Ghiza Se Ilaj Karen - Article No. 2570

Ghiza Se Ilaj Karen

غذا سے علاج کریں - تحریر نمبر 2570

نیچر و پیتھی،توانائی سے بھرپور متوازن غذا سے علاج

بدھ 2 نومبر 2022

صحت و تندرستی ایک بہت بڑی نعمت ہے۔اس کا خیال رکھنا ہر انسان کا اولین فرض ہے۔ماہر صحت کا کہنا ہے کہ ”آپ وہی ہوتے ہیں جو آپ کھاتے ہیں“ اگر آپ غذائیت اور توانائی بخش اجزاء کھا رہے ہیں تو آپ کا جسم بھی توانا ہو گا،لیکن اگر آپ ناقص اور غیر متوازن غذا لے رہے ہیں تو صحت و توانائی میں خرابی اور کمی آئے گی۔ہم جو غذا کھاتے ہیں وہ جسم میں پہنچ کر مختلف مراحل سے گزرنے کے بعد ہمارے جسم کے ٹشوز کی تعمیر کرتی ہے،اس اعتبار سے ہم واقعی وہی ہوتے ہیں جو ہماری غذا ہوتی ہے۔

ہمارے جسم کی عمارت امینو ایسڈ کی اینٹوں سے بنی ہوتی ہے۔یہ ایسڈ ہمیں پروٹین سے حاصل ہوتے ہیں۔انہی سے ہمارا جسم بنتا ہے۔انہی سے وہ اپنی مرمت کرتا اور ٹشوز کو صحیح سلامت کرتا ہے۔پروٹین کے بغیر زندگی کا تصور ناممکن ہے۔

(جاری ہے)


پروٹین کا بہترین ذریعہ دودھ اور دودھ کی مصنوعات،انڈے،مچھلی،پرندے اور بغیر چربی کا چھوٹا گوشت ہے۔بڑے گوشت سے بھی پروٹین حاصل ہوتے ہیں لیکن یہ ثقیل ہوتے ہیں۔

ان پروٹینی غذاؤں کے بعد پروٹین والی جن غذاؤں کی باری آتی ہے وہ نباتاتی ہیں۔ان میں دالیں اور مختلف پھلیاں شامل ہیں۔آج کل سویابین کو نباتاتی لحمیات کا سب سے اچھا ذریعہ قرار دیا جا رہا ہے تاہم، نباتاتی لحمیات میں بعض امینو ایسڈ کم ہوتے ہیں،اس لئے اس کمی کو پورا کرنے کے لئے ان کے ساتھ اوپر بیان کردہ حیوانی پروٹینی اجزاء میں سے کسی ایک کو شامل کرنا ضروری ہوتا ہے۔
یہ تمام غذائیں زود ہضم اور مقوی ہیں۔انہیں سیدھے سادے انداز اور حالت میں استعمال کرنے سے قلب کو بوجھل کیے بغیر جسم کی پرورش ہو سکتی ہے اور اس کی توانائی برقرار رکھی جا سکتی ہے۔
پروٹین کے بعد دوسری اہم شے کاربوہائیڈریٹ یا نشاستے والی غذائیں ہیں یہ غذائیں جسم کو ایندھن فراہم کرتی ہیں۔ان کے ذریعے ہمارا جسم گرمی اور حرارت حاصل کرتا ہے۔
ہمارے جسم کو بہترین ایندھن تازہ پھل،تازہ سبزیاں اور سالم اناج فراہم کرتے ہیں۔پھلوں میں کھجور،کیلے،سیب،آم،ناشپاتی،امرود،انگور،آڑو،خوبانی،تربوز،خربوزے،انناس اور دیگر تازہ پھل شامل ہیں۔ان میں خاص طور پر ترش یا کھٹے پھل قابل ذکر ہیں۔مثلاً مالٹے،کینو،سنترے،فروٹر وغیرہ۔
سبزیوں میں کدو اور اس کی مختلف اقسام،تازہ سبز مٹر،سلاد کے پتے،گاجر،پالک۔
شلجم،آلو،میتھی،بھتوا،چولائی اور سرسوں کا ساگ وغیرہ اپنی افادیت اور اہمیت کی وجہ سے خوب استعمال ہوتی ہے۔ان کے استعمال سے نظامِ ہضم صاف اور ہلکا رہتا ہے۔مختلف سالم اناجوں میں گندم،جو،جئی،مکئی،جوار،باجرہ بغیر پالش کیے ہوئے چاول شامل ہیں،آج کل بے چھنے آٹے اور لال چاولوں کو ترک کرکے ہم بتدریج کمزور ہوتے جا رہے ہیں۔گویا بظاہر نفیس اور چھنی چھنائی غذاؤں کے استعمال نے ہمیں جسمانی اعتبار سے کمزور کر دیا ہے۔
ان سے محروم رہ کر ہم اپنے جسم کے ٹشوز اور ریشوں کو حیرت انگیز مقوی اجزاء سے محروم کر رہے ہیں۔
بعض کارڈیالوجسٹ (ماہر امراض قلب) دل کے مریضوں کو بغیر چھنی روٹی کھانے کا مشورہ دیتے ہیں۔مریضوں کو خاص ہدایات دی جاتی ہے کہ وہ ایسے آٹے کی روٹی کھائیں جو موٹے اور بغیر چھنے آٹے سے تیار شدہ ہو۔آٹے کی بھوسی خون میں کولیسٹرول اور لسی تھین کے بڑھنے کو روکتا ہے۔
اس سے خون گاڑھا نہیں ہوتا ہے۔بھوسی میں ایسے اجزاء پائے جاتے ہیں جو دل کی نالیوں کے سکڑاؤ کے عمل کو کم کرتے ہیں حتیٰ کہ دل کی نالیاں بھوسی کے بکثرت استعمال سے زیادہ سے زیادہ خون لینے کی استعداد حاصل کر لیتی ہیں۔جیسے چھنا آٹا اور لال چاول ہمیں ایندھن اور توانائی فراہم کرنے کے علاوہ وہ ریشہ بھی فراہم کر سکتے ہیں جو آنتوں کی صفائی اور قوتِ ہضم میں اضافے کا سبب بنتے ہیں۔

