سعودی رکن شوری کا خواتین کی لازمی فوجی سروس کا مطالبہ،بعض حلقوں کی تنقید

وطن کا دفاع ہرایک کی ذمہ داری ہے، اس میں مرد و خواتین کے درمیان کوئی قید نہیں،اسی طرح خواتین کو اپنی ذات کا بھی دفاع کرنا ہوتا ہے اور یہ لازمی فوجی سروس کے بغیر ممکن نہیں، اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں سعودی عرب میں مردوں کا مرتبہ کم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے،سعودی مجلس شوری کی سرکردہ خاتون رکن ڈاکٹر اقبال درندری

جمعہ 16 فروری 2018 22:25

ریاض(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعہ 16 فروری 2018ء)سعودی عرب کی مجلس شوری کی سرکردہ خاتون رکن ڈاکٹر اقبال درندری نے سعودی خواتین کی تین ماہ سے ایک سال تک لازمی فوجی سروس کا مطالبہ کردیا، دوسری جانب ان کے اس بیان پر بعض حلقوں کی طرف سے تنقید بھی سامنے آئی ہے۔غیر ملکی میڈیاکے مطابق سعودی شوری کی خاتون رکن ڈاکٹر اقبال درندری نے ٹوئٹر پر پوسٹ ایک بیان میں لکھا ہے کہ دفاع وطن اور اپنی ذات کے دفاع کے لیے سعودی خواتین کی تین ماہ سے ایک سال تک فوجی سروس ضروری ہے۔

خواتین کو عسکری سروس میں شامل کیا جائے تاکہ وہ کسی بھی بحران، جنگ یا کسی بھی خطے میں عسکری میدان میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔ انہوں نے خواتین کی جسمانی اور ذہنی صلاحیتوں کو مزید بہتر بنانے کے لیے خصوصی تعلیمی کورسز پر بھی زور دیا۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر درندری نے کہا کہ وطن کا دفاع ہرایک کی ذمہ داری ہے۔ اس میں مرد و خواتین کے درمیان کوئی قید نہیں۔

اسی طرح خواتین کو اپنی ذات کا بھی دفاع کرنا ہوتا ہے اور یہ لازمی فوجی سروس کے بغیر ممکن نہیں۔ اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں سعودی عرب میں مردوں کا مرتبہ کم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ خواتین کو اپنے دفاع اور ملک کے دفاع کے لیے دفاعی مہارت اور اہلیت حاصل کرنا قومی ذمہ داری ہونی چاہیے۔ اپنے دفاع کے لیے جوڈو کراٹے اور طرح کے دوسرے طریقے سکھائے جاتے ہیں مگر انہیں ساتھ ساتھ اسلحہ چلانا بھی سیکھنا چاہیے۔دوسری جانب سعودی شوری کونسل کی سیکیورٹی کمیٹی کے وائس چیئرمین میجر جنرل عبدالھادی العمری نے کہا کہ شوری نے شہریوں کے لیے لازمی فوجی سروس کا مطالبہ مسترد کر دیا ہے۔ مملکت میں خواتین اور مردوں میں سے کسی کے لیے فوجی سروسز کو لازمی نہیں قرار دیا گیا۔

متعلقہ عنوان :