Salad - Article No. 1536

Salad

سلاد - تحریر نمبر 1536

سلاد بنانا فن نہیں بلکہ آسانی سے کوئی بھی اس کی تیاری کر سکتا ہے ۔ہماری روایت ہے کہ ہر سالن کو دم دینے سے پہلے ہر ادھنیا شامل کرتے ہیں ،کیا آپ اس کے طبی فوائد سے واقف ہیں․․․․؟

اتوار 7 اپریل 2019

کئی امراض سے محفوظ رکھتی ہے!
سلاد بنانا فن نہیں بلکہ آسانی سے کوئی بھی اس کی تیاری کر سکتا ہے ۔ہماری روایت ہے کہ ہر سالن کو دم دینے سے پہلے ہر ادھنیا شامل کرتے ہیں ،کیا آپ اس کے طبی فوائد سے واقف ہیں․․․․؟
ہرادھنیا نامی سبزی مانع تکسیدی صلاحیت تو رکھتی ہی ہے لیکن بڑھا ہوا کولیسٹرول بھی مناسب سطح پرلانے کے کیے مفید نسخہ ہے۔
پیاز، ٹماٹر ،ہری مرچ اور پودینے کے ساتھ کچو مربنانا بھی ہمارے کھانوں کا حصہ ہے ۔

دال چاول ہوں یا طاہری یا کوئی اور سادہ یاثقیل غذا اس کے ساتھ کچی کھائی جانے والی سلاد کا استعمال بھی کیا جاتا ہے ۔جو لوگ سلاد نہیں کھاتے وہ صحت کے اعتبار سے نقصان اٹھاتے ہیں کیونکہ ان سبزیوں کے اجزاء بیماریوں کے خلاف مدافعتی قوت بحال رکھنے کی جو صلاحیت رکھتے ہیں ۔

(جاری ہے)

ایسے لوگ ان شفائی خصوصیات سے محروم رہتے ہیں ۔
سلاد میں جسمانی کمزوریوں کو دور کرنے کی خاصیت دیکھنا ہوتو روزانہ پابندی سے استعمال کرنے والوں کے چہرے اور عمومی صحت مندی کو دیکھیے ان کی جلد سرخی مائل اور کھلی کھلی نظر آئے گی۔

یہ لوگ جسمانی مشقت والے روز گاروں سے وابستہ ہوں تو تب بھی ذہنی وجسمانی تھکان کا اظہار نہیں کرتے۔فن تعمیرات سے متعلق افراد کو دیکھیے جو شوربے والے سالنوں کے علاوہ نان اور کچی پیاز یا ٹماٹر کا استعمال کرتے ہیں۔ایسے لوگ موسم کی کوئی شدت ہو تعمیراتی سرگرمیوں میں محونظر آتے ہیں۔
سلاد کی تیاری میں بعض اشیاء شامل کرکے اسے بہت زیادہ موثر اور کار گر خوراک بنایا جا سکتا ہے ۔
اس مقصد کے لیے چند اجزاء ضروری ہیں مثلاً زیتون کا تیل سرکہ اور لہسن کا کردار۔
سلاد میں شامل سبزیوں ،ساگ وغیرہ میں دو چائے کے چمچ زیتون کا تیل،گنے ،سیب یا انگور کے سرکہ کے چند قطرے شامل کرلینے سے اس کی مانع تکسیدی(Anti Oxidant)صلاحیت بڑھ جاتی ہے ۔لہسن کو شامل کرنے سے امراض قلب کے مریضوں کو فائدہ پہنچ سکتا ہے اگر لہسن کی بو ناگوار محسوس ہوتی ہوتو اسے تھوڑا سا بھون کر شامل کرلیں ۔
ہرے دھنے اور پودینے یا سلاد کے پتوں کی مقدار بڑھا دینے سے یہ زودہضم بھی ہو جائے گی۔
تلسی مفید ہے
سلاد کو مزید موثر اور خوشبو دار بنانا ہو تو تلسی کے چند پتے دھو کر سلاد میں شامل کرلیے جائیں۔طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ تلسی والی سلاد کی مانع تکسیدی خاصیت 150سے200فیصد بڑھ جاتی ہے ۔تلسی ہاضم بھی ہے گرانی نہیں کرتی۔تلسی کی ایک قسم ہے جس کے پتے خوشبودار ہوتے ہیں،جن گھروں میں تلسی کا پودا ہوتا ہے وہاں عموماً مچھر نہیں آتے۔
بستر پر چندپتے تلسی کے (تازہ)بچھا کر سونے سے بھی مچھروں سے محفوظ رہا جا سکتا ہے ۔موسمی بخار یعنی ملیریا فیور کو اتارنے اور روکنے کے لیے اس کا استعمال کارآمد ہوتا ہے ۔
اس کاسفوف ،جو شاندہ یا کالی مرچ لونگ وغیرہ ملا کر گولی کی شکل میں استعمال کیا جاتا ہے۔بدہضمی میں مبتلا افراد ہر روز کھانا کھانے کے بعد تلسی کے چار پانچ پتے چبالیں تو کئی امراض مثلاً بد ہضمی ،قے ،دمہ،
کھانسی اور گٹھیا وغیرہ سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔
نیازبو کے پتوں اور پھولوں کے تازہ رس بچوں کی زکام،
گلے کے ورم اور سرکے بھاری پن کی شکایت رفع کرتے ہیں ۔تلسی کی دو مزید قسموں میں رام تلسی اور چھوٹی تلسی ہیں ۔فوائد سب کے یکساں ہیں۔
سوئے کاساگ اور سفید زیرے کی خاصیت
موسم کی مختلف سبزیوں کی سلاد تیار کرتے وقت سفید زیرے کا پاؤڈرچٹکی بھر(بھنا ہوا یا بغیر بھنا ہوا)تازہ ادرک یا سوئے کا ساگ دو کھانے کے چمچ شامل کرلینے سے بھی سلاد کی اینٹی آکسیڈنٹ صلاحیت میں اضافہ ہو جاتا ہے ۔
مرغن غذائیں کھالینے والے خوراک ہضم نہ ہونے کی شکایت نہیں کرتے اور غذا جذب ہونے کی صلاحیت بھی بڑھ جاتی ہے۔
گوبھی کونہ بھولیے
عام طور پر خواتین کھیرے ،ٹماٹر ،پیاز،گاجر،مولی ،سلاد کے پتوں اور پالک یا مولی ہی کو سلاد تصور کر لیتی ہیں،گوکہ یہ بھی اہم اجزاء ہیں لیکن بندگوبھی کے اجزاء میں سرطان کے خلاف مدافعت کرنے کی صلاحیت کے علاوہ قوتِ باہ میں اضافہ کرنے کی صلاحیت بھی موجودہے۔
سلاد تازہ ہو اور صاف پانی سے دھو کر بجائے پلاسٹک کی تھیلی کے سفید ململ کے کپڑے میں لپیٹ کررکھی جائے تو زیادہ دیر تک ہری بھری نظر آتی ہے ۔اس طرح کئی وٹامنز بھی ضائع نہیں ہوتے۔

Browse More Ghiza Aur Sehat