سابق ایم ڈی پی ٹی وی عطاء الحق قاسمی تعیناتی کیس میں نظرثانی کی درخواستیں منظور

جمعرات 21 مارچ 2024 23:08

سابق ایم ڈی پی ٹی وی عطاء الحق قاسمی  تعیناتی  کیس  میں نظرثانی  کی درخواستیں ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 مارچ2024ء) سپریم کورٹ نے پاکستان ٹیلی وژن (پی ٹی وی) کے سابق مینجنگ ڈائریکٹر (ایم ڈی) عطاء الحق قاسمی کی تقرری کے کیس میں عطاء الحق قاسمی، اس وقت کے وفاقی وزراء محمد اسحاق ڈار، پرویز رشید اور وزیر اعظم کے پرنسپل سیکرٹری فواد حسن فواد کی نظرثانی درخواستیں منظور کر لی ہیں۔ عدالت نے عطاء الحق قاسمی و دیگر سے 19 کروڑ روپے سے زیادہ کی رقم کی وصولی کے معاملہ پر فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ کرپشن یا اقرباء پروری کا کوئی ثبوت نہیں ملا ہے۔

چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے جمعرات کو یہاں سابق ایم ڈی پی ٹی وی عطاء الحق قاسمی کی تعیناتی کے فیصلہ کے خلاف نظرثانی کی درخواستوں پر سماعت کی۔

(جاری ہے)

عدالت عظمیٰ نے عطاء الحق قاسمی، اسحاق ڈار، پرویز رشید اور فواد حسن فواد کی نظر ثانی کی درخواستیں منظور کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی وی کو 19 کروڑ روپے سے زائد کا نقصان ہونے کے شواہد نہیں ہیں۔

عطاء الحق قاسمی، اسحاق ڈار، پرویز رشید اور فواد حسن فواد سے رقم وصول کرنے کا فیصلہ درست نہیں ہے۔عدالت نے مستقبل میں عطاء الحق قاسمی کی تقرری پر پابندی بھی ختم کر دی۔ سماعت کے دوران دوران عطاء الحق قاسمی کے وکیل اکرم شیخ نے اپنے دلائل میں کہا کہ آرٹیکل 184 کی شق 3 کے تحت سپریم کورٹ میں کیس بنتا ہی نہیں تھا جبکہ اس کیس میں سپریم کورٹ خود آڈیٹر بن گئی تھی۔

فواد حسن فواد نے عدالت کو بتایا کہ عطاء الحق قاسمی کا 50 سال سے ادب اور شاعری سے تعلق ہے۔ میں نے جیل سے نظرثانی کی درخواست دائر کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ عدالتی فیصلہ میں مجھ سے منسوب دی گئی آبزرویشن حقائق کے منافی ہے۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ جب سپریم کورٹ نے یہ فیصلہ دیا تو اس وقت کس کی حکومت تھی؟۔ جس پر فواد حسن فواد نے جواب دیا کہ اس وقت پی ٹی آئی کی حکومت تھی۔

چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ پی ٹی وی کے وکیل نے تسلیم کیا ہے کہ عدالت کی طرف سے 19 کروڑ روپے سے زائد نقصان کی طے کردہ رقم کا تعین بھی درست نہیں ہے۔ واضح رہے سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ایک اور کیس میں عطاء الحق قاسمی کی تقرری پر ازخود نوٹس لیا اور بعدازاں اس پر فیصلہ سنایا تھا۔