ہڈیوں کی کمزوری یا آسٹیوپروسزکوخاموش مرض کہا جاتا ہے،پروفیسرمحمدحنیف

ہڈیوں کی کثافت میں کمی توقع سے زیادہ ہونے سے ہڈیوں کے ٹوٹنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے،جنرل ہسپتال لاہورکے پروفیسرکی گفتگو

بدھ 8 مئی 2019 14:40

خالق نگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 مئی2019ء)جنرل ہسپتال لاہورکے ہیڈآف ڈیپارٹمنٹ آرتھوپیڈک پروفیسرمحمدحنیف کا کہنا ہے کہ اگرچہ وٹامن ڈی پر مبنی دوائیوں اور سپلیمینٹس کو ہڈیوں کی کمزوری، بھربھرے پن کے خاتمے، دمے، درد، دانتوں کے امراض، موٹاپے اور ڈپریشن کو قابو پانے کے لیے اہم سمجھا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ وٹامن ڈی اور ہڈیوں کی کمزوری یا بھربھرے پن کاآپس میں کوئی تعلق نہیں۔

ان خیالات کا اظہار وہ گزشتہ روز ایک ملاقات کے دوران کررہے تھے ،انہوں نے کہا کہ انتہائی عمر رسیدہ اور انتہائی کم عمر افراد کے علاوہ وٹامن ڈی کی دوائیوں اور سپلیمینٹس کا دیگر عمر کے افراد پر کوئی خاص فرق نہیں پڑتا،یہ سمجھنا غلط ہے کہ وٹامن ڈی لینے سے ہی ہڈیاں مضبوط ہوتی ہیں۔

(جاری ہے)

پروفیسرمحمدحنیف نے کہا کہ زیادہ تر بالغ افراد کی جانب سے وٹامن ڈی کی دوا لیے جانے کا انہیں کوئی خاص فائدہ نہیں ہوتا۔

انہوں نے بتایا کہ وٹامن ڈی کے حوالے سے پائے جانے والے زیادہ تر خیالات 3 یا 4 دہائیاں پرانے ہیں، تاہم اب اس کے نتائج بدل چکے ہیں۔ان کا مزیدکہنا ہے کہ زیادہ تر افراد پر وٹامن کی دوائیاں یا خوراک اچھے اثرات مرتب نہیں کرتیں اور بالغ افراد کو اس کا کم فائدہ ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ان سپلیمینٹس اور دوائیوں کا زیادہ تر فائدہ یا تو انتہائی عمر رسیدہ یا پھر انتہائی کم عمر افراد کو ہوتا ہے، جن میں وٹامن ڈی کی نمایاں کمی پائی جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ10 سال سے بڑے اور 60 سال سے کم عمر افرادیہ سمجھنا چھوڑ دیں کہ وٹامن ڈی کی دوائیاں یا سپلیمینٹ کھانے سے ان کی ہڈیاں مضبوط ہوں گی یا انہیں جسم میں درد نہیں ہوگا۔پروفیسرمحمدحنیف نے واضح کیا کہ وٹامن ڈی کا ہڈیوں کی مضبوطی، جسم میں درد، دمے اور وٹامن ڈی کی کمی سے پید اہونے والی دیگر بیماریوں سے کوئی تعلق نہیں۔تاہم وٹامن ڈی کی دوائیوں اور سپلیمنٹس کا ان افراد کو ضرور فائدہ پہنچتا ہے جن میں وٹامن ڈی کی کمی پائی جاتی ہے اور ایسے افراد میں 4 سال سے کم عمر بچے اور 60 سال سے زائد عمر کے افراد شمار ہوتے ہیں۔

پروفیسرمحمدحنیف کا مزیدکہنا ہے کہ آسٹیو پروسس ہڈیوں کا میٹابولک مرض ہے جس میں ہڈیوں کی سختی کم ہو جاتی ہے۔ متاثرہ ہڈیوں کی سختی کم ہو جانے سے یہ زیادہ نرم اور نازک ہو جاتی ہیں جس سے ان کے ٹوٹنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔عمومی طور پر، ہڈیوں کی کثافت بچپن اور لڑکپن کی عمر میں زیادہ تیزی سے بڑھتی ہے اور اس کا عروج 30 کی دہائی کے آوسط تک ہے۔ اس کے بعد، نوجوانی کی عمر میں ہڈیوں کی زیادہ سے زیادہ کثافت قائم رہتی ہے۔40 سال کی عمر کے بعد سے ہڈیوں کی کثافت زیادہ تیزی سے کم ہونے لگی ہے جبکہ خواتین میں مینوپاز کی وجہ سے اوسٹروجن کے خاتمے کے باعث یہ عمل زیادہ تیز ہوتا ہے۔جب ہڈیوں کی کثافت میں کمی کی رفتار توقع سے زیادہ ہو تو آسٹیو پروسس اور ہڈیوں ٹوٹنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

