Pista Aik Qalb Dost Maiwa - Article No. 1527

Pista Aik Qalb Dost Maiwa

پستہ ایک قلب دوست میوہ - تحریر نمبر 1527

ہمارے شب وروز جیسے جیسے مصروف ہوتے جارہے ہیں ‘ویسے ویسے اسنیکس کی اہمیت میں زیادہ سے زیادہ اضافہ ہوتا جارہا ہے

جمعرات 28 مارچ 2019

عمدہ غذائیت اور اچھے ذائقے کے پستے آ پ کے لیے بہترین صحت کی ضمانت فراہم کرتے ہیں
ہمارے شب وروز جیسے جیسے مصروف ہوتے جارہے ہیں ‘ویسے ویسے اسنیکس کی اہمیت میں زیادہ سے زیادہ اضافہ ہوتا جارہا ہے ۔اسنیکس کے بغیر کسی ایک دن کا تصو کرنا بھی ناممکن ہوتا جارہا ہے ۔چنانچہ اس میں کوئی تعجب کی بات نہیں ہے کہ اسنیکنگ ہماری زندگیوں کے روز مرہ کے معمولات کا ایک اہم حصہ بن گئی ہے اور اسے غذائیت ‘سہولت اور تفریح میں ایک خاص درجہ حاصل ہو گیا ہے ۔


امریکہ میں شائع ہونے والی صحت کے سلسلے میں ”کنزیومر“کی رپورٹ کے مطابق ہر چار میں سے تین بالغ روزانہ کم سے کم ایک اسنیک کھاتے ہیں اور اسنیکس ایک دن میں کھائی جانے والی مجموعی کیلوریز کے پچیس فیصد حصے پر مشتمل ہوتے ہیں ۔

(جاری ہے)


اگر چہ سینکڑوں اقسام کے اسنیکس بازار میں موجود ہیں ‘تاہم بہت کم اسنیکس ایسے ہیں جو غذائیت ‘
سہولت اور تفریح کے اعتبار سے پستوں کا مقابلہ کر سکیں ۔

پستے ذائقے میں بہت اچھے ہوتے ہیں اور ان میں بہت سے غذا بخش اجزا شامل ہوتے ہیں جو اچھی صحت میں اضافے کا سبب بنتے ہیں ۔درحقیقت پستے ایک غذائی خزانے کی حیثیت رکھتے ہیں۔
پستوں کی ایک سرونگ (Serving)میں ایک سوستر کیلوریز شامل ہوتی ہیں اور یہ بہت کلیدی غذا بخش اجزا کی فراہمی کا اچھا وسیلہ ہوتی ہے۔اس میں روزانہ استعمال میں لائے جانے والے فائبر ‘پروٹین ‘
وٹامن بی ‘تھائی مین ‘فاسفورس‘میگنیشیم اور کاپر کا دس فیصدی سے زیادہ حصہ شامل ہوتا ہے ۔

علاوہ ازیں اس امر کے بھی سائنسی شبہات موجود ہیں کہ گری دار میوے کھانے سے آپ کے وزن کو بھی ٹھیک ٹھاک رکھنے میں مدد مل سکتی ہے۔باالفاظ دیگر‘وہ نہ صرف آپ کو وہ غذائی اجزاء فراہم کرتے ہیں جو شاید آپ کوروز مرہ کے کھانوں میں نہ دستیاب ہوتے ہوں بلکہ وہ اسنیکس کی شکل میں آپ کو عمدہ اور ذائقہ دار خوراک بھی مہیا کرتے ہیں ۔پستوں کو اگر مناسب طور پر اسٹور کیا جائے تو وہ تازہ رہتے ہیں اور انہیں ایک جگہ سے دوسری جگہ لے جانا بھی آسان ہوتا ہے ۔

پستے اور دل کی نگہداشت
کیلی فورنیا کے پستوں میں Saturated Fat کی بھی کم مقدار پائی جاتی ہے ‘یہ کولیسٹرول سے آزاد ہوتے ہیں اور ان میں مونوان سیچور یٹڈ فیٹ (Monounsaturated Fat) پایا جاتا ہے جو دل کے لئے مفید ہوتا ہے اور زیتون کے تیل میں بھی پایا جاتا ہے ۔حال ہی میں کی جانے والی تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ جو لوگ ایسی غذا استعمال کرتے ہیں جس میں کیلوریز کو کنٹرول کیا جاتا ہے ،و ہ زیادہ بہتر صحت کے حامل ہوتے ہیں ۔