کسی مشین کو چلانے کے لئے تیل اور چکنائی کی ضرورت پڑتی ہے۔ہمارے جسم کی مشین کے لئے بھی تیل اور چکنائیاں ضروری ہیں۔یہ چکنائی ہمیں مختلف خوردنی تیلوں سے پوری کرنی چاہیے۔ان میں تل،مونگ پھلی،بنولہ،ناریل،سورج مکھی،سویابین،سرسوں اور زیتون کا تیل قابلِ ذکر ہیں۔ان میں اچھا تیل وہ ہے جن میں جمنے والی چکنائی کم ہوتی ہے۔ان میں زیتون کا تیل بہترین ہے۔
زیتون کے تیل کا صحیح استعمال اس طرح ہے کہ اسے تیار سبزی،گوشت وغیرہ پر چھڑک کر یا ان میں ڈال کر استعمال کیا جائے۔
حیاتین (وٹامنز) اور معدنیات بھی ہمارے جسم کے لئے انتہائی ضروری ہیں۔یہ اجزائے غذائی ہمیشہ سے کھانے پینے کی اشیاء میں شامل چلے آ رہے ہیں لیکن ان کی دریافت کو زیادہ عرصہ نہیں ہوا ہے۔مقوی اناج،سبزیاں اور پھل،پروٹینی اجزاء دودھ وغیرہ غرض تمام غذاؤں میں شامل رہتے ہیں۔
یہ ہمیں مختلف امراض سے محفوظ رکھتے ہیں۔آنکھوں،آنتوں اور دیگر اعضاء کے محافظہ ہیں،ان کی بہت قلیل مقدار ہمیں درکار ہوتی ہے۔اس کی کمی سے لاحق ہونے والے امراض کی صورت میں ان کی اضافی خوراک لی جاتی ہے۔تازہ سبزیوں اور موسمی پھلوں کا استعمال بالعموم کافی ہوتا ہے۔
غذا اور غذائیت کے ماہرین کے مطابق پانی کے ساتھ زیادہ دیر تک پکائی جانے والی سبزیوں میں 97 فیصد اینٹی آکسیڈنٹ کیمیکلز ختم ہو جاتے ہیں جبکہ بھاپ میں پکائی جانے والی سبزیوں میں ان کیمیکلز کے ختم ہونے کی شرح گیارہ فیصد ہے۔
ماہرین کے مطابق جس طرح ہمارے یہاں کھانے بنائے جاتے ہیں ان میں صحت بخش اجزاء تحلیل ہو جاتے ہیں یا ان کی غذائیت میں کمی آ جاتی ہے۔اسی طرح مائیکرو ویو اوون میں بنائے جانے والے کھانے بھی اپنی غذائیت کھو بیٹھتے ہیں لہٰذا کوشش کی جائے کہ کھانا کم پانی میں پکایا جائے اور اسے زیادہ دیر آگ پر نہ رکھا جائے کیونکہ اس طرح کھانے کے اندر موجود غذائی اجزاء ختم ہو جاتے ہیں۔
آئیے غذائیت کی کمی سے ہونے والے بعض امراض کا جائزہ لیں۔
مسوڑھوں کی سوجن اور ان سے خون رسنے کی بنیادی وجہ غذا میں وٹامن سی کی کمی ہے۔وٹامن سی کی کمی کی وجہ سے سوجن کے علاوہ منہ اور مسوڑھوں کی اندرونی سطح اور گوشت کمزور ہو جاتا ہے۔دانتوں میں خلا پیدا ہو جاتا ہے اور وہ ڈھیلے ہو جاتے ہیں۔ان کے درمیان غذائی ذرات پھنسنے کی وجہ سے سڑاند پیدا ہو جاتی ہے۔
پیپ آنے لگتی ہے اور پھر دانت جھڑنے لگتے ہیں۔
وٹامن سی کی ایک خاص خصوصیت یہ بھی ہے کہ اس سے جسم میں امراض کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت بڑھ جاتی ہے۔یہ وٹامن ترش پھل،لیموں،مالٹے،کینو،ہری مرچیں،پھول گوبھی،ٹماٹر،مٹر،امرود اور آملہ وغیرہ میں پایا جاتا ہے۔
دمہ کی تکلیف عموماً نزلے اور کھانسی کے بگاڑ سے لاحق ہوتی ہے،امریکی محکمہ زراعت کی تحقیق کے مطابق اس کے مریضوں میں وٹامن B6 کی مقدار خاص طور پر کم پائی جاتی ہے۔
اگر انہیں وٹامن B6 کی اضافی خوراک دی جائے تو مرض کی شدت اور تکلیف میں کمی ہونے کے امکانات رہتے ہیں،یہ وٹامن بے چھنا آٹا،چھلکے والی دالیں،مغزیات،کیلے،مرغی اور مچھلی کے گوشت میں پایا جاتا ہے۔
قبض کی شکایت کا اصل سبب خوراک میں ریشے اور پانی کی کمی بتایا جاتا ہے جو لوگ اپنی خوراک سے روزانہ 25 سے 35 گرام ریشہ حاصل کرتے ہیں اور کم از کم آٹھ گلاس پانی پیتے ہیں وہ ان تکالیف سے محفوظ رہتے ہیں۔

