حکومت نے شوگر لابی کے سامنے گھٹنے ٹیک دئیے ہیں، ماہرین

بدھ 19 اگست 2009 20:35

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔19اگست ۔2009ء)پاکستان میں چینی بنانے والے کارخانوں کے مالکان اور وفاقی حکومت کے درمیان منگل کی شب ہونے والے مذاکرات کے جو نتائج سامنے آئے ہیں اس سے، بعض ماہرین کے مطابق، یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ حکومت نے ’شوگر لابی‘ کے سامنے گھٹنے ٹیک دیے ہیں۔آل پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن اور وفاقی وزیر پیداوار میاں منظور وٹو کی سربراہی میں سرکاری وفد نے کئی گھنٹے جاری رہنے والے مذاکرات کے بعد دو فیصلے کیے۔

ایک یہ کہ ملک بھر میں چینی انچاس روپے پچھہتر پیسے میں فروخت کی جائیگی اور دوسرے یہ کہ حکومت (وفاقی اور صوبائی) چینی ذخیرہ کرنے والوں کے خلاف جاری آپریشن بند کر دے گی۔زرعی ماہر اور ایگری بزنس فورم کے سربراہ ابراہیم مغل نے اس معاہدے پر مختصر تبصرہ کیا۔

(جاری ہے)

شوگر مل مالکان اور حکومت کے درمیان اس معاہدے میں نفع نقصان کا حساب لگانا زیادہ مشکل نہیں ہے کیونکہ گزشتہ چند روز سے ملک میں چینی کی فراہمی اور قیمت کے بارے میں پیدا شدہ جس صورتحال کو ایک پیچیدہ ’بحران‘ کی شکل دی جارہی ہے ماہرین کے خیال میں اصل میں اس بحران کا سرے سے وجود موجود ہی نہیں تھا۔

پاکستان میں چینی کی ماہانہ کھپت تین لاکھ ٹن ہے۔ شوگر مل ایسوسی ایشن کے مطابق اس سال جون میں ملک کی اسّی شوگر ملوں کے پاس اکیس لاکھ ٹن چینی موجود تھی۔ چینی کے یہ ذخائر آئندہ سات ماہ کے لیے کافی تھے۔ اس دوران گنے کی نئی فصل تیار ہو جاتی اور نومبر میں نئی چینی مارکیٹ میں آجاتی۔چند برس قبل ملک میں گنے کی قیمت چالیس روپے من اور اس کے مقابلے میں چینی کی قیمت سولہ روپے کلو مقرر کی گئی تھی۔

اب گنا اسّی روپے فی من پر فروخت ہو رہا ہے اس تناسب سے چینی کی قمیت بتیس روپے کلو ہونی چاہئے کیونکہ اس دوران اس صنعت پر کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا۔بحران کی بنیاد شوگر ملز ایسوسی ایشن کے اس مطالبے میں تلاش کی جاسکتی ہے جو انہوں نے چینی کی فی کلو قیمت میں پانچ روپے اضافے کے لیے حکومت کے سامنے پیش کیا تھا اور جسے حکومت نے مسترد کر دیا تھا۔

حکومت کا اس وقت موٴقف تھا کہ چینی کی فی کلو قیمت پہلے ہی بہت زیادہ ہے جس میں اصل میں کمی کی ضرورت ہے۔ماہرین چینی کی قیمت کو اس کے خام مال گنے کی قیمت سے مقابلہ کر کے دیکھتے ہیں۔ابراہیم مغل کے مطابق چند برس قبل ملک میں گنے کی قیمت چالیس روپے من اور اس کے مقابلے میں چینی کی قیمت سولہ روپے کلو مقرر کی گئی تھی۔ اب گنا اسّی روپے فی من پر فروخت ہو رہا ہے اس تناسب سے چینی کی قمیت بتیس روپے کلو ہونی چاہئے کیونکہ اس دوران اس صنعت پر کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا۔

تاہم ’شوگر لابی‘ کے نام سے مشہور چینی کے کارخانے دار چونکہ ہر حکومت میں ایک مضبوط گروہ کے طور پر شامل ہوتے ہیں اس لیے انہیں اپنے حق میں فیصلہ کروانے میں کبھی مشکل نہیں ہوتی۔اس بار حکومت کی جانب سے چینی کی فی کلو قیمت پچپن روپے مقرر کرنے سے انکار کے بعد اس ماہ کے آغاز میں اچانک چینی کی دستیابی میں رکاوٹ آنا شروع ہو گئی۔ پہلے ملک کے چھوٹے قصبوں میں چینی ملنی مشکل ہوئی اور پھر آہستہ آہستہ چینی کی عدم دستیابی کی شکایت بڑے شہروں سے بھی سامنے آنے لگی۔

معیشت کے بنیادی اصول کے مطابق چینی کی کمی ہوئی تو اس کا نرخ بھی بڑھنا شروع ہوگیا۔اس صورتحال سے آبادی کے لحاظ سے ملک کا سب سے بڑا صوبہ پنجاب سب سے پہلے اور سب سے زیادہ متاثر ہوا۔ اس سے پہلے کہ چینی کی قیمت میں کیا جانے والا یہ ’مصنوعی‘ اضافہ مستقل صورت اختیار کر لیتا جیسا کہ ماضی میں ہوتا چلا آیا ہے، حکومت پنجاب نے ذخیرہ کی گئی چینی زبردستی مارکیٹ میں لانے کا فیصلہ کیا۔