خوش قسمتی سے اس بات پر اتفاق رائے ہے کہ ایسی غذائیں جن میں سیچوریٹڈ (Saturated)چربی کی زیادہ تعداد شامل ہو ‘دل کے شدید حملوں کا باعث بنتی ہیں ۔اس کے ساتھ اس بات کی شہادت بھی موجود ہے کہ مونو ان سیچوریٹڈ فیٹی ایسڈ ز ( Fatty Acids Monounsaturated)دل کی بیماریوں کے خطرے کو کم کرتے ہیں ۔
خاص طورسے ایسے گری دار میووں کے بارے میں جن میں مونو ان سیچوریٹڈ فیٹی ایسڈ (Monounsaturated Fatty Acids)کی بڑی تعداد شامل ہوتی ہے ۔
تحقیقی مطالعے سے بھی ایسے ہی نتائج ظاہر ہونے شروع ہوئے ہیں کہ یہ دل کے امراض کے خطرے کے محرکات کو کم کرتے ہیں ۔ڈاکٹر پینی کرس ایتھرٹن کے حال ہی میں شائع ہونے والے مضمون میں اس مسئلے پر بڑی تفصیل کے ساتھ بحث کی گئی ہے ۔یہ جائزہ پیش کیا گیا ہے کہ گری دار میووں کا زیادہ استعمال امراض قلب کے خطرے کو کم کرتا ہے ۔مونو ان سیچوریٹڈ فیٹ (Monounsaturated Fat)پر گہرائی کے ساتھ کی جانے والی تحقیق نے غذائیت کی سائنسی اور پیشہ ورکمیونٹی کے لئے حالیہ غذائی رہنمائی کے اصولوں میں تبدیلی کی نشاندہی کی ہے جس میں یہ سفارش کی گئی ہے کہ چربی کی مجموعی مقدار کو کیلوریز کے تیس فیصد یا اس سے کم تک مونو ان سیچور یٹڈ فیٹ کو کیلوریز کے دس یا اس سے بھی کم فیصد تک پر لے آیا جائے۔