اپنی غذا میں بے چھنے آٹے کی روٹی کے علاوہ چھلکے والی دالیں،تازہ سبزیاں اور تازہ پھل شامل کیجئے اور خوب پانی پیجیے،موسمبی،کینو،مالٹے،وغیرہ کا پھوک بھی کھائیے اور سیب اور ناشپاتی کا چھلکا نہ اُتاریے۔
خشک اور ناہموار جلد وٹامن اے کی کمی کے باعث ہوتی ہے۔اس کی کمی کی وجہ سے جسم میں گومڑ یا ابھار پیدا ہو جاتے ہیں۔
وٹامن اے زیادہ تر کلیجی،گردوں،انڈے،دودھ کریم،پنیر اور گھی میں پایا جاتا ہے۔اس کا بہترین قدرتی ذریعہ بعض مچھلیوں کے جگر کا تیل ہے۔اس وٹامن کی دوسری شکل کیروئین ہے جو سبز ترکاریوں میں پائی جاتی ہے۔ہری پیاز،سرسوں کا ساگ،شلغم کے پتے،پالک،گاجر،شکر قندی،حلوا کدو،لال آلو،ٹماٹر وغیرہ میں بکثرت ہوتی ہے۔

Browse More Ghiza Kay Zariay Mukhtalif Bemarion Ka Elaaj