Mosaam E Barsaat Bimariyon Ka Mosaam - Article No. 1931

Mosaam E Barsaat Bimariyon Ka Mosaam

موسم برسات ․․․ بیماریوں کا موسم - تحریر نمبر 1931

بارشوں اور سیلاب کے بعد مختلف قسم کی بیماریاں پھیلنے کا اندیشہ ہوتا ہے

بدھ 19 اگست 2020

ہماء بلوچ
موسم برسات میں بارشوں اور سیلاب کے بعد مختلف قسم کی بیماریوں کے پھیلنے کا زبردست اندیشہ ہوتا ہے جو وبائی شکل اختیار کر سکتی ہیں۔ان بیماریوں پر قابو پانے کے لئے عمومی نوعیت کی آسان اور حفاظتی تدابیر پر عمل کرنا بہت ضروری ہے۔بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے ہونے والی بیماریاں پانی سے پھیلنے والی بیماریوں،ملیریا،آنکھوں کی بیماریاں،جلدی بیماریاں۔

پانی سے پھیلنے والی بیماریاں
گندے پانی میں مختلف بیماریوں کے جراثیم پائے جاتے ہیں۔جراثیم والا پانی پینے یا استعمال کرنے سے زیادہ تر معدے اور آنتوں کی بیماریاں لاحق ہوتی ہیں۔مثلاً ہیضہ،میعادی بخار،پیچش،ڈائریا(اسہال)بد ہضمی،پیٹ کے کیڑے وغیرہ۔

(جاری ہے)

ان بیماریوں سے بچنے کے لئے مندرجہ ذیل حفاظتی تدابیر پر عمل کرنا ضروری ہے۔


1۔ پینے کے لئے صاف پانی استعمال کیا جائے اور اگر ممکن ہوتو وبا کے دنوں میں پانی کو ابال کر پینے اور کھانا پکانے کے لئے استعمال کریں۔
2۔ گلے سڑے پھل اور کچی سبزیاں کھانے سے پرہیز کریں۔پھل اور سبزیاں اچھی طرح دھو کر استعمال کریں۔
3۔ کھانے پینے کی اشیاء کو مکھیوں سے بچانے کے لئے اچھی طرح ڈھانپ کر رکھیں۔کیونکہ مکھیاں مختلف بیماریوں کے جراثیم ایک جگہ سے دوسری جگہ تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔

4۔ کھانا پکانے سے پہلے اپنے ہاتھ اچھی طرح صابن اور صاف پانی سے دھوئیں۔گندے ہاتھ بیماری کا باعث بنتے ہیں۔
5۔ ڈائریا ہونے کی صورت میں بچوں کو نمکول پلائیں اور دوسری غذا بھی جاری رکھیں۔نمکول بڑوں کو بھی دیا جا سکتا ہے۔
6۔ وبا کے دنوں میں سب کو بیماریوں کے خلاف حفاظتی ٹیکے لگوانے چاہئیں۔
ملیریا کا علاج
ملیریا کا بخار ایک جراثیم کے ذریعے ہوتا ہے جو مچھر کے کاٹنے سے صحت مند آدمی کے خون میں داخل ہو کر بیماری کا باعث بنتا ہے۔
بارشوں اور سیلاب کے بعد گندا پانی جو ہڑوں اور تالابوں کی شکل میں جمع ہو جاتا ہے۔ایسی جگہوں میں مچھر آسانی سے پھلتا پھولتا ہے۔یہی مچھر انسان کو سوتے یا جاگتے میں کاٹ کر ملیریا بخار کرنے کا سبب بنتے ہیں۔اس سے بچنے کے لئے اپنے گردو نواح میں گندے پانی کے جوہڑوں اور تالابوں وغیرہ کو چونا یا مٹی ڈال کر بند کر دیں تاکہ ان جگہوں میں مچھر پرورش نہ پا سکیں۔
رات سوتے وقت مچھر سے بچنے کے لئے اپنے آپ کو ڈھانپ کر رکھیں اگر ہو سکے تو مچھر دانی کا استعمال کریں۔اپنے گھروں میں مچھر مار دوائی کا سپرے کروائیں۔ملیریا بخار ہونے کی صورت میں ڈاکٹر کے مشورہ کے مطابق دوائیوں کا استعمال کریں۔دوا کا پورا کورس کریں تاکہ جسم سے ملیریا کے جراثیم کا مکمل خاتمہ ہو سکے۔
آنکھوں کی بیماریاں اور علاج
بارشوں اور سیلاب کے باعث فضا میں نمی اور دھوپ سے پیدا ہونے والے حبس کی وجہ سے آنکھوں کے امراض میں اضافہ کا بہت زیادہ امکان ہوتا ہے۔
آنکھوں کے دکھنے سے لے کر آنکھوں کا السر ہونے کا بھی خطرہ ہو سکتا ہے۔آنکھوں کی سوجن،جلن اور ان سے پانی بہنے کی بیماریاں بھی ہو سکتی ہیں۔ان سب سے بچنے کے لئے مندرجہ ذیل حفاظتی تدابیر پر عمل کرنا بہت ضروری ہے۔بچوں کو بارش اور جوہڑوں اور تالابوں کے گندے پانی میں نہانے سے سختی کے ساتھ منع کیا جائے۔آنکھوں کو دن میں کئی مرتبہ صاف پانی سے دھونا چاہیے۔
آنکھوں کی تکلیف بڑھنے کی صورت میں ڈاکٹر سے مشورہ کریں۔
جلدی بیماریاں اور علاج
سیلاب اور بارش زدہ علاقوں میں پھوڑے پھنسیاں اور خارش کے امراض پھیلنے کا زبردست اندیشہ ہے۔جلدی بیماریوں سے بچنے کے لئے مندرجہ ذیل حفاظتی تدابیر پر عمل کریں۔ہر عمر کے لوگ جسم کی صفائی کا خاص طور پر خیال رکھیں۔چھوٹے بچوں کو صاف ستھرا رکھا جائے اور صاف پانی سے نہلایا جائے۔
خارش کی بیماری ہونے کی صورت میں گھر میں دوسرے صحت مند افراد کی اشیاء استعمال نہ کی جائیں۔اگر گھر میں کسی ایک فرد کو خارش ہو جائے تو خارش دور کرنے والی دوا گھر کے تمام افراد کو استعمال کرنا چاہیے۔جسم پر خارش ہونے کی صورت میں خارش کرنے سے گریز کرنا چاہیے کیونکہ خارش سے بننے والے زخموں میں جراثیم منتقل ہو کر پھوڑوں کی شکل اختیار کر لیتے ہیں۔

