرافیہ کے قرضوں کو معاف کرنے کے لئے ایمنسٹی سکیموں کا اعلان کیا جاتا رہا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ایسی پالیسیوںکی بدولت ملک معاشی دبائو کا شکار رہا اور صوتحال بد سے بدتر ہوتی رہی ، ایمنسٹی سکیمیں ان مسائل کا حل نہیں۔

انہوں نے کہا کہ اخوت نے جو کام شروع کیے ہیں اس سے اس یقین کو تقویت ملتی ہے کہ معاشرے میں ایسے افراد موجود ہیں جو ملک کے غریب اور پسے ہوئے عوام کی خدمت کا جذبہ رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اخوت نے اب تک پچاس ارب سے زائد کے قرضے ضرورت مند اور پسماندہ طبقات میں تقسیم کئے جن کی واپسی کی شرح 99 فیصد ہے۔ انہوں نے کہا کہ مزدور طبقات ایمانداری اور لگن سے کام کرنا چاہتے ہیں ان طبقات کی حوصلہ افزائی کی ضرورت ہے۔

چیئرمین سینیٹ نے عظمت پاکستان فائونڈیشن اور اخوت کے اشتراک کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ غریب خاندانوں کے بچوں کو سکول لانے کے لئے سکول کا قیام درست سمت اقدام ہے۔ انہوں نے کہا کہ میری دعا ہے کہ اخوت اور عظمت پاکستان جیسے ادارے مزید ہمت سے اس ملک کی غریب اور پسے ہوئے طبقات کے لیے اپنی خدمت جاری رکھیں اور معاشرے کے دیگر افراد بھی ان کے نقش قدم پر چل سکیں۔

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے عظمت پاکستان فاؤنڈیشن کے بانی اورسیکرٹری سینٹ امجد پرویز ملک نے کہا کہ ملکی و بین الاقوامی سطح پر پاکستان کے خلاف منفی پروپیگنڈا کیا جارہے ہے جبکہ مثبت پہلوؤں اور نمایاں کام کرنے والے افرا د کو اجاگر نہیں کیا جاتا۔ انہوں نے کہا کہ اخوت نے جو ماڈل متعارف کروایا ہے اس کی دنیا بھر میں ستائش کی جارہی ہے اور معروف بین الاقوامی تعلیمی ادارے ہاورڈ میں اخوت کے بانی ڈاکٹر امجد ثاقب کے بنائے ہوئے ماڈل کو کیس سٹڈی کے طورپر پڑھایا جارہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ عظمت پاکستان فاؤنڈیشن منڈی بہاؤالدین کے پسماندہ علاقے میں کام کرنے کے علاوہ غریب اور نادار طلباء کیلئے بہارہ کہو اور بری امام کے علاقے میں بھی خدمات سرانجام دے رہی ہے۔ اس سلسلے میں بری امام ایک سکول کا آغاز اور بہارہ کہو میں شیلٹر ہوم کا منصوبہ شروع کیا گیا ہے۔ تقریب سے عظمت پاکستان کے بانی ڈاکٹر امجد ثاقب ، وفاقی وزیر انسانی حقوق ممتازاحمد تارڑ، سلیم رانجھا ، ناصر نذیر ڈار نے بھی خطاب کیا۔

ڈاکٹر امجد ثاقب نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ کسی شخص یا ادارے کی نہیں بلکہ مواخات کے فلسفے کی کامیابی ہے۔ مواخات کا تصورایک عالمگیر تصور ہے جس کی بنیاد نبی کریمؐ نے 14سو سال قبل مدینے میں رکھی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اخوت ایک ایسی یونیورسٹی کے قیام کیلئے کوشاں ہیں جس میں غریب طلبہ کو مفت تعلیم دی جائے گی۔ انہوں نے اخوت کی کامیابیوں پر تفصیلی روشنی ڈالی اور کہا کہ 17 سال پہلے چند ہزار سے کام شروع کرنے والی تنظیم آج 55 ارب روپے کے قرضے دے چکی ہے جو کہ بلاسود ہے اور ہمارا مقصد کم مراعات یافتہ طبقے کی حالت زار کو بہتر بنانا اور غریب عوام کی زندگیوں میں سماجی و اقتصادی تبدیلی لانا ہے۔

متعلقہ عنوان :