دہشت گردی اور انتہاء پسندی کے ناسور کی وجہ سے ہمارے خطہ کا مستقبل خطرے میں ہے‘ ہماری مساجد، مندر، چرچ، سکول، کام کرنے کے مقامات اور گھر دہشت گردوں کے نشانے پر ہیں، بحثیت اراکین پارلیمنٹ ہم اس پر خامو ش نہیں رہ سکتے اور ہم آپس کے اختلا فات کو ختم کرانے اور اتفاق رائے پیدا کرانے کیلئے تیار ہیں

سپیکر قومی اسمبلی سردار ایا ز صادق کی افغانستان، چین، ایران، روس، پا کستان اور ترکی کے نمائندوں سے گفتگو

پیر 7 مئی 2018 23:33

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ پیر 7 مئی 2018ء) سپیکر قومی اسمبلی سردار ایا ز صادق نے کہا ہے کہ دہشت گردی اور انتہاء پسندی کے ناسور کی وجہ سے ہمارے خطہ کا مستقبل خطرے میں ہے اور ہماری مساجد، مندر، چرچ، سکول، کام کرنے کے مقامات اور گھر دہشت گردوں کے نشانے پر ہیں، بحثیت اراکین پارلیمنٹ ہم اس پر خامو ش نہیں رہ سکتے اور ہم آپس کے اختلا فات کو ختم کرانے اور اتفاق رائے پیدا کرانے کیلئے تیار ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے افغانستان، چین، ایران، روس، پا کستان اور ترکی کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہو ئے کیا۔جنہوں نے پیر کو پارلیمنٹ ہائوس میں ان سے ملا قات کی۔ یہ نمائندے اسلا م آباد میں گزشتہ سال دسمبر میں ہونے والی سپیکرز کانفرس کے چارٹر اور رولز کو حتمی شکل دینے کیلئے کا م کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

سپیکر قومی اسمبلی نے اس تاریخی موقع کو سراہا جب مذکورہ 6 ممالک کے پارلیمانی سربراہان پہلی دفعہ اسلام آباد میں مل کر بیٹھے اور مشترکہ امن، خوشحالی اور باہمی تعاون کو فروغ دینے کیلئے نئی راہیں تلاش کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا کہ امن، مذاکرات اور باہمی تعاون کسی بھی خوشحال معا شرے کی تشکیل کی بنیادی اکائیاں ہیں جن پر ہماری آئندہ نسلوں کا پائیدار ترقی کا دارو مدار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان 6 ممالک کی اقوام نہ صرف جغرافیائی اعتبار سے ایک دوسرے کے ساتھ متصل ہیں بلکہ مشترکہ قدیم تہذیبی ورثہ کے امین ہونے کے ساتھ ساتھ زمینی تجارتی راستوں، سیاحت اور ثقافت کی بھی علمبردار ہیں۔

سردار ایا ز صادق نے کہا کہ پاکستان خطہ میں امن و استحکا م کی خواہش رکھتا ہے کیونکہ یہ خطہ کی ترقی و خوشحالی کیلئے ناگزیر ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ 10 سالوں میں دنیا کا کوئی بھی کونہ دہشت گردوں کی کاروائیو ں سے محفوظ نہیں رہا اور اس ناسور کی وجہ سے دنیا کے 2 لا کھ سے زائد افراد جاں بحق ہوئے ہیں جن میں سے نصف کا تعلق ہمارے خطہ سے ہے۔

انہو ں نے کہا کہ مشر ق وسطیٰ کے جلتے میدانوں سے کشمیر تک دنیا حق خودارادیت کے بنیا دی حق کے مسائل کو حل کرنے میں ناکام رہی ہے اور یہی مسائل انتہاء پسندی کی بنیادی وجہ ہیں۔ سپیکر قومی اسمبلی نے دوستی اور ہم آہنگی کے فروغ کیلئے سیاسی اور پارلیمانی قیادت کے مابین مسلسل رابطوں کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ بحیثیت ہمسایہ ہمیں ایک دوسرے کے ساتھ رہنا ہے اور اچھے ہمسایوں کی طرح ہمیں امن، باہمی اعتماد و احترام کے ساتھ رہنا ہو گا۔

اس مو قع پر شرکاء نے سپیکر سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ پر قاتلانہ حملہ کی شدید مذمت کی اور اسے ایک گھناؤنا واقعہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب کو یکجا ہو کر دہشت گردی اور انتہاء پسندی جیسے ناسور کا مقابلہ کرنا ہو گا۔ انہوں نے سپیکر کی جانب سے 6 ملکوں پر مشتمل سپیکرز کانفرنس کے انعقاد کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس پلیٹ فارم کے ذریعے ہم خطہ کے مسائل پر نہ صرف قابو پا سکیں گے بلکہ ترقی و خوشحالی کی بلندیوں کو بھی چھو سکیں گے۔ قبل ازیں معزز مہمانوں نے پارلیمنٹ ہاؤس کا دورہ کیا اور کچھ دیر کیلئے قومی اسمبلی اجلاس کی کارروائی بھی دیکھی۔