موسم برسات میں گرمی کی شدت اور بچاؤ
جولائی اور اگست کے مہینوں میں گرمی کی شدت اور سورج کی تمازت میں اضافہ ہوجاتا ہے۔انتی گرمی پڑتی ہے کہ ہر کوئی الامان والحفیظ چلا اٹھتا ہے۔گھر سے باہر نکلنا دوبھر ہو جاتا ہے۔قدرت نے جسم کو اس طریقہ سے بنایا ہے کہ جب بہت زیادہ گرمی ہو جائے تو انسانی جلد ایک ایئر کنڈیشنڈ کا کام کرتی ہے اور پسینہ آنے سے آدمی کو کچھ نہ کچھ سکون اور ٹھنڈک محسوس ہوتی ہے۔
بہت زیادہ گرمی اور دھوپ کی شدت میں باہر نکلنے سے سن سڑوک یا ہیٹ سٹروک ہو سکتا ہے جس کا اگر فوری علاج نہ کیا جائے تو موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔سن سٹروک میں بہت زیادہ گرمی کی وجہ سے بندہ دھوپ لگنے سے بالکل ادھ موا ہو جاتا ہے۔اس حالت میں پسینہ بالکل نہیں آتا۔درجہ حرارت 106ڈگری فارن ہائیٹ تک ہو جاتا ہے ،جلد بالکل خشک ہو جاتی ہے۔ایسی حالت میں مریض کو فوری طور پر کسی ٹھنڈی جگہ لے جا کر ٹھنڈی پٹیوں کے ساتھ بازو اور ٹانگوں پر مساج بھی کرنا چاہیے اور مریض کو فوری طور پر ہسپتال پہنچانا چاہیے۔
سن سٹروک کے علاوہ زیادہ گرمی میں بہت زیادہ پسینہ آنے سے جسم میں پانی اور نمک کی شدید کمی ہو جاتی ہے۔ایسی حالت میں پیٹ اور ٹانگوں میں شدید درد ہوتا ہے اور بہت کمزوری محسوس ہوتی ہے۔اگر جسم سے پسینہ اور نمکیات بہت زیادہ خارج ہو جائیں تو پھر بندہ اس حالت میں بالکل ادھ موا ہو جاتا ہے۔اس حالت میں بھی فوری میڈیکل ایڈ کی ضرورت ہوتی ہے۔ایسی حالت میں فوری طور پر ڈرپ کے ذریعے پانی اور نمکیات کی کمی کو دور کیا جاتا ہے۔

گرمی سے بچاؤ
گرمی کی شدت میں دھوپ لگنے اور سن سٹروک کی تباہ کاریوں سے بچنے کے لئے مندرجہ ذیل تجاویز پر عمل کریں:
1۔ زیادہ گرمی میں بلا ضرورت عموماً اور دن کے وقت خصوصاً باہر نہ نکلیں۔
2۔باہر نکلتے وقت سر پہ کوئی کپڑا یا تولیہ ضرور رکھیں۔وقتاً فوقتاً کپڑے کو گیلا کرکے سر پہ رکھیں۔
3 ۔باہر جانے سے پہلے اور گھر آتے وقت پانی اور نمکیات کا استعمال زیادہ سے زیادہ کریں۔

4۔ گرمی کے دنوں میں کولڈ مشروبات پیاس بجھانے میں کوئی خاص مدد نہیں کرتے۔گھر میں بنائے گئے دیسی مشروبات مثلاً لسی،ستو،شربت تخم ملنگاں،گوند کتیرا کا شربت اور دوسرے سستے گھریلو مشروبات مثلاً فالسہ کے شربت کا زیادہ سے زیادہ استعما ل کریں۔
5۔ گرمی کے دنوں میں پانی اور پینے والی دوسری چیزوں کا زیادہ سے زیادہ استعمال کریں۔ان دنوں میں زیادہ ثقیل غذاؤں سے پرہیز کرنا چاہیے۔
6۔ گرمی کے دنوں میں ڈائریا کا مرض بہت عام ہوتا ہے۔جب دن میں دو یا تین سے زیادہ پتلے پا خانے آئیں تو اسے اسہال یا ڈائریا کہتے ہیں۔ہر سال بہت سے بچے ڈائریا کے نتیجے میں جسم میں پانی اور نمکیاں کے ساتھ ساتھ غذائیت کی کمی سے مر جاتے ہیں۔

Browse More Face And Skin