قومی مفاد میں شروع کردہ تمام منصوبہ جات کو کسی حکومت کیساتھ منسلک کرنے کی بجائے قومی مفاد میں فیصلے کیے جائیں، جاری عوامی ترقیاتی منصوبہ جات کو بر وقت مکمل کیا جائے، گیس چور کے خلاف مارشل لا ء کا طریقہ کار اختیار کر کے کارروائی کی جائے ، پورے علاقے میں نہ تو طالبا ن ہیں،نہ ہی کوئی دھماکہ ہوا ، کسی ایک واقعے کو جواز بنا کر پروپیگنڈہ نہ کیا جائے،چیئر مین قائمہ کمیٹی برائے پیڑولیم و قدرتی وسائل محمد یوسف کااجلاس سے خطاب،سینیٹر عبدالنبی بنگش کا پلاننگ ، کیبنٹ ڈویژن اور فنانس کے اعلیٰ افسران کو بار بار یادیہانی کے باوجود کمیٹی میں عدم شرکت پر تحفظات کا اظہار

جمعہ 28 جون 2013 20:01

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔آئی این پی۔28جون۔2013ء) چیئر مین سٹینڈنگ کمیٹی برائے پیڑولیم و قدرتی وسائل سینیٹر محمد یوسف نے کہا کہ قومی مفاد میں شروع کردہ تمام منصوبہ جات کو کسی حکومت کیساتھ منسلک کرنے کی بجائے قومی مفاد میں فیصلے کیے جائیں اور جاری عوامی ترقیاتی منصوبہ جات کو بر وقت مکمل کیا جائے۔وہ جمعہ کوسینیٹ قائمہ کمیٹی برائے پیڑولیم و قدرتی وسائل کے اجلاس سے خطاب کررہے تھے ۔

کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹر روزی خان کاکڑ ، سینیٹر روبینہ عرفان ، سینیٹر عبدالنبی بنگش ، سینیٹر ایم حمزہ کے علاوہ سیکریٹری پیڑولیم عابد سعید ، ایم ڈی سوئی ناردرن گیس عارف حمید ، ایڈیشنل سیکریٹری پیٹرولیم محمد اسلم حیات کے علاوہ محکمہ اعلیٰ افسران نے شرکت کی ۔

(جاری ہے)

سینیٹر عبدالنبی بنگش نے پلاننگ ڈویژن ، کیبنٹ ڈویژن اور فنانس کے اعلیٰ افسران کو بار بار یادیہانی کے باوجود کمیٹی میں عدم شرکت پر تحفظات کا اظہار کیا ۔

چیئر مین سٹینڈنگ کمیٹی نے محکمہ سوئی گیس کو فنڈز کے اجراء اور ترقیاتی سکمیوں کی تکمیل کیلئے فنانس ڈویژن ، پلانگ ڈیژن کے سیکریٹریز کی آئندہ اجلاس میں شرکت یقینی بناے کی ہدایت کی۔انہوں نے وزات پیٹرولیم اور سوئی نادرن گیس کے محکمہ کو ہدایت کی کہ گیس چور کے خلاف مارشل لائی طریقہ کار اختیار کر کے کارروائی کی جائے ۔سینیٹر عبدالنبی بنگش نے خیبر پختونخواہ کے کوہاٹ ڈویژن میں لوگوں کو گیس کی عدم فراہمی پر محکمہ افسران سے تفصیلات طلب کیں تو کمیٹی کو آگاہ کیا گیا کہ خیبر پختونخواہ کے کوہاٹ ڈویژن میں لوگوں کی طر ف سے گیس بلوں کی عدم ادائیگی کی وجہ سے اربوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے ۔

چیئر مین قائمہ کمیٹی سینیٹر محمد یوسف نے کہا کہ پورے علاقے میں نہ تو طالبا ن ہیں اور نہ ہی کوئی دھماکہ ہوا ہے کسی ایک واقعے کو جواز بنا کر پروپیگنڈہ نہ کیا جائے۔ایم سوئی نادرن نے تفصیلات سے آگاہ کر تے ہوئے بتایا کہ کمپنی کے ڈسٹری بیوشن پوائنٹ سے ہمیں ادائیگیاں نہیں ہو رہیں اور تسلیم کیا کہ کوہاٹ ، کرک ، ہنگو اور ٹل کے گیس زخائر سے مقامی آبادیوں کو کم سہولیات میسر ہیں ۔

