Diabetes - Article No. 2309

Diabetes

ذیابیطس - تحریر نمبر 2309

26 فیصد پاکستانی اس مرض کا شکار ہیں

ہفتہ 27 نومبر 2021

ڈاکٹر عبدالمالک
حالیہ برسوں میں جہاں بیماریوں کے بارے میں لوگوں کی معلومات میں اضافہ ہوا ہے وہیں ان بیماریوں کی شدت اور ان کا شکار افراد کی تعداد بھی کئی گنا بڑھی ہے۔ایسی بیماریوں میں شوگر یا ذیابیطس بطور خاص قابلِ ذکر ہے۔ذیابیطس کا مرض اس وقت وبائی صورت اختیار کر چکا ہے۔ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں 42 کروڑ 22 لاکھ افراد ذیابیطس کا شکار ہیں۔
عالمی ادارہ صحت (WHO) کے مطابق چالیس سال قبل کے اعداد و شمار کے ساتھ اس کا موازنہ کیا جائے تو یہ مرض پہلے کے مقابلے میں چار گنا بڑھا ہے۔صرف پاکستان میں ہر سال ڈیڑھ سے دو لاکھ افراد اس مرض کے سبب معذوری کا شکار ہو جاتے ہیں۔ایک سروے کے مطابق ہر چار میں سے ایک فرد ذیابیطس کے مرض میں مبتلا ہے اور اس تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔

(جاری ہے)

ذیابیطس پاکستان میں ہلاکتوں کا سبب بننے والی آٹھویں بڑی وجہ ہے اور 2005ء کے مقابلے میں اس سے متاثرہ افراد کی ہلاکتوں میں 50 فیصد اضافہ ہوا ہے۔


ایک ایسی بیماری جو مسلسل بڑھ بھی رہی ہے اور لوگوں کی جان لینے کا سبب بھی بن رہی ہے،اس کے بارے میں یہ بات کسی المیہ سے کم نہیں کہ ذیابیطس کا شکار ہونے والے لوگوں کی ایک بڑی تعداد اپنی بیماری سے لاعلم ہے،اور اگر بیماری کے بارے میں وہ جانتے بھی ہیں تو ایسے روزمرہ معمولات سے ناواقف ہیں،جن میں معمولی تبدیلی سے بیماری اور اس کے برے اثرات میں کمی لائی جا سکتی ہے۔
2017-16 میں ہونے والے ایک قومی سروے میں یہ انکشاف سامنے آیا کہ پاکستان کی کل آبادی کا 26 فیصد حصہ ذیابیطس کا شکار ہے۔اس سروے کے مطابق ملک کی آبادی میں 20 سال کی عمر سے زیادہ کے ساڑھے تین کروڑ سے پونے چار کروڑ افراد اس مرض کا شکار ہیں۔
ذیابیطس ایسا متعدی مرض ہے جو کہ خون میں شکر کی مطلوبہ حد سے تجاوز کرنے سے لاحق ہوتی ہے۔یہ ایک دائمی بیماری ہے اور اثرات کے لحاظ سے نہ صرف مہلک ہے بلکہ کئی دیگر بیماریوں کی وجہ بھی بنتی ہے۔
شوگر کے مریض جلد ہی دل،گردوں اور آنکھوں کے امراض میں بھی مبتلا ہو جاتے ہیں۔ذیابیطس کی بنیادی وجوہات میں جسمانی محنت کی کمی،موٹاپا اور غیر متوازن غذا شامل ہیں جن کے باعث ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد میں خطرناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے۔اگر فوری طور پر اس مرض کی روک تھام کے لئے موٴثر اقدامات نہ کیے گئے تو آئندہ 25 برسوں میں یہ تعداد 14 ملین تک بڑھنے کا امکان ہے۔
ذیابیطس پر موٴثر کنٹرول کے لئے متوازن غذا،منصوبہ بندی،باقاعدہ ورزش اور ادویات کا استعمال ضروری ہے۔
ذیابیطس کی معروف علامات میں تھکاوٹ کا احساس،بھوک اور پیاس میں اضافہ،پیشاب کی زیادتی،ہاتھوں یا پیروں کا سن ہونا یا جھنجھناہٹ ،انفیکشن کا بار بار ہونا،بینائی میں دھندلا پن،زخموں کا دیر سے ٹھیک ہونا،خشک کھردری جلد،خارش کا ہونا اور جنسی مسائل شامل ہیں۔
لہٰذا کسی ایک یا زائد علامات کی صورت میں فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔چونکہ ذیابیطس کے بارے میں شوگر ٹیسٹ،سکریننگ سے ہی معلوم ہوتا ہے،اس لئے ایسے افراد جن کی عمر چالیس برس سے زائد ہو،خاندان کے دیگر افراد میں ذیابیطس موجود ہو،خواتین جن کو دوران حمل ذیابیطس ہو چکی ہو،خواتین جنہوں نے 9 پونڈ سے زیادہ وزن کے بچے کو جنم دیا ہو اور ہائی بلڈ پریشر کے مریضوں کو احتیاطاً سکریننگ کرواتے رہنا چاہیے تاکہ بیماری کی صورت میں بروقت علم ہو سکے۔