ان تمام شہادتوں کی روشنی میں پستوں کو روز افزوں طور پر ”قلب دوست“سمجھاجارہا ہے ۔بہر حال پستوں میں مونوان سیچوریٹڈ فیٹ کا غالب عنصر موجود ہوتا ہے جو کولیسٹرول کے لیول اور امراض قلب کے خطرے کو کم کرتا ہے ۔
ان پستوں کی ایک اونس کی مقدار میں چربی کی مجموعی مقدار تیرہ گرام ہوتی ہے ۔جس میں سے صرف 1.5گرام Saturatedہوتی ہے ۔اور کیلی فورنیا کے پستے قدرتی طور پر کولیسٹرول سے آزاد ہوتے ہیں ۔
گری دار میوں میں پائے جانے والے اجزاء کے بارے میں ‘جنہیں Phytosterolکہاجاتا ہے ۔تازہ ترین تحقیق بھی اس امر کی شہادت دیتی ہیں کہ یہ امراض قلب کے خطرے کو کم کرتے ہیں۔
اچھے‘ عمدہ غذائیت اور اچھے ذائقے کے حامل پستے کسی بھی موقع کے لئے مسرت بخش ہوتے ہیں ۔وہ خواہ کسی بھی شکل میں کیوں نہ ہو۔
وہ غذائیت سے بھر پور ہوتے ہیں اور جسم کو توانائی بہم پہنچاتے ہیں ۔
ہر ایک اونس پستوں میں تین سودس ملی گرام پوٹاشیم ‘چھ گرام پروٹین ‘نوگرام مجموعی کاربوہائیڈریٹ اور تین گرام غذائیت بخش فائبر شامل ہوتے ہیں ۔اس بات کو یاد رکھنا چاہئے کہ مختلف اقسام کے کھانے کھانا اور اس کے ساتھ باقاعدہ جسمانی سرگرمی کو جاری رکھنا ایک صحت مند طرز زندگی کے لئے ضروری ہیں ۔
مٹھی بھر پستے کھالینا آپ کے لئے بہتر صحت کی ضمانت فراہم کر سکتا ہے ۔
چنانچہ اپنی مرضی اور پسند کے کھانوں سے اپنے لئے بہتر اور صحت بخش متوازن غذا ترتیب دیجئے ۔اس کے ساتھ ہلکی ہلکی ورزش کے عمل کو بھی جاری رکھئے اور اس طرح زندہ رہنے کے عمل کو خوشگوار بنائیے ۔اس کے ذریعے وزن میں بھی کمی کی جاسکتی ہے ۔
پستے ذیابیطس کی روک تھام کے لئے
پستوں سمیت گری دار میووں کے کھانے سے اب ممکنہ طور پر عورتوں میں ذیابیطس قسم 2کی روک تھام کا تعلق قائم کیا جارہا ہے ۔
جرنل آف دی امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن میں شائع ہونے والی نئی تحقیق کے مطابق ان عورتوں نے جنہوں نے ہفتے میں پانچ بار یا اس سے زیادہ ایک اونس گری دار میوے یا اخروٹ کا ایک برا چمچہ مکھن کھایا ان میں ذیا بیطس قسم 2کے پیدا ہونے کا خطرہ بیس فیصدی کم ہو گیا۔
یہ ذیابیطس کی روک تھام کے لئے ایک اہم خبر ہے کیونکہ مشہور امریکن ڈائی بیٹس ایسوسی ایشن کے مطابق امریکہ میں ذیا بیطس کے مریضوں کی تعداد سترہ ملین کے قریب ہے اور ہر سال تقریباً ایک ملین نئے بالغ افراد ان مریضوں کی فہرست میں شامل ہوجاتے ہیں ۔
حالیہ اسٹڈیز سے یہ ظاہر ہوا ہے کہ غذا اور طرِز زندگی میں مناسب تبدیلیاں ذیابیطس 2کی روک تھام میں اہمیت کی حامل ہیں ۔ذیا بیطس قسم 2کا تعلق امراضِ قلب ‘کسی عضو کے کاٹے جانے ‘اندھے پن اور گردوں کے فیل ہوجانے سے ہوتا ہے ۔
مزید برآں’اس اسٹیڈی سے گری دار میوے یا اخروٹ کے کھانے اور ذیا بیطس قسم 2کے درمیان تعلق کو واضح کیا جس کا مطلب یہ تھا کہ زیادہ گری دار میوے کھانے سے زیادہ تحفظاتی اثر پیدا ہوا ۔
چنانچہ مثال کے طور پر ان عورتوں کے گروپ کو جو روزانہ ایک اونس گری دار میوے ہفتے میں ایک سے چار بار تک کھاتی تھیں ‘ذیابیطس لاحق ہونے کا خطرہ سولہ فیصدی کم لاحق تھا۔
پستوں کی غذائیت ازاول تاآخر
مختلف اقسام کی غذائیں کھانا اچھی غذائیت کی کلیدہے۔ہر غذا غذائیت میں کچھ نہ کچھ اضافہ کرتی ہے ۔
اگر چہ بعض غذائی اشیاء دوسری غذائی اشیاء کے مقابلے میں زیادہ صحت بخش ہو سکتی ہیں ور آپ کی غذائی ضروریات کو زیادہ بہتر طور پر پورا کر سکتی ہیں ۔
کیا آپ کو یہ بات معلوم ہے کہ پستے بہت سی کلیدی غذائیت بخش اشیاء کی بھرپورشکل ہیں۔
وٹامن اے آپ کو اندھیرے میں دیکھنے میں مدد دیتا ہے اور جسم کے تمام خلیوں اور ٹشوز کے نمو میں اضافہ کرتا ہے ۔
وٹامن بی ۔ون (تھیامین )جسم کے تمام خلیوں کو کاربوہائیدریٹس سے توانائی پیدا کرنے میں مدد دیتا ہے ۔
وٹامن بی۔6 ان پروٹینز کی پیداوار میں جسم کی مدد کرتا ہے جو کہ جسم کے خلیوں کی تشکیل میں استعمال ہوتے ہیں ۔
بی۔6 ہیمو گلوبین اور انسولین جیسے اہم جسمانی کیمیاوی مادوں کو نیز انفیکشن کے خلاف مزاحمت کرنے کے لئے اینٹی باڈیز کو پیدا کرنے میں بھی مدد دتیا ہے ۔
فولاد ہمارے جسم کے لئے ضروری ہے ۔یہ آکسیجن کو خلیوں تک پہنچاتا ہے ۔یہ خون کے سرخ خلیوں میں ہیمو گلو بین کا ایک ضروری حصہ ہے ۔
میگنیشیم صحت مندہڈیوں کا ایک جز ہے اور تیس سے زیادہ انزائموں کا ایک حصہ ہے جو کہ بہت سے جسمانی وظائف کو منضبط کرتے ہیں جیسے عضلات کا سکڑنا۔

فاسفورس نئے خلیوں کی تخلیق میں مدد دیتا ہے اور جسم کو کاربوہائیڈریٹس ‘پروٹین اور چربی کوموثر طور پر استعمال کرنے میں بھی مدد دیتا ہے۔
پوٹا شیم جسم کے رقیق مادوں (Fluids)اور الیکٹرولائٹس کو متوازن بناتا ہے ۔عضلات کے سکڑنے اور اعصابی تحریکات کے لئے اہم ہے ۔
سیلینیم(Selenium) خلیوں کی نشوونما میں مدد دیتا ہے اور وٹامن ای کے ساتھ مل کر اینٹی ڈاکسن کی طرح کام کرتا ہے اور جسم کے خلیوں کو نقصان پہنچنے سے محفوظ رکھتا ہے جو کہ دل کی بیماری اور کینسر کا سبب بن سکتا ہے ۔
زنک(Zinc) نمو کے لئے ضرری ہے ۔یہ زخموں کو مندمل کرنے کے لئے خلیوں کی پیداوار اور ٹشوز کی نشوونما کو فروغ دیتا ہے۔

Browse More Ghiza Aur Sehat