Daad Ya Quba - Aik Jildi Bimari - Article No. 2210

Daad Ya Quba - Aik Jildi Bimari

داد یا قوبا ۔ ایک جلدی بیماری - تحریر نمبر 2210

اس بیماری کا حملہ زیادہ تر سر کی جلد،گھٹنوں،کہنی،زیریں کمر اور ران میں ہوتا ہے

بدھ 28 جولائی 2021

قوبا دراصل داد کا طبی نام ہے۔یہ ایک جلدی بیماری ہے۔یہ دنیا بھر میں سب سے زیادہ عام ہے۔ہر سال اس شکایت میں مبتلا ہونے والے افراد کی تعداد اچھی خاصی ہوتی ہے۔یہ بیماری ہر نسل،ہر عمر اور ہر جنس کے افراد کو متاثر کرتی ہے۔اس بیماری کے ہاتھوں پریشان ہونے والوں کی عمر عموماً 15 سے 30 سال ہوتی ہے،لیکن یہ شکایت بچوں اور بوڑھوں کو بھی ہو سکتی ہے۔

علامات
اس بیماری میں جلد پر سُرخ یا سیاہی مائل دھبے پڑ جاتے ہیں،جو جلد کی سطح سے قدرے اُبھرے ہوئے ہوتے ہیں۔اس بیماری کا حملہ زیادہ تر سر کی جلد،گھٹنوں،کہنی،زیریں کمر اور ران میں ہوتا ہے۔داد کے مقام کی جلد سخت اور کھردری ہو جاتی ہے اور مریض جس قدر کھجاتا ہے، خارش کی شدت اتنی ہی بڑھ جاتی ہے۔

(جاری ہے)

داد کے مقام پر چھوٹے چھوٹے دانے نکل کر آپس میں مل جاتے ہیں۔

بعض لوگوں میں اس مقام سے پتلی رطوبت خارج ہوتی ہے اور بعض میں یہ جگہ بالکل خشک،لیکن بھوسی دار ہو جاتی ہے۔یہ دونوں علامات ایک ہی فرد میں بھی مختلف اوقات میں دیکھی جا سکتی ہیں۔
وجوہ
اس بیماری کی وجوہ میں بدہضمی اور صفائی کا خیال نہ رکھنا شامل ہے۔ان اسباب کے علاوہ نیند کی کمی،ذہنی پریشانیاں،اعصابی دبائو، خاندانی مسائل اور سانس کی شکایات بھی شامل ہیں۔
بعض اوقات موسم کی تبدیلی،ہارمونی تبدیلیاں اور دیگر بیماریاں بھی اس شکایت کو پیدا کرنے کا موجب ہوتی ہیں۔یہ بیماری ایک شخص سے دوسرے فرد کو نہیں لگتی،لیکن مشاہدے میں یہ بات آئی ہے کہ اگر کسی خاندان میں یہ بیماری زیادہ عام ہو تو اس خاندان کے تمام افراد کو یہ شکایت عمر کے کسی نہ کسی حصے میں ضرور ہوتی ہے،غالباً اس کی وجہ بیماری کا موروثی طور پر منتقل ہونا ہے۔

علاج
اگر یہ شکایت ابتدائی نوعیت کی ہے تو سرکہ،لیموں کا رس اور روغن گل 12-12 گرام ملا کر رکھ لیں اور اسے داد کے مقام پر لگائیں۔اس کے ساتھ ساتھ صافی بھی پیتے رہیں۔
پرہیز
تیز مرچ اور مسالے دار غذائیں کھانے سے اجتناب کریں۔دوران علاج چائے بالکل نہ پئیں۔ترش اشیاء سے بھی پرہیز کریں۔گوشت،لہسن،پیاز، بینگن اور مسور کی دال نہ کھائیں۔

غذا
داد کے مرض میں مبتلا مریض تمام قسم کی سبزیاں اور شوربے والے سالن کھا سکتے ہیں۔بعض مریضوں کی خواہش ہوتی ہے کہ اس مرض میں انھیں ایسی دوائیں کھلائی جائیں کہ تکلیف اور سوزش نہ ہو،مگر یہ مرض ایسا ضدی ہوتا ہے کہ جب تک کوئی سخت دوا نہ کھلائی جائے،یہ مکمل طور پر جان نہیں چھوڑتا۔

Browse More Face And Skin