Egg - Quwat Mudafiat Ka Zamin - Article No. 2626

Egg - Quwat Mudafiat Ka Zamin

انڈا ․․․ قوت مدافعت کا ضامن - تحریر نمبر 2626

یہ پروٹین،فاسفورس اور کیلشیم سے بھرپور ہے

ہفتہ 21 جنوری 2023

انڈا ایک بہترین اور مفید غذا ہے جو مقبول و معروف ہے۔غذائی اہمیت کے اعتبار سے دودھ کے بعد اس کا نمبر ہے۔انڈا ہر عمر اور ہر موسم میں استعمال کیا جاتا ہے۔مقوی غذا ہونے کے ساتھ ساتھ دماغ اور آنکھوں کو تقویت دیتا ہے۔بیماری کے بعد ہونے والی کمزوری میں مفید ہے۔لوگ اسے موسم سرما کی غذا خیال کرتے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ موسم گرما میں بھی مفید ہے۔

انڈا پروٹین،فاسفورس اور کیلشیم سے بھرپور ہے۔زیادہ عرصہ نہیں گزرا کہ انڈے کو انتہائی مقوی غذا خیال کرتے ہوئے بچوں کو ناشتے میں انڈا اور دودھ دینا ضروری سمجھا جاتا تھا کیونکہ والدین یہ یقین رکھتے تھے کہ بچوں کی غذائی ضروریات کے لئے یہ دونوں اشیاء کافی ہیں۔بچے انہیں پسند کرتے یا نہ کرتے جو والدین استطاعت رکھتے وہ اپنے بچوں کو ضرور استعمال کراتے۔

(جاری ہے)

یہ وہ زمانہ تھا جب دیسی انڈا آسانی سے دستیاب تھا۔مگر اب صورتحال یہ ہے کہ ان دیسی انڈوں کی جگہ پولٹری فارمنگ کا دور ہے۔انڈے مصنوعی طریقے سے حاصل کئے جاتے ہیں۔معاملہ یہاں تک آ گیا ہے کہ پولٹری فارمنگ کے لئے اور چوزوں کو جلد بڑا کرنے کے لئے یعنی انڈوں کے قابل بنانے کے لئے مصنوعی ہارمونز اور کیمیکلز کھلائے جانے لگے ہیں۔اس طرح سوال یہ پیدا ہو گیا ہے کہ کیا یہ انڈے مقوی غذا کی حیثیت رکھتے ہیں؟
ماہرین طب و صحت دیسی انڈوں کی حیثیت کو تسلیم کرتے ہیں۔
دیسی سے مراد فطری طریقے سے حاصل کردہ ہیں۔مغرب میں اب دیسی یعنی فطری طریقے سے پیدا ہونے والی اشیاء کے لئے آرگینک کا لفظ استعمال ہوتا ہے جسے آرگینک (Organic) یعنی نامیاتی انڈے۔ان آرگینک اشیاء کی قیمت فارم کی اشیاء سے زیادہ ہوتی ہے کیونکہ یہ فطری اور مقوی غذا کی حیثیت رکھتے ہیں جبکہ مصنوعی فارمنگ کے انڈے مقوی غذا کی حیثیت نہیں رکھتے بلکہ بہت سے امراض کا سبب بھی ہیں۔
جن میں جسم میں کولیسٹرول کی زیادتی شامل ہے۔اس کے نتیجے میں بلڈ پریشر بڑھ جاتا ہے اور امراض قلب جنم لیتے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ اب ماہرین طب لوگوں کو زیادہ انڈے کھانے سے منع کرتے ہیں اور عوام میں بھی انڈے کھانے کے حوالے سے پہلے والا رجحان نہیں رہا۔اگر انڈے کا استعمال ہو رہا ہے تو زیادہ رغبت سے نہیں ہے۔دیسی انڈے میسر ہوں تو ان کی غذائی افادیت میں کسی کو شک نہیں ہے۔

انڈے میں اٹھارہ قسم کے امینو ایسڈز پائے جاتے ہیں۔یہ جسم کی نشوونما کے لئے ضروری ہیں اور وہ خوراک کے دیگر اجزاء کو بھی جزو بدن بناتے ہیں جو دماغ اور جسم دونوں کی صحت کے لئے بھی ناگزیر ہیں۔جسم میں شکست و ریخت کے عمل کو متوازن بناتے ہیں۔ورنہ جسم میں کوئی بگاڑ (مرض) پیدا ہو سکتا ہے۔ان قابل تحلیل مادوں کی مدد سے ہمارا جسم ہارمونز پیدا کرنے میں مدد لیتا ہے۔
ان ایسڈز کی مدد سے ہاضم رطوبات،مدافعتی نظام کو مضبوط بنانے والے خلیات پیدا ہوتے ہیں۔جانداروں سے حاصل ہونے والی کوئی بھی دوسری خوراک اپنے اندر اتنے امینو ایسڈز نہیں رکھتی جس قدر انڈے میں موجود ہوتے ہیں۔انڈے میں موجود وٹامن ای کے باعث خون کے تھکے بننے کی نوبت نہیں آتی۔انڈے صرف مردوں کے لئے بلکہ خواتین کے لئے بھی اتنے ہی مفید ہیں۔
انڈے کی زردی میں کئی اقسام کی چکنائیاں،توانائی بخش اجزاء اور جسم سے فاسد مادوں کو خارج کرنے والے اجزاء ہوتے ہیں جبکہ سفیدی میں بھی البومین اور پروٹینز ہوتے ہیں۔زردی بصارت،دماغ کے لئے مفید ہے اور اس میں موجود ایک عنصر کولیسٹرول کو خون میں جذب ہونے میں مدد دیتا ہے۔زردی قوت حافظہ بڑھاتی اور دماغی صلاحیتوں میں اضافہ کرتی ہے۔دوران خون اور اعصابی نظام کو بہتر بناتی ہے۔
انڈے میں موجود حیاتین اس میں موجود دیگر اجزاء کے ساتھ مل کر اس کی افادیت کو بڑھا دیتے ہیں۔یوں انڈا جسم کے ہر حصے کے لئے مفید ہے۔خون کے سرخ خلیے بڑھاتا اور کینسر سے بچاؤ میں مدد دیتا ہے۔یوں ہم کہہ سکتے ہیں کہ انڈا ایک ایسی خوراک ہے جس کو بچپن میں ہی شروع کر دیا جائے اور تمام عمر جاری رکھا جا سکتا ہے۔روزانہ ایک انڈا اور ایک گلاس دودھ کا شروع سے استعمال زندگی بھر کے لئے اچھی صحت رکھنے کے مترادف ہے۔

