Brain Hemorrhage - Article No. 1913

Brain Hemorrhage

برین ہیمرج - تحریر نمبر 1913

بلڈ پریشر پر قابو پانا بہت ضروری ہے ․․․!

پیر 27 جولائی 2020

یوں تو ہمارے جسم کے تمام اعضا اپنی اپنی جگہ انتہائی اہم ہیں اور کسی ایک کی درستی کے بغیر صحت مند زندگی گزارنا مشکل ہے،تاہم دل اور دماغ اہم ترین اعضا میں سے ہیں۔اگر کسی وجہ سے دماغ کے کسی حصے کو نقصان پہنچے تو اس کے تباہ کن نتائج سامنے آنے میں ذرا دیر نہیں لگتی۔اس قسم کی خرابی کی سب سے نمایاں مثال برین ہیمرج کی ہے۔یہ ایک خطر ناک قسم کا فالج کا حملہ ہوتا ہے جس میں ہمارے دیگر جسمانی اعضا کام کرنے کے قابل نہیں رہتے اور بسا اوقات مریض موت کے منہ میں چلا جاتا ہے۔

برین ہیمرج کیا ہے ․․․؟
جیسا کہ برین ہیمرج (Brain Hemorrhage) کے نام سے ظاہر ہے،اس طبی کیفیت میں دماغ کے اندر خون کا رساؤ شروع ہو جاتا ہے۔اس کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ دماغ میں موجود کوئی شریان پھٹ جاتی ہے جس کے نتیجے میں خون دماغ کے اس مخصوص حصے میں جمع ہونا شروع ہو جاتا ہے۔

(جاری ہے)

اس صورت کو طبی اصطلاح میں Hematomaکہتے ہیں۔خون کے رساؤ سے آس پاس کے ٹشوز بھی سوجنے لگتے ہیں۔

خون جمع ہونے اور بافتوں(ٹشوز)کی سوجن سے دماغ کے اس حصے پر دباؤ بڑھنے لگتا ہے اور دوسرے حصوں تک خون کا پہنچنا مشکل ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے دماغی خلیات آکسیجن سے محروم ہونے کے بعد مرنے لگتے ہیں۔جب دماغی خلیات ختم ہونے لگتے ہیں تو دماغ کا وہ حصہ جن اعضا کو کنٹرول کیا کرتا ہے،وہ اعضا کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں۔فالج کے حملے کے بعد مریض کی بصارت،سماعت،نقل و حرکت،یاد داشت،چہرے کی خصوصیات اور بہت کچھ متاثر ہو سکتا ہے۔
اگر دماغ کا بڑا حصہ یا اہم ترین حصے شریان پھٹنے سے مردہ ہو جائیں تو پھر مریض کی موت واقع ہو جاتی ہے۔
برین ہیمرج کی علامتیں
کھوپڑی کے اندر خون کے رساؤ کی علامتیں بہت تیزی سے سامنے آتی ہیں جو درج ذیل ہیں۔
اچانک سر میں شدید درد۔
آہستہ آہستہ بڑھتی ہوئی اعصابی کمزوریاں مثلاً جسم میں جان محسوس نہ کرنا،چلنے پھرنے سے معذور ہو جانا،ہاتھ پاؤں کا سن ہو جانا،قوت گویائی اور بصارت کا متاثر ہونا،بات سمجھنے اور سمجھانے میں دشواری محسوس کرنا۔

