Indian Gooseberry - Article No. 2036

Indian Gooseberry

آملہ - تحریر نمبر 2036

دل،دماغ،جگر،معدہ،آنتوں اور پٹھوں کو قوت بخشتا ہے

پیر 21 دسمبر 2020

یہ برصغیر کے درخت کا پھل ہے جو ہندوستان اور پاکستان کے گرم علاقوں میں پایا جاتا ہے۔اسے بویا بھی جاتا ہے اور یہ خود بھی اُگ جاتا ہے۔اس کا درخت تیس سے چالیس فٹ بلند ہوتا ہے،اس کے تنے کی گولائی تین سے چھ فٹ تک ہوتی ہے،اس کا تنا اکثر مڑا ہوا اور شاخیں مضبوط اور پھیلی ہوئی ہوتی ہیں۔اس کی چھال بھوری اور پتلی ہوتی ہے،اس کے پتے املی کے پتوں کی طرح ہوتے ہیں۔
اس کا پھل گول ہوتا ہے۔اس کی ایک قسم میں پھل شلجم کی شکل کا بھی ہوتا ہے۔ویسے پھل گول اور بہت چپٹا ہوتا ہے،زیادہ کڑوا اور بکسا نہیں ہوتا،اس قسم کو شاہ آملہ اور الملج الملوک کہتے ہیں اور ہندی میں رائے آملہ کہتے ہیں۔رائے ہندی میں راجہ کو کہتے ہیں۔اس میں عمدہ آملہ وہ سمجھا جاتا ہے،جو بڑا بے ربط اور زردی مائل اور تازہ ہو۔

(جاری ہے)

بنارس کا آملہ سب سے عمدہ تصور کیا جاتا ہے۔

آملہ کے اندر تین خانے کی گٹھلی ہوتی ہے جس میں بیج ہوتے ہیں۔اس کا کچا پھل ہرا اور پکا پھل پیلا پن لئے ہوئے ہوتا ہے۔معجونوں میں قبض توڑنے کے لئے ڈالتے ہیں۔اس کام کے لئے پہلے آملہ کو دودھ میں دو،تین مرتبہ بھگو کر خشک کر لیتے ہیں اور اکثر اوقات بغیر دودھ میں بھگوئے ہی استعمال کر لیتے ہیں۔
آملہ کا عصار حاصل کرنے کے لئے تازہ آملوں کو کچل کر ان کا رس نکال لیتے ہیں اور اس رس کو کسی مٹی کے برتن میں ڈال کر پکاتے ہیں۔
جب قوام گاڑھا ہو جاتا ہے تو اسے کسی اور برتن میں رکھ چھوڑتے ہیں۔شیر آملہ اس طرح بنایا جاتا ہے کہ آملہ کو تقریباً 24 گھنٹے دودھ میں بھگو کر رکھا جاتا ہے،پھر اسے پانی سے دھو کر پانی میں ہی اتنا جوش دیا جاتا ہے کہ تمام آملہ گل جائے۔اس کے بعد اسے کسی موٹی چھلنی سے چھان لیا جاتا ہے۔اس کا پھوکس اوپر رہ جاتا ہے اور جو چھن کر حاصل ہو،وہی شیر آملہ کہلاتا ہے۔
بعض اوقات ترکا خشک آملوں کو بھی دودھ میں بھگو کر بعدہ اتنا جوش دیتے ہیں کہ وہ گل جائیں۔اس سے ان آملوں کے ذائقہ سے بکسا پن اور قبض ختم ہو جاتا ہے۔بعض اوقات دہی میں بھگو کر اور مل چھان کر بھی تیار کرتے ہیں۔اگر قبض کی ضرورت ہو تو ایسی صورت میں آملہ کا مربہ بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔
مزاج:سرد درجہ اول،خشک درجہ دوم۔
مقدار خوراک:10 گرام سے 17 گرام تک۔
شیر آملہ 4 گرام۔
مضر:تلی کو مضر ہے،قولنج پیدا کرتا ہے۔مثانہ کو نقصان پہنچاتا ہے۔شیر آملہ بھی مثانہ کو نقصان پہنچاتا ہے۔
مصلح:عشق پیچہ،بالچھڑ،شہد اور شربت انجیر اس کے مصلح ہیں۔
خواص و فوائد:آملہ مصفی خون اور قابض ہے،معدے کی رطوبات کو خشک کرتا ہے،معدے اور آنتوں میں مواد کو بننے سے روکتا ہے اور اخلاط کو خراب ہونے سے بچاتا ہے،مصفرا اور خون کی حرارت کو تسکین دیتاہے۔
سوداوی مارول اور بلغم کو خارج کر دیتا ہے۔دل کو فرحت بخشتا ہے اور قوت دیتا ہے۔جگر،دماغ،معدہ،آنتوں اور آنکھوں اور پٹھوں کو بھی قوت بخشتا ہے اور خصوصاً قوت باہ کو حرکت میں لاتا ہے،پیاس کو بجھاتا ہے،ذہن کو تیز کرتا ہے،دل کو تقویت بخشنے میں عجب تاثیر رکھتا ہے۔اگر دل میں ٹھنڈک کا عارضہ ہو تو شہد،دارچینی کے ساتھ کھانا مفید ہے۔خفقان(دل کی دھڑکن کے تیز ہونے)میں مفید ہے،دل کو تقویت دینے میں اس کی قوت قابضہ اور خشکی مدد پہنچاتی ہے۔
آملہ کی سرد اتنی خفیف ہوتی ہے کہ کسی معمولی سی گرم شے کے استعمال سے وہ ٹھنڈک با آسانی دور ہو جاتی ہے۔آملہ و حشت قلب میں اتنا موٴثر نہیں، جس قدر دل کی تقویت میں موٴثر ہے۔ذہن اور حافظہ میں بہت نافع ہے۔
اگر آملہ کو پانی میں ڈال کر اس پانی کو پیا جائے تو پیاس بجھتی ہے ،منہ میں رکھنے سے مسوڑھوں کے گوشت کو قوت دیتا ہے،زبان کی لکنت کو دور کرتا ہے،لعاب دہن اور رال کے بہنے کو روکتا ہے۔
آملہ ہموزن زیرہ سیاہ کے ساتھ شہد میں پیس کر چاٹنے سے پیشاب خطا ہونے میں فائدہ مند ہے۔آملہ بواسیر کے خون اور دستوں کو بند کرتاہے، بھوک پیدا کرتا ہے،سیلان المنی کو دور کرتا ہے،مالیخولیا کے لئے نافع ہے، خصوصاً مالیخولیائے مراقی کو کہ جلے ہوئے صفرا کی وجہ سے ہوا ہو، اس میں مفید ہے،آملہ ان ابخرات کو جو معدے سے دماغ کی جانب چڑھتے ہوں،ان کو روکتا ہے۔آملہ کو پانی میں بھگو کر اس پانی سے آنکھیں دھونے سے آنکھوں کو قوت ملتی ہے،بینائی بڑھتی ہے۔آملہ کو باریک پیس کر کھانڈ اور اسے روغن بادام سے چکنا کرکے کھانے سے ضعف بصر دور ہوتا ہے۔آملہ کو پانی میں پیس کر پیشانی پر گاڑھا لیپ کرنے سے نکسیر کا خون بند ہو جاتا ہے۔شہد کے ساتھ فالج اور لقوہ اور استرخاء کو مفید ہے۔

Browse More Ghiza Kay Zariay Mukhtalif Bemarion Ka Elaaj