Roza Or Dil Ke Mareez - Article No. 1307

Roza Or Dil Ke Mareez

روزہ اور دل کے مریض - تحریر نمبر 1307

رمضان المبارک میں ہر مسلمان کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ وہ پورے روزے رکھے اور اللہ کی عبادت کرے، لیکن امراضِ قلب کے بہت سے مریضوں کی ہی خواہش ان کے دل میںہی رہ جاتی ہے۔

جمعہ 18 مئی 2018

سعدیہ قمر:
رمضان المبارک میں ہر مسلمان کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ وہ پورے روزے رکھے اور اللہ کی عبادت کرے، لیکن امراضِ قلب کے بہت سے مریضوں کی ہی خواہش ان کے دل میںہی رہ جاتی ہے۔ اس لیے کہ عارضہ¿ قلب سمیت کئی امراض ایسے ہیں جن میں روزہ رکھنا مریض کے لیے خطر ناک ہو سکتا ہے۔دل کے ہر مریض کی نوعیت اور کیفیت چوں کہ مختلف ہوتی ہے اس لیے معالج چند مریضوں کو روزہ رکھنے کی اجازت دے دیتے ہیں جب کہ چند کو منع کر دیتے ہیں۔

معالج اس بات کا بہتر فیصلہ کر سکتا ہے کہ انہیں روزہ رکھنا چاہیے یا نہیں۔ اگر معالج روزہ چھوڑ دینے کا مشورہ دے تو مریض کو چاہیے کہ اس پر عمل کرے، اس لیے کہ بے احتیاطی اس کے لیے بہت سے مسائل کا سبب بن سکتی ہے۔
روزے رکھیں یا نہیں:
ہائی بلڈ پریشر کے ایسے مریض جو ادویہ باقاعدگی سے کھاتے ہو ں اور ان کا بلڈ پریشر نارمل رہتا ہو، وہ روزہ رکھ سکتے ہیں۔

(جاری ہے)

اس کی وجہ یہ ہے کہ بلڈ پریشر کی ایسی دوائیں دستیاب ہیں، جن کا اثر 12 سے 24گھنٹوں تک رہتا ہے۔ وہ مریض جن کا بلڈ پریشر زیادہ رہتا ہو، انہیں روزہ رکھنے سے پرہیز کرنا چاہیے یا معالج سے مشورہ کر لینا چاہیے۔ جن لوگوں کا بلڈ پریشر اکثر کم رہتا ہو، وہ بھی معالج کی اجازت کے بغیر روزہ نہ رکھیں۔ایسے تمام مریض جو شدید قسم کے دل کے درد (انجائنا) میں مبتلا ہوں ، ان کے لیے بھی روزہ رکھنا بہتر ہے۔
جن لوگوں کا بائی پاس آپریشن ہوا ہو وہ اس وقت تک روزہ نہ رکھیں جب تک ان کے زخم مکمل طور پر ٹھیک نہ ہو جائیں اور معالج سے اجازت مل جائے۔ دل کے بعض امراض میںمریض کو پیشاب آور ادویہ دی جاتی ہیں۔ ایسے مریض بھی ڈاکٹر کے مشورہ سے روزہ رکھ سکتے ہیں۔
احتیاطی تدابیر:
دل کے مریض سحری اور افطار میں مندرجہ ذیل باتوں کا ضرور خیال رکھیں۔
اس طرح انہیں روزوں کے نہ صرف روحانی فوائد حاصل ہوں گے، بلکہ بیماری کے حوالے سے کسی پیچیدگی کا سامنا بھی نہیں کرنا پڑے گا۔ دل کے کچھ مریضوں کے لیے سب سے اہم بات یہ ہے کہ وہ سحری اور افطار میں ایسی اشیا کھائیں جن میں نمک کم سے کم شامل کیا گیاہو۔ اگر ممکن ہو تو نمک سے مکمل پرہیز کریں۔ قلب کے مریضوں کو عام طور پر زیابیطس کا مرض بھی لاحق ہو سکتا ہے اس لیے انہیں چاہیے کہ چاے اور کولا مشروبات کے بجائے سادہ پانی اور پھلوں کا رس پئیں۔
افطار میں تازہ پھلوں کو ترجیح دیں اور اس کے بعد پندرہ بیس منٹ چہل قدمی کریں۔ ہائی بلڈ پریشر کے مریض کھانے میں اعتدال ضرور رکھیں ۔وہ افراد خاص طور پر احتیاط سے کام لیں جن کو دل کا دورہ پڑ چکاہو۔ کم بلڈ پریشر کے حامل افراد بھی اپنی صحت کا خاص خیال رکھیں اور اپنے معالج سے وقتاََفوقتاََ رابطے میں رہیں۔دل کے مریض اگر روزے رکھ رہے ہوں تو انہیں چاہیے کہ اپنے معالج کے مشورے سے ادویہ کے اوقات سحری اور افطار میں اس طرح ترتیب دیں کہ دوا میں ناغہ نہ ہو۔
دل کے دھڑکنے میں ہی انسانی زندگی کی بقا ہے ، لہٰذا ضروری ہے کہ اپنے دل کا خاص خیال رکھیں۔ ہمارے ملک میں غیر صحت مندانہ طرزِ زندگی کی وجہ سے دل کی بیماریاں بڑھ رہی ہیں، لہٰذا ہمیں اپنے طرزِ زندگی کو تبدیل کرنا چاہیے اور درج بالا باتوں پر عمل کر کے صحت مند زندگی گزارنی چاہیے، اس لیے کہ زندگی کا لطف و کیف اچھی صحت سے جُڑا ہوا ہے۔ چٹ پٹی مسالے دار بازاری غذائیں کھانے کے شوقین افراد دل کے امراض میں گرفتار ہو جاتے ہیں۔ بعض افراد تو صحت یابی کے بعد تمام احتیاطوں کو نظر انداز کر کے پھر چٹ پٹی بازاری غذائیں کھانے لگتے ہیں اور زندگی اور موت کی کش مکش میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔

Browse More Ghiza Aur Sehat