چیئر مین قائمہ کمیٹی نے محکمہ سوئی ناردرن گیس کے ایم ڈی اور وزارت کے سیکریٹری کو سینیٹر عبدالنبی بنگش کے ہمراہ علاقہ کا دورہ کر کے اصل حقیقت سے آگاہ کرنے کی ہدایا ت جاری کر دیں۔ایم ڈی سوئی نادرن گیس نے کمیٹی کو بتایا کہ اس وقت پورے ملک سے گیس کنکشن کے حصول کیلئے 11لاکھ درخواستیں موجود ہیں ۔ساڑے 3لاکھ صارفین کے ڈیمانڈ نوٹس جمع ہیں اوگرا کی پالیسی کے تحت صرف 2لاکھ 50ہزار سالانہ کنکشن دیے جا سکتے ہیں اگر حکومت پالیسی میں نرمی اختیار کرے تو ساڑے 3لاکھ کنکشن سالانہ دیے جا سکتے ہیں ۔

پہلے آوٴپہلے پاوٴ کی پالیسی پر کمپنی عمل در آمد کرنے کی پابند ہے۔ڈیمانڈ نوٹس جمع کرانے والے صارفین کو چھ ماہ کے دوران گیس کنکشن فراہم کر دیے جائیں گے۔سینیٹر حمزہ کے سوال پر کمیٹی کو آگاہ کیا گیا کہ ڈیمانڈ نوٹس کی جمع شدہ رقم تقریباً30کروڑ روپے ہے۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ ملک میں غیر رجسٹرڈ گیس کنکشن رکھنے والوں کی بھاری تعداد موجود ہے ۔

کمپنی غیر قانونی کنکشن رکھنے والوں کے خلاف قانونی چارہ جوئی کرتی ہے اور 19ہزار چوری کے کیس پکڑے جا چکے ہیں اور تیس فیصد وصولیاں ہوئی ہیں۔ صرف پنجاب میں 450ایف آئی آرز کا اندراج ہوا ہے گیس چوری قابل ضمانت جرم ہونے کی وجہ سے راولپنڈی میں صرف ایک مجرم کو سزا دی جا سکی ۔ 1200سی این جی اسٹیشنز پر جی پی آر ایس سسٹم لگا دیا گیا ہے مزید 2700سی این جی اسٹیشنز پر بھی 6ماہ میں عمل در آمد ہو جائیگا جس سے گیس چوری کا مکمل خاتمہ ہو جائیگا۔

چیئر مین سٹینڈنگ کمیٹی نے لاہور کے مہنگے ترین علاقوں میں پر تعیش رہائش گاہوں کی تعمیر سے قبل ہی گیس کنکشن کی فراہمی کے بارے میں کہا کہ محکمہ لاہور میں گیس کنکشن جاری کرتے وقت کون سی جادو کی چھڑی استعمال کرتا ہے ۔ سینیٹر روبینہ عرفان نے کمیٹی کے پچھلے اجلاسوں میں کئے گئے فیصلوں اور ان پر عمل درآمد کی تفصیلات فراہم نہ کرنے پر تحفظات کا اظہار کیا۔

چیئر مین سٹینڈنگ کمیٹی نے کہا کہ ہر اجلاس کے فیصلوں پر عمل درآمد کی تفصیل اگلے اجلاس میں پیش کی جایا کرے۔ایم ڈی سوئی نادرن گیس نے کمیٹی کو بتایا کہ پارلیمنٹرینز کی جاری ترقیاتی سکیموں میں 50کنکشن فوری فراہم کئے جاتے ہیں ۔ چیئر مین کمیٹی سینیٹر یوسف نے کہا کہ ہمارے صوابدیدی اختیارات اور احکامات پر عمل درآمد نہیں ہوتا لیکن اس آڑ میں محکمہ کے افسران اور اہلکاران کرپشن کرتے ہیں۔

حکومت کی نئی میرٹ پالیسی پر سختی سے عمل درآمد کیا جائے ۔ ایران پاکستان گیس فراہمی منصوبہ کے بارے سینیٹر روبینہ عرفان کے اس سوال پر کہ بجٹ میں اس بڑے قومی منصوبہ کیلئے فنڈز نہیں رکھے گئے ۔ سیکریٹری پیٹرولیم نے کہا کہ قومی اسمبلی میں وفاقی وزیر خزانہ اسحا ق ڈار اور وفاقی وزیر پیٹرولیم شاہد خاقان عباسی یقین دلا چکے ہیں کہ منصوبے پر عمل کیا جائیگا۔ ایم ڈی سوئی نادرن نے کمیٹی کو بتایا کہ کرپشن کے الزام میں سو اہلکاران اور تیس افسران کو معطل کیا جا چکا ہے اور چوری میں مدد گار ملازمین کے ساتھ ساتھ غیر قانونی طور پر گیس استعمال کرنیوالے صارفین کیخلاف سخت اقدامات کئے جار ہے ہیں۔

متعلقہ عنوان :

تہران میں شائع ہونے والی مزید خبریں