ذیابیطس کی دو اقسام ہیں
ذیابیطس ٹائپ 1۔بچپن یا اوائل عمری میں ہوتی ہے،اس میں انسولین قدرتی طور پر جسم میں کم پیدا ہوتی ہے،اس کا علاج انسولین کے بغیر ممکن نہیں۔
دوسری قسم کو ذیابیطس ٹائپ 2 کہا جاتا ہے۔ذیابیطس کے مریضوں میں دس میں سے کم از کم نو ٹائپ 2 میں مبتلا ہوتے ہیں۔یہ عموماً بڑی عمر کے افراد میں ہوتی ہے۔
ذیابیطس کی اس قسم میں جسم میں بننے والی قدرتی انسولین موٴثر طور پر استعمال نہیں ہو سکتی،جس کی وجہ سے خون میں شوگر (گلوکوز) کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔
لو بلڈ شوگر کی علامات میں کمزوری اور کپکپاہٹ محسوس ہونا،جلد زرد پڑ جانا اور ٹھنڈ سمیت چپچپاہٹ محسوس ہونا،چڑچڑاہٹ،الجھن اور خراب رویے کا مظاہرہ،دل کی دھڑکن کی رفتار اچانک بڑھ جانا اور مریض کا ہوش و حواس کھو دینا یا بے ہوش ہو جانا شامل ہے۔
اس کا امکان ان مریضوں میں زیادہ ہوتا ہے جن میں حال ہی میں ذیابیطس کی تشخیص ہوئی ہو۔اگر مریض مکمل طور پر ہوش و حواس میں ہو تو اسے کوئی میٹھا مشروب یا کوئی گلوکوز ٹیبلیٹس دینی چاہیے۔
ذیابیطس کے شکار افراد اکثر اپنے ساتھ گلوکوز کی ڈوز یا کوئی میٹھی چیز رکھتے ہیں،جس کا ڈاکٹر بھی انہیں مشورہ دیتے ہیں۔اگر مریض کچھ کھانے یا پینے کے بعد فوری طور پر حالت میں بہتری محسوس کرنے لگے تو اسے ایسی غذا دیں جو آہستگی سے کاربوہائیڈریٹ ریلیز کرتی ہو جیسے سینڈوچ،پھل کا ایک ٹکڑا،بسکٹ اور دودھ وغیرہ۔
اس کے بعد مریض کا گلوکوز لیول چیک کریں۔اگر حالت زیادہ خراب ہونے لگے تو فوراً ڈاکٹر سے رجوع کریں۔
بلڈ شوگر بڑھنے کی علامات میں بہت زیادہ پیاس،بہت زیادہ پیشاب آنا (خاص طور پر رات کو) ،وزن میں کمی،جلد پر خارش،زخموں کا دیر سے بھرنا اور مریض پر ہر وقت غنودگی طاری رہنا جو بے ہوشی کا باعث بن جائے شامل ہیں۔اگر مریض گر جائے اور آپ کو بلڈ شوگر میں اضافے کا شبہ ہو تو فوری طور پر اس کی سانس چیک کرنی چاہیے اور ایمرجنسی طبی امداد کے لئے کال کرنی چاہیے۔
اگر مریض صحیح سانس نہیں لے رہا ہو تو اسے پہلو کے بل لٹا دیں،اس پوزیشن میں اس کی سانس کی گزرگاہ کھل جائے گی۔اگر وہ پہلو کے بل لیٹ نہیں پا رہا تو اس کے حواس،سانس اور دھڑکن کو چیک کریں۔طبی امداد کے آنے تک بار بار مریض کو چیک کرتے رہیں۔

Browse More Sugar