احسن اقبال کو کامیاب آپریشن کے بعد آئی سی یو کے وی وی آئی پی روم میں منتقل کر دیاگیا، واقعہ کا مقدمہ درج ،جے آئی ٹی تشکیل

وفاقی وزیر کے دو آپریشن کئے گئے ایک کا مقصد پیٹ سے گولی نکالنا ،دوسرے کا مقصد ٹوٹی ہوئی کہنی کی ہڈی کو جوڑنا تھا‘ ایم ایس ڈاکٹروں کے فیصلے کے مطابق احسن اقبال کے معدے میں جانے والی گولی کو نہیں نکالا گیا ‘ ڈاکٹر محمد امیر ،میڈیکل بورڈ تشکیل دیدیا گیا ڈی جی رینجرز ،سپیکر پنجاب اسمبلی ، وزراء ، پارٹی رہنمائوں اور پی ٹی آئی کے وفد نے وزیر داخلہ کی عیادت کی ، نیک خواہشات کا اظہار کیا

پیر 7 مئی 2018 20:39

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ پیر 7 مئی 2018ء)وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کو کامیاب آپریشن کے بعد انتہائی نگہداشت یونٹ کے وی وی آئی پی روم میں منتقل کردیاگیا اور ڈاکٹروں کے مطابق ان کی حالت تسلی بخش ہے ،وزیر داخلہ احسن اقبال پر حملے کا مقدمہ تھانہ شاہ غریب میں درج کرلیا گیاجس میں قاتلانہ حملے اور دہشتگردی کی دفعات شامل کی گئی ہیں،حکومت نے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم بھی تشکیل دیدی ہے ، ڈی جی رینجرز ،سپیکر پنجاب اسمبلی ، وزراء ، پارٹی رہنمائوں اور پی ٹی آئی کے وفد نے سروسز ہسپتال کا دورہ کر کے احسن اقبال کی عیادت کی اوران کی جلد صحتیابی کیلئے دعائیں کرتے ہوئے نیک خواہشات کا اظہار کیا ۔

تفصیلات کے مطابق سروسز ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر محمد امیر نے سرکاری ریڈیو سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ وفاقی وزیر کے دو آپریشن کئے گئے ایک کا مقصد ان کے پیٹ سے گولی نکالنا جبکہ دوسرے کا مقصد ان کی ٹوٹی ہوئی کہنی کی ہڈی کو جوڑنا تھا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ڈاکٹروں کے فیصلے کے مطابق احسن اقبال کے معدے میں جانے والی گولی کو نہیں نکالا گیا۔

انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ آپریشن کے بعد ہوش میں ہیں اور ان کی حالت اچھی ہے۔ میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر محمد امیر کے مطابق احسن اقبال کو فی الحال انتہائی نگہداشت یونٹ میں رکھا گیا ہے اور چوبیس گھنٹے بعد انہیں پرائیویٹ روم منتقل کردیا جائے گا۔ کچھ دیر بعد احسن اقبال کو انتہائی نگہداشت یونٹ کے وی وی آئی پی روم میں منتقل کر دیا گیا ۔

میڈیا رپورٹس میں ایم ایس سروسز ہسپتال ڈاکٹر محمد امیر کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ گولی لگنے سے احسن اقبال کی دو ہڈیا فریکچر ہوئیں جن کا آپریشن کر دیا گیا ہے ۔ احسن اقبال کی حالت خطرے سے باہر ہے اور انہیں چند روز ہسپتال میں رکھنے کے بعد ڈسچارج کر دیاجائے گا۔ وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف کی ہدایت پر وزیر داخلہ احسن اقبال کی صحت کا جائزہ لینے اور علاج معالجے کیلئے میڈیکل بورڈ تشکیل دیدیا گیا ۔

میڈیکل بورڈ پروفیسر ڈاکٹر محمود ایاز کی سربراہی میں تشکیل دیا گیا ہے جس کے دیگر ممبران میں پروفیسر ڈاکٹر وارث فاروق ، پروفیسر ڈاکٹر رانا ارشد اور پروفیسر ڈاکٹر علی رضا ہاشمی شامل ہیں۔ میڈیکل بورڈ نے آپریشن کے بعد احسن اقبال کی صحت کا تفصیل سے جائزہ لیا ہے ۔دوسری جانب وزیر داخلہ احسن اقبال پر حملے کا مقدمہ نمبر 73/18 تھانہ شاہ غریب میں درج کرلیا گیا ہے۔