حکومت پنجاب کی چار دن جاری رہنے والی اس مہم کے دوران لاکھوں بوری چینی مختلف شوگر ملوں اور ان کے گوداموں سے برآمد ہوئی۔ فوری نتیجہ یہ نکلا کہ چینی کی بڑھتی ہوئی قیمت رک گئی بلکہ اس میں کچھ کمی بھی دیکھنے میں آئی۔ صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں گزشتہ ہفتے چینی پچپن روپے فی کلو تک فروخت ہوتی رہی جبکہ بدھ کے روز بیشتر مارکیٹوں میں یہ نرخ انچاس روپے فی کلو تک گر گئے۔اس دوران شوگر ملز ایسوسی ایشن نے حکومت پنجاب کے ساتھ مذاکرات کر کے اس ’کریک ڈاوٴن‘ کو رکوانے کی کوشش کی جو ناکام رہی۔ اب اگر وفاقی حکومت سے مذاکرات کے بعد چینی کے نرخ انچاس روپے ستر پیسے طے ہوئے ہیں تو یہ فیصلہ کرنا مشکل نہیں کہ ان مذاکرات میں جیت کس کی ہوئی۔

Browse Latest Health News in Urdu

6 گھنٹے سے کم کی نیند ذیا بیطس کے اضافی خطرات کا سبب قرار

6 گھنٹے سے کم کی نیند ذیا بیطس کے اضافی خطرات کا سبب قرار

ہومیو پیتھک طریقہ علاج  سے ہزاروں مریض بغیر آپریشن کے شفا یاب ہو رہے ہیں ، صدرڈاکٹرخادم حسین کھیڑا

ہومیو پیتھک طریقہ علاج سے ہزاروں مریض بغیر آپریشن کے شفا یاب ہو رہے ہیں ، صدرڈاکٹرخادم حسین کھیڑا

’’ پنز‘‘مفت ادویات کی فراہمی میں صوبے کے سرکاری ہسپتالوں میں پہلے نمبر پرآگیا

’’ پنز‘‘مفت ادویات کی فراہمی میں صوبے کے سرکاری ہسپتالوں میں پہلے نمبر پرآگیا

ہارٹ اٹیک کے مریضوں کیلئے پہلا گھنٹہ انتہائی اہم ہوتا ہے،بروقت علاج سے  زندگی بچائی جاسکتی ہیں، ایم ..

ہارٹ اٹیک کے مریضوں کیلئے پہلا گھنٹہ انتہائی اہم ہوتا ہے،بروقت علاج سے زندگی بچائی جاسکتی ہیں، ایم ..

میو ہسپتال میں گردوں کی پتھریوں کیلئے جدید طریقہ علاج پی سی این ایل اپنا لیا گیا

میو ہسپتال میں گردوں کی پتھریوں کیلئے جدید طریقہ علاج پی سی این ایل اپنا لیا گیا

دوگھنٹے سے زیادہ سمارٹ فون اور ڈیوائسزکا استعمال آپ کو توجہ کی کمی‘ جینیاتی عارضے اور مسلسل ذہنی خلفشار ..

دوگھنٹے سے زیادہ سمارٹ فون اور ڈیوائسزکا استعمال آپ کو توجہ کی کمی‘ جینیاتی عارضے اور مسلسل ذہنی خلفشار ..

سول ہسپتال میں جدید طبی سہولیات کی فراہمی کا عزم، ڈی سی جہلم نے جدید ترین آپریشن تھیٹر کا افتتاح کر دیا

سول ہسپتال میں جدید طبی سہولیات کی فراہمی کا عزم، ڈی سی جہلم نے جدید ترین آپریشن تھیٹر کا افتتاح کر دیا

پنجاب میں 24 گھنٹوں کے دوران نمونیا سے مزید 5 بچے دم توڑ گئے

پنجاب میں 24 گھنٹوں کے دوران نمونیا سے مزید 5 بچے دم توڑ گئے

پاکستان میں ایک کروڑستر لاکھ سے زائد لوگ گردوں کے امراض میں مبتلا ہیں

پاکستان میں ایک کروڑستر لاکھ سے زائد لوگ گردوں کے امراض میں مبتلا ہیں

سرکاری ہسپتالوں میں سی ٹی سکین سروسزکی آؤٹ سورسنگ کے معاہدے پردستخط

سرکاری ہسپتالوں میں سی ٹی سکین سروسزکی آؤٹ سورسنگ کے معاہدے پردستخط

2050 تک ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد ایک ارب 30 کروڑتک پہنچ سکتی ہے

2050 تک ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد ایک ارب 30 کروڑتک پہنچ سکتی ہے

پاکستان بھر میں آج کل لوگوں کے بیمار ہونے کا سبب بننے والے مرض کی نشاندہی کر دی گئی

پاکستان بھر میں آج کل لوگوں کے بیمار ہونے کا سبب بننے والے مرض کی نشاندہی کر دی گئی