سپریم کورٹ نے چک شہزاد میں واقع فارم ہائوسز پر مقررہ حد سے زائد تعمیرات گرانے کاحکم دے دیا

مالکان خود تجاوزات مسمار کریں ، بیسمنٹ بنا نے والوں کوبیس ہزار روپے فی مربع فٹ جرمانہ کیا جائے،حکم عدولی پر تعمیرات مالکان کے خرچے پر مسمار کی جائیں گی،سپریم کورٹ

منگل 5 جون 2018 22:00

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ منگل 5 جون 2018ء) سپریم کورٹ نے دارالحکومت اسلام آباد کے چک شہز اد میں واقع فارم ہائوسز پر مقررہ حد سے زائد تعمیرات گرانے کاحکم دے دیا ہے،عدالت نے واضح کیا ہے کہ قانون کے تحت فارم ہائوس میں 9500سکو ائر فٹ پر تعمیرات ہو سکتی ہیں، اس سے زائد تعمیرات گرادی جائیں گی، مالکان خود تجاوزات مسمار کریں ، بیسمنٹ بنا نے والوں کوبیس ہزار روپے فی مربع فٹ جرمانہ کیا جائے،حکم عدولی پر تعمیرات مالکان کے خرچے پر مسمار کی جائیں گی۔

منگل کوچیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی ، اس موقع پرایک فارم ہائوس کے مالک نے پیش ہوکرعدالت کوبتایا کہ عمربھر کی جمع پونجی سے گھر بنایا ہے لیکن اب تجاوزات کی بات کی جارہی ہے، چیف جسٹس نے ان سے استفسارکیا کہ آخرآپ کوساڑھے بارہ ہزار سکو ائر فٹ پر تعمیرات کی اجازت کس طرح مل گئی، عدالت کوبتایا جائے کہ جن لوگوں کوفارم ہائوس الاٹ کئے گئے اس کابنیاد ی مقصد کیا تھایہ فارم ہاؤسز کچن گارڈن کے طورپراستعمال کے لیے دئیے گئے تھے، لیکن یہاں محلات بنا کر فارم ہائوسز کا اصل مقصد فوت کر دیا گیاہے۔

(جاری ہے)

فاضل چیف جسٹس نے مزید کہا کہ قانون کے تحت 9500سکوئر فٹ پر تعمیر ہو سکتی ہے، جس سے ایک انچ اوپر تعمیر نہیں ہو گی، اگرکوئی مقررہ حد سے زائد رقبہ پرتعمیرات کرتاہے تو عدالت سے اجازت لینا ہوگی، اوراس میں کسی کوشک نہیں ہو ناچاہیے کہ جن فارم ہاؤسز کی تعمیر حد سے زیادہ ہوگی اسے گرا دیا جائے گا اورجن لوگوں نے بیسمنٹ بنا رکھی ہے ان پر جرمانہ عائد کیا جائے، اگرعدالت چاہے تو ساری تعمیرات گرانے کا حکم دے سکتی ہے۔

سماعت کے دورا ن فارم ہائوسز مالکان کے وکیل نے پیش ہوکرعدالت کوبتایا کہ بیسمنٹ کی اجازت سی ڈی اے نے دے رکھی ہے، جس پرچیف جسٹس نے کہاکہ چیک شہزاد فارم ہاؤسز کی جگہ بڑے بڑے بنگلے بن گئے،کیوں نہ یہ بڑے بڑے بنگلے یا محل گرا دیئے جائیں ،بڑے لوگوں نے ملی بھگت سے فارم ہاؤسز آلاٹ کرائے ہیں ،پہلے ان فارم ہاوسز میں سبزیاں اگائی جانی تھیں، لیکن اب سبزیوں کے بجائے یہاں پر محل بن گئے ہیں،بیسمنٹ بنانے پر ایک لاکھ روپے فی سکو ائرفٹ جرمانہ ہونا چاہیے، فارم مالکان کے وکیل نے استدعاکی کہ اگرجرمانہ کرنا ہی ہے تو 500روپے سکوائر فٹ جرمانہ کیا جائے ، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ یہ توجرمانہ نہ دینے والی بات ہے،کم از کم پچیس ہزار فی سکوایر فٹ جرمانہ ہونا چاہیے، جس پرایک شہری نے عدالت کوبتایا کہ میں ایک سابق فوجی ہوں، ہمارے پاس کوئی جمع پونجی نہیں، چیف جسٹس نے ان سے کہا کہ میرے لیے آپ ایک شہری ہیں، حد سے زیادہ تعمیرات گرا دی جائیں گی، عدالت نے حکم دیا کہ بیسمنٹ پر بیس ہزار روپے فی سکوئرفٹ جرمانہ ہوگا، جن فارن ہاؤسز پر 9500سکوائر فٹ سے زیادہ تعمیرات ہیں وہ چھ ماہ میں گرا دی جائیں، چک شہزاد کے کسی بھی فارم ہائوس پر 9500سکوایر فٹ سے زیادہ تعمیرات نہ ہو، عدالت نے سی ڈی اے کوہدایت کی کہ چھ ماہ کے اندر فارم ہاؤسز پر جرمانہ عائد کیا جائے۔

جہاں حد سے زیادہ تعمیرات ہیں اس کے مالکان چھ ماہ میں خود تجاوزات مسمار کریں، جبکہ چھ ماہ کے بعد سی ڈی اے مالکان کے خرچے پر تعمیرات کرائے گا، تاہم حکم عدولی پر سی ڈی اے اور ذمہ دار مالکان کیخلاف کارروائی ہوگی۔