مقدمہ اے ایس آئی محمد اسحاق کی مدعیت میں درج کیا گیا جس میں قاتلانہ حملے اور دہشت گردی کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔ایف آئی آرکے مطابق وفاقی وزیرداخلہ احسن اقبال پرفائرنگ نارروال میں جلسہ ختم ہونے پرکی گئی۔احسن اقبال پرقتل کی نیت سے 30 بورسے سیدھا فائرکیا گیا، واقع کے بعد موقع پربھگدڑمچ گئی جبکہ ملزم کواسلحہ سمیت موقع سے گرفتارکرلیا گیا ۔

ڈپٹی کمشنر نارووال کی جانب سے ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ چیف سیکرٹری کو بھیج دی گئی ہے۔وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال پر قاتلانہ حملے کی تحقیقات کیلئے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم تشکیل دیدی گئی ۔ایڈیشنل آئی جی ویلفیئر اینڈ فنانس محمد طاہر کنوینر ہوں گے جبکہ دیگر ممبران میں ایس ایس پی گوجرانوالہ خالد بشیر چیمہ ،ایس پی انسداد دہشتگردی گوجرانوالہ ریجن فیصل گلزار اعوان شامل ہیں۔

جے آئی ٹی میں آئی ایس آئی اور آئی بی کا ایک ایک نمائندہ بھی شامل ہو گا۔ ایڈیشنل چیف سیکرٹری ہوم میجر (ر) اعظم سلیمان نے نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔ مزید بتایا گیا ہے کہ پولیس نے احسن اقبال کے جلسے کے منتظم گلفام کیول کو بھی جلسے سے پہلے پولیس کو اطلاع نہ دینے پر حراست میں لیا ہے۔پولیس کے کہنا ہے کہ جلسے سے متعلق پولیس اور اسپیشل برانچ لاعلم تھی، جائے وقوعہ پر موجود تمام پولیس اہلکاروں کو ڈی پی او نے طلب کرلیا۔

علاوہ ازیں اہم شخصیات نے سروسز ہسپتال کا دورہ کر کے احسن اقبال کی عیادت کی ۔ڈائریکٹر جنرل رینجرز پنجاب میجر جنرل اظہر نوید حیات نے سروسز ہسپتال جا کر قاتلانہ حملے میں زخمی ہونے والے وزیر داخلہ احسن اقبال کی عیادت کی ۔ ڈی جی رینجرز نے وزیر داخلہ احسن اقبال کی جلد صحتیابی کی دعا کرتے ہوئے نیک خواہشات کا اظہار کیا ۔ ڈی جی رینجرز کی سروسز ہسپتال آمد کے موقع پر سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کئے گئے تھے۔

اسپیکر پنجاب اسمبلی رانا محمد اقبال، وزیر اعلیٰ کے مشیر خواجہ احمد حسان ، پنجاب حکومت کے ترجمان ملک محمد احمد خان، وفاقی وزیر دفاعی پیداوار رانا تنویر ،وزیر مملکت برائے توانائی عابد شیر علی، صوبائی وزراء خواجہ سلمان رفیق، زعیم حسین قادری، ملک ندیم کامران ،خلیل طاہر سندھو ، تحریک انصاف کے سیکرٹری اطلاعات فواد چوہدری کی سربراہی میں ابرار الحق اور ڈاکٹر مراد راس پر مشتمل وفد ،وفاقی سیکرٹری داخلہ ،سینئر صحافی مجیب الرحمن شامی ، اراکین اسمبلی شعیب صدیقی ، نبیلہ حاکم علی سمیت دیگر شخصیات نے بھی سروسز ہسپتال میں زیر علاج احسن اقبال کی عیادت کر کے ان کی جلد صحتیابی کے لئے دعائیں اور نیک خواہشات کا اظہار کیا ۔

ان شخصیات کی احسن اقبال کے صاحبزادے اور اہل خانہ سے ملاقات ہوئی ۔ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے بھی اپنے نمائندے کے ذریعے احسن اقبال کے لئے پھولوں کا گلدستہ بھجوایا اورنیک خواہشات کا اظہار کیا ۔ وزیر داخلہ کے زیر علاج ہونے اور اعلیٰ شخصیات کی آمد کے پیش نظر سروسز ہسپتال کے اطراف اور اندر پولیس سمیت حساس اداروں کی بھاری نفری تعینات رہی اور کسی بھی غیر متعلقہ شخص کو ہسپتال کے اندر جانے کی اجازت نہ دی گئی ۔