روسی صدر کی جانب سے عظیم مسلمان سپہ سالار صلاالدین ایوبی کے مزار پر خصوصی حاضری

ولادی میر پوٹن 2 روز قبل اچانک غیر اعلانیہ دورے کے سلسلے میں شامی دارالحکومت دمشق پہنچے تھے، بعد ازاں 8 صدی سے قائم تاریخی مسجد اور چرچ کا دورہ کیا

muhammad ali محمد علی جمعہ 10 جنوری 2020 23:55

روسی صدر کی جانب سے عظیم مسلمان سپہ سالار صلاالدین ایوبی کے مزار پر خصوصی حاضری
دمشق(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین-10 جنوری۔2020ء) روسی صدر کی جانب سے عظیم مسلمان سپہ سالار صلاالدین ایوبی کے مزار کا خصوصی دورہ، ولادی میر پوٹن 2 روز قبل اچانک غیر اعلانیہ دورے کے سلسلے میں شامی دارالحکومت دمشق پہنچے تھے، بعد ازاں 8 صدی سے قائم تاریخی مسجد اور چرچ کا دورہ کیا۔ تفصیلات کے مطابق روس کے صدر ولادی میر پوٹن نے اپنے سرپرائز دورہ شام کے دوران مسلمانوں کی تاریخ کے عظیم ترین سپہ سالار صلاالدین ایوبی کے مزار پر حاضری دی ہے۔

روسی صدر پوٹن نے شام کے صدر بشار الاسد کے ہمراہ دمشق کے پرانے علاقے کا بھی دورہ کیا اور وہاں آٹھویں صدی کے امیہ دور کی مسجد اور قدیمی گرجا گھر دیکھا۔ مزید بتایا گیا ہے کہ روسی صدر ولادی میر پوٹن 2 روز قبل ہنگامی دورے پر شام پہنچے تھے جہاں انہوں نے دارالحکومت دمشق میں شام کے صدر بشار الاسد سے ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد کی صورت حال کے بارے میں تبادلہ خیال کیا۔

(جاری ہے)

یہ دورہ اس لیے خصوصی اہمیت کا حامل تھا کیونکہ یہ امریکہ اور ایران کے درمیان حالیہ محاذ آرائی کے تناظر میں خطے میں پیدا ہونے والی کشیدگی کے موقع پر ہوا۔ شام کے صدر بشار الاسد ایران کے قریبی فوجی حلیف تصور کیے جاتے ہیں۔ امریکہ کی طرف سے ڈرون کے ذریعے ہلاک ہونے والے ایرانی جنرل قاسم سلیمانی مشرق وسطیٰ میں ایران کی فوجی کارروائیوں کے دوران شام کی خانہ جنگی میں بھی کلیدی کردار ادا کرتے رہے ہیں۔

شام میں 9 برس قبل صدر بشار الاسد کی حکومت کا تختہ الٹنے کی غرض سے خانہ جنگی کا آغاز ہوا تھا تاہم، ایران اور روس کی فوجی مدد کے باعث بشار الاسد باغیوں سے تمام تر علاقہ واپس لینے میں کامیاب ہو گئے تھے۔ ایران امریکہ کشیدگی کے علاوہ دونوں راہنماﺅں نے ادلب کے علاقے میں دہشت گردی کے خاتمے سے متعلق منصوبے کے بارے میں بھی تبادلہ خیال کیا۔ ادلب باغیوں کے قبضے میں رہ جانے والا آخری علاقہ ہے۔ شامی امور کے ماہر ڈیوڈ لیش کا کہنا ہے کہ ان کے خیال میں روسی صدر کے دورے کا مقصد خطے میں پیدا ہونے والی کشیدگی کے دوران شام میں روسی پوزیشن کو مضبوط بنانا تھا۔ شام کے دورے کے بعد روسی صدر پوٹن ترکی جائیں گے جہاں وہ ترکی کے صدر رجب طیب اردوان سے ملاقات کریں گے۔

دمشق میں شائع ہونے والی مزید خبریں