الٹی اور متلی۔
دورے اور بے ہوشی۔
مریض کے معائنے کے بعد ڈاکٹر علامتیں دیکھ کر یہ اندازہ لگا لیتے ہیں کہ دماغ کا کون سا حصہ متاثر ہوا ہے تاہم یہ دیکھنے کے لئے کہ آیا دماغ کے اندر خون رس رہا ہے یا جمع ہو چکا ہے۔مریض کی سی ٹی اسکینگ یا ایم آر آئی کا مشورہ بھی دیا جا سکتا ہے۔آنکھوں کا اعصابی معائنہ بھی یہ دیکھنے کے لئے کیا جا سکتا ہے بصری عصبہ متورم تو نہیں ہے۔
ممکنہ طور پر خون کے ٹیسٹ اور ریڑھ کی ہڈی سے متعلق Lumbar Punctureمعائنے کی ضرورت بھی پیش آسکتی ہے۔
خون کے رساؤ کے اسباب
دماغ میں خون کے رساؤ کے متعدد اسباب ہو سکتے ہیں۔پچاس سال سے کم عمر افراد کے دماغ میں خون رسنے کی اہم ترین وجہ سر میں شدید چوٹ لگنا ہو سکتی ہے۔برین ہیمرج کی دوسری وجہ ہائی بلڈ پریشر بھی ہو سکتی ہے۔
اگر کوئی مریض طویل عرصے سے ہائی بلڈ پریشر میں مبتلا ہو تو دماغ میں خون لے جانے والی نالیوں کی اندرونی دیواریں کمزور ہو جاتی ہیں اور جب کبھی خون کا دباؤ اچانک مزید بڑھتا ہے تو یہ شریان پھٹ جاتی ہے۔اس سے خون دماغ کے اندر رسنے لگتا ہے۔بعض صورتوں میں خون لے جانے والی نالیوں کی اندرونی کمزور دیواریں سوج کر ابھر آتی ہیں۔اس طبی صورتحال کو Aneurysmکہتے ہیں،جب یہ ابھرے ہوئے دانے پھٹتے ہیں تو خون دماغ کے اندر جمع ہونے لگتا ہے اور فالج کے اثرات ظاہر ہونے لگتے ہیں۔
خون لے جانے والی نالیوں کی اندرونی خرابیوں،ہیموفیلیا اور دماغی رسولیوں کی وجہ سے بھی دماغ کے اندر خون رس سکتا ہے۔
برین ہیمرج کے خطرات
امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن کے مطابق برین ہیمرج کے باعث فالج کا جو حملہ ہوتا ہے وہ دماغ میں خون لے جانے والی شریان میں کسی رکاوٹ Clotکے سبب فالج کے حملے سے زیادہ خطر ناک ہو جاتا ہے۔
تاہم یہ بات باعث اطمینان ہے کہ فالج کے ہر پانچ حملوں میں سے صرف ایک کا سبب برین ہیمرج ہوتا ہے ۔اس کے باوجود جو لوگ اس قسم کے فالج میں زندہ بچ جاتے ہیں ان کے دماغ کو پہنچنے والا نقصان مستقل نوعیت کا ہوتا ہے کیونکہ دماغی خلیات اگر ایک مرتبہ مردہ ہو جائیں تو جسم کے دیگر خلیات کی طرح ان کی جگہ نئے خلیات نہیں لے سکتے۔
بچاؤ ممکن ہے ․․․؟
برین ہیمرج کی صورت میں کسی مریض کی جان بچانے کے لئے فوری کار روائی کی ضرورت ہوتی ہے۔
اس قسم کے مریضوں کا علاج دواؤں کے علاوہ ہنگامی نوعیت کی سرجری سے بھی کیا جاتا ہے۔اس سے بچاؤ کی صورت یہ ہے کہ جو لوگ ہائی پرٹینشن یا ہائی بلڈ پریشر میں مبتلا ہیں وہ اپنے خون کے دباؤ کو کنٹرول میں رکھنے کی کوشش کریں۔جن لوگوں میں دماغی Aneurysmکی تشخیص ہو چکی ہے وہ ان کے پھٹنے سے پہلے علاج پر توجہ دیں۔اس طرح برین ہیمرج سے ممکنہ موت کو روکنا ممکن ہو سکتا ہے۔اگر چہ سر پر لگنے والی حادثاتی یا نا گہانی چوٹ سے بچاؤ ممکن نہیں تاہم ہائی بلڈ پریشر کو قابو میں کیا جا سکتا ہے لہٰذا کوشش کی جائے کہ ہائی بلڈ پریشر کی دوا باقاعدگی سے لی جائے۔صحت بخش غذا اور ورزش سے بھی خون کے دباؤ کو معمول کے مطابق رکھنے میں مدد لی جا سکتی ہے۔

Browse More Blood Pressure