سو گرام انڈے میں حسب ذیل غذائی اجزاء پائے جاتے ہیں
توانائی 1632 حرارے (کیلوریز)
سوڈیم 68 ملی گرام
وٹامن اے 140 ملی گرام
کاربوہائیڈریٹ 5.7 ملی گرام
وٹامن سی 5.10 ملی گرام
فولاد 2.57 ملی گرام
لحمیات (پروٹین) 12.8 ملی گرام
چکنائی 11.5 گرام
کیلشیم 54 ملی لیٹر
فاسفورس 20 ملی گرام
پروٹین گوشت پوست،رگوں اور پٹھوں کی ساخت کے کام آتی ہے۔
اس سے جسم میں حرارت اور طاقت پیدا ہوتی ہے۔کیلشیم،فولاد،فاسفورس انسانی جسم کے لئے بڑی اہمیت کے حامل ہیں۔کیلشیم پھیپھڑوں کی ساخت کو درست رکھنے،جسم کی نشوونما میں پیشاب میں تیزابیت دور کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔فولاد خون کے سرخت ذرات پیدا کرتا ہے۔فاسفورس اعصاب کو تقویت دیتا ہے۔انڈے میں معدنی نمک بھی پائے جاتے ہیں۔شیخ الرئیس بو علی سینا کے نزدیک انڈا تقویت قلب کے لئے مفید ہے۔
انڈا اُبال کر یا سالن میں پکا کر کھایا جاتا ہے۔ہمارے ہاں عوام کی اکثریت انڈے کو ناشتے کے اہم جزو کے طور پر لیتی ہے۔موسم سرما میں انڈوں کا حلوہ بھی بنایا اور کھایا جاتا ہے۔انڈے کو کبھی تیز آگ پر نہیں پکانا چاہئے اور نہ ہی زیادہ سخت پکانا چاہئے۔زیادہ پکانے کی صورت میں انڈے میں موجود سفیدی اور زردی کے موٴثر جوہر زائل ہو جاتے ہیں۔تیز آگ پر انڈے میں موجود پروٹین ضائع ہونے کا خدشہ ہوتا ہے۔
اسی وجہ سے عام طور پر انڈے کو ہاف بوائل پکاتے ہیں تاکہ جوہر موٴثر زائل نہ ہوں۔انڈے کو اُبال کر چھیل کر زردی سمیت کھایا جاتا ہے۔بعض لوگ کچا انڈا ہی پی جاتے ہیں مگر مناسب طریقہ یہ ہے کہ انڈے کو پانی میں اتنی دیر تک اُبالا جائے کہ سفیدی پک جائے اور زردی پک جانے کے قریب ہو یعنی پورے طور پر نہ پکے پھر اس انڈے کا چھلکا اُتار کر ذرا سا نمک اور مرچ چھڑک کر کھایا جائے،ایک دوسرا طریقہ ہاف بوائل کھانے کا ہے،انڈے کو دودھ میں پھینٹ کر شہد ملا کر پینا بھی مفید ہے۔
ترکیب یہ ہے․․․
انڈے کی سفیدی اور زردی نکال کر صاف پیالے میں رکھیں اس کے اوپر جوش کھایا ہوا دودھ ڈال کر پھینٹ لیں پھر شہد ملا کر نوش جاں کریں۔
انڈے کی زردی میں کل انڈے کی دو تہائی چکنائی ہوتی ہے۔انڈے کی سفیدی میں وٹامن B اور پوٹاشیم ہوتے ہیں۔پروٹین کی مقدار مکمل انڈے کا ایک تہائی ہوتی ہے۔اس کے سوا انڈے میں کچھ نہیں ہوتا۔لہٰذا جب انڈا کھائیں تو ادھورا نہیں بلکہ مکمل کھائیں تاکہ ساری غذائیت ایک ہی وقت میں مل جائے۔

Browse More Ghiza Kay Zariay Mukhtalif Bemarion Ka Elaaj