آیا صوفیہ کو مسجد میں تبدیل کرنے کے بعد ترک صدر کا ترکی کے مسلمانوں کیلئے ایک اور بڑا تحفہ

رجب طیب اردگان نے استنبول میں تاریخی تقسیم اسکوائر کے مقام پر عالیشان مسجد کا افتتاح کر دیا، مسجد کی تعمیر کا آغاز 2017 میں ہوا تھا

muhammad ali محمد علی ہفتہ 29 مئی 2021 00:44

آیا صوفیہ کو مسجد میں تبدیل کرنے کے بعد ترک صدر کا ترکی کے مسلمانوں کیلئے ایک اور بڑا تحفہ
استنبول (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 28 مئی2021ء) آیا صوفیہ کو مسجد میں تبدیل کرنے کے بعد ترک صدر کا ترکی کے مسلمانوں کیلئے ایک اور بڑا تحفہ، رجب طیب اردگان نے استنبول میں تاریخی تقسیم اسکوائر کے مقام پر عالیشان مسجد کا افتتاح کر دیا، مسجد کی تعمیر کا آغاز 2017 میں ہوا تھا۔ تفصیلات کے مطابق ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے اپنے ملک کے مسلمانوں نے دہائیوں قبل کیا گیا وعدہ پورا کر دیا ہے۔

طیب اردگان 1994 میں استنبول کا میئر منتخب ہونے کے بعد شہر کے تاریخی تقسیم اسکوائر پر کھڑے ہر کر اعلان کیا تھا کہ وہ ایک دن یہاں عالیشان مسجد تعمیر کروائیں گے۔ اب 26 سال بعد طیب اردگان نے اپنا وعدہ پورا کرتے ہوئے تاریخی تقسیم اسکوائر پر عالیشان مسجد کا افتتاح کر دیا۔



بتایا گیا ہے کہ مسجد کی تعمیر کا 2017 میں آغاز ہوا تھا۔

(جاری ہے)

جامع مسجد تقسیم کا گنبد تیس فٹ بلند بنایا گیا ہے، جس کی چوٹی پر ترک جمہوریہ کا وہ یادگاری نشان موجود ہے، جس کی بنیاد مصطفیٰ کمال اتاترک نے رکھی تھی۔ مسجد کے داخلی دروازے ، فرش اور چھت پر 8 کونوں والے سلجوقی نقش و نگاری کو جگہ دی گئی ہے۔ مسجد میں کانفرس ہال سمیت ڈیجیٹل اسلامی کتب خانہ بھی شامل ہے۔ ترک صدر نے اپنا برسوں پرانا وعدہ پورا کر کے ترکی کے مسلمانوں کے دل جیت لیے ہیں۔

جبکہ اس سے قبل بھی طیب اردگان استنبول میں واقع تاریخی عجائب گھر آیا صوفیہ کو مسجد کی حیثیت قرار دے کر ترکی کے مسلمانوں کی حمایت حاصل کر چکے ہیں۔ ترک صدر رجب طیب اردگان نے گزشتہ سال مغربی ممالک کی بھرپور مخالفت کے باوجود آیا صوفیہ کو دوبارہ سے مسجد کا درجہ دے دیا تھا۔ گزشتہ برس 86 برس کے طویل وقفے کے بعد پہلی مرتبہ آیا صوفیہ میں نماز ادا کی گئی تھی۔

ترک صدر رجب طیب اردگان کی جانب سے بھی 86 سال بعد آیا صوفیہ میں منعقدہ نماز کے اجتماع میں شرکت کی گئی تھی۔ لاکھوں فرزندان توحید نماز جمعہ پڑھنے کیلئے آیا صوفیہ پہنچے تھے، یوں لگ رہا تھا جیسے پورا استنبول ہی نماز کیلئے امڈ آیا ہو، نماز سے قبل خطبہ ہوا اور ترک صدر نے تلاوت بھی کی۔ طویل عرصے بعد جب مسجد کے میناروں سے اذان کی پرسوز صدا بلند ہوئی تو کئی آنکھیں اشک بار ہوگئیں اور روح پرور مناظر دیکھنے میں آئے تھے۔

متعلقہ عنوان :

استنبول میں شائع ہونے والی مزید خبریں