ریٹائرمنٹ کے بعد کوئی عہدہ قبول نہیں کروں گا‘ چیف جسٹس میاں ثاقب نثارکا اعلان ، آئین اور پارلیمنٹ سپریم ہے لیکن عدلیہ کو نظرثانی کا اختیار حاصل ہے‘اگر لوگوں کے لیے اسپتال جاتا ہوں تو کیا غلط ہے، بلوچستان میں لڑکیوں کے چھ ہزار اسکولوں میں بیت الخلا نہیں، ان اسکولوں میں سہولیات دینے کا کہتا ہوں تو کیا غلط کیا، لوگوں کو صاف پانی نہیں مل رہا‘ سپریم کورٹ میں کسانوں کو گنے کے معاوضے کی عدم ادائیگی کے خلاف کیس کی سماعت کے دوران ریماکس

اتوار 10 جون 2018 15:00

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ اتوار 10 جون 2018ء) چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ ریٹائرمنٹ کے بعد کوئی عہدہ قبول نہیں کروں گا، آئین اور پارلیمنٹ سپریم ہے لیکن عدلیہ کو نظرثانی کا اختیار حاصل ہے‘اگر لوگوں کے لیے اسپتال جاتا ہوں تو کیا غلط ہے، بلوچستان میں لڑکیوں کے چھ ہزار اسکولوں میں بیت الخلا نہیں، ان اسکولوں میں سہولیات دینے کا کہتا ہوں تو کیا غلط کیا، لوگوں کو صاف پانی نہیں مل رہا۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں کسانوں کو گنے کے معاوضے کی عدم ادائیگی کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی عدالت نے دو ملوں کی جانب سے ادائیگی کے لیے مزید وقت کی استدعا مسترد کرتے ہوئے دو روز میں بقایا جات ادا کرنے کا حکم دیا۔ ملز مالکان نے کہا کہ 23 ملوں نے 20 ارب روپے کی مکمل ادائیگی کردی ہے۔

(جاری ہے)

بعض کسان پیسے وصول کرنے نہیں آئے، ان کی رقم باقی ہے دوران سماعت چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ ریٹائرمنٹ کے بعد کوئی عہدہ قبول نہیں کروں گا، ریٹائرمنٹ سے ایک دن پہلے کہہ کر جاں گا، مجھے ریٹارمنٹ کے بعد کوئی عہدہ آفر کر کے شرمندہ نہ ہوںچیف جسٹس نے کہا کہ اگر لوگوں کے لیے اسپتال جاتا ہوں تو کیا غلط ہے، بلوچستان میں لڑکیوں کے چھ ہزار اسکولوں میں بیت الخلا نہیں، ان اسکولوں میں سہولیات دینے کا کہتا ہوں تو کیا غلط کیا، لوگوں کو صاف پانی نہیں مل رہا، آئین اور پارلیمنٹ سپریم ہے لیکن عدلیہ کو جوڈیشل ریویو کا اختیار حاصل ہے، اگر رولز غلط ہوں گے تو عدالت مخالفت کرے گی۔