Browse Latest Health News in Urdu

6 گھنٹے سے کم کی نیند ذیا بیطس کے اضافی خطرات کا سبب قرار

6 گھنٹے سے کم کی نیند ذیا بیطس کے اضافی خطرات کا سبب قرار

ہومیو پیتھک طریقہ علاج  سے ہزاروں مریض بغیر آپریشن کے شفا یاب ہو رہے ہیں ، صدرڈاکٹرخادم حسین کھیڑا

ہومیو پیتھک طریقہ علاج سے ہزاروں مریض بغیر آپریشن کے شفا یاب ہو رہے ہیں ، صدرڈاکٹرخادم حسین کھیڑا

’’ پنز‘‘مفت ادویات کی فراہمی میں صوبے کے سرکاری ہسپتالوں میں پہلے نمبر پرآگیا

’’ پنز‘‘مفت ادویات کی فراہمی میں صوبے کے سرکاری ہسپتالوں میں پہلے نمبر پرآگیا

ہارٹ اٹیک کے مریضوں کیلئے پہلا گھنٹہ انتہائی اہم ہوتا ہے،بروقت علاج سے  زندگی بچائی جاسکتی ہیں، ایم ..

ہارٹ اٹیک کے مریضوں کیلئے پہلا گھنٹہ انتہائی اہم ہوتا ہے،بروقت علاج سے زندگی بچائی جاسکتی ہیں، ایم ..

میو ہسپتال میں گردوں کی پتھریوں کیلئے جدید طریقہ علاج پی سی این ایل اپنا لیا گیا

میو ہسپتال میں گردوں کی پتھریوں کیلئے جدید طریقہ علاج پی سی این ایل اپنا لیا گیا

دوگھنٹے سے زیادہ سمارٹ فون اور ڈیوائسزکا استعمال آپ کو توجہ کی کمی‘ جینیاتی عارضے اور مسلسل ذہنی خلفشار ..

دوگھنٹے سے زیادہ سمارٹ فون اور ڈیوائسزکا استعمال آپ کو توجہ کی کمی‘ جینیاتی عارضے اور مسلسل ذہنی خلفشار ..

سول ہسپتال میں جدید طبی سہولیات کی فراہمی کا عزم، ڈی سی جہلم نے جدید ترین آپریشن تھیٹر کا افتتاح کر دیا

سول ہسپتال میں جدید طبی سہولیات کی فراہمی کا عزم، ڈی سی جہلم نے جدید ترین آپریشن تھیٹر کا افتتاح کر دیا

پنجاب میں 24 گھنٹوں کے دوران نمونیا سے مزید 5 بچے دم توڑ گئے

پنجاب میں 24 گھنٹوں کے دوران نمونیا سے مزید 5 بچے دم توڑ گئے

پاکستان میں ایک کروڑستر لاکھ سے زائد لوگ گردوں کے امراض میں مبتلا ہیں

پاکستان میں ایک کروڑستر لاکھ سے زائد لوگ گردوں کے امراض میں مبتلا ہیں

سرکاری ہسپتالوں میں سی ٹی سکین سروسزکی آؤٹ سورسنگ کے معاہدے پردستخط

سرکاری ہسپتالوں میں سی ٹی سکین سروسزکی آؤٹ سورسنگ کے معاہدے پردستخط

2050 تک ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد ایک ارب 30 کروڑتک پہنچ سکتی ہے

2050 تک ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد ایک ارب 30 کروڑتک پہنچ سکتی ہے

پاکستان بھر میں آج کل لوگوں کے بیمار ہونے کا سبب بننے والے مرض کی نشاندہی کر دی گئی

پاکستان بھر میں آج کل لوگوں کے بیمار ہونے کا سبب بننے والے مرض کی نشاندہی کر دی گئی