Dr Mujahid Kamran Ki Teesri Muddaat
پنجاب حکومت کا ڈاکٹر مجاہد کامران کو تیسری مدت کیلئے مستقل وائس چانسلر تعینات کرنے کا گرین سگنل
ویبومیٹرکس رینکنگ آف ورلڈ یونیورسٹیزمیں پنجاب یونیورسٹی کا دنیا کی 8 فیصد بہترین یونیورسٹیوں میں آنا تاریخی کامیابی ہے۔۔۔۔8سال میں تحقیق کیلئے رقم 20 لاکھ سے 11کروڑ ‘سرمایہ کاری 1.8 ارب سے بڑھ کر 5.7 ارب ‘1153 پی ایچ ڈی ہوگئے
ثناء اللہ ناگرہ پیر 1 فروری 2016
(جاری ہے)
جبکہ دوسری جانب چند مخصوص سیاسی اساتذہ پر مشتمل مخالف اور پراپیگنڈا لابی ماضی کی طرح یونیورسٹی میں اپنا سکہ چلانے کیلئے قائم مقام وائس چانسلر ڈاکٹر مجاہد کامران کی تیسری مدت کیلئے مستقل تعیناتی کورکوانے کیلئے سرگرم عمل ہیں۔
اس کے برعکس پنجاب یونیورسٹی کے سینکڑوں اساتذہ ،طلباء اور ملازمین نے اظہار تشکر ریلیاں نکال کر وزیراعلیٰ پنجاب کے ڈاکٹر مجاہد کامران کو قائم مقام وائس چانسلر لگانے کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت پنجاب یونیورسٹی کوشرپسند عناصر سے پاک کرنے ‘تعلیم و تحقیق کے بجٹ اور ریسرچ پبلیکیشنز کی تعداد میں ریکارڈ اضافہ کرنے پرڈاکٹر مجاہد کامران کو مستقل وائس چانسلر تعینات کر کے یونیورسٹی میں ترقی کے تسلسل کو برقرار رکھے گی۔مزید برآں اگر ڈاکٹر مجاہد کامران(ستارئہ امتیاز)کی پنجاب یونیورسٹی میں بطور وائس چانسلرآٹھ سالہ کارکردگی کا جائزہ لیا جائے تو واضح ہو جاتا ہے کہ پنجاب یونیورسٹی کا معیارجہاں آج سے آٹھ سال قبل تھا اس سے کئی گنا زیادہ بلند ہو چکا ہے اسی لیے اسپین کے سب سے بڑے سائنسی تحقیق کے ادارے کی”ویبومیٹرکس رینکنگ آف ورلڈ یونیورسٹیز “ نے دنیا بھر کی 24 ہزار یونیورسٹیوں کی حالیہ رینکنگ میں پاکستان کے 291 اداروں میں پنجاب یونیورسٹی کو پہلے نمبر پر قرار دیا ہے جبکہ جنوبی ایشیاء کے 2107 اداروں میں پنجاب یونیورسٹی نے15ویں پوزیشن حاصل کی ہے جبکہ پنجاب یونیورسٹی کا شمار دنیا کی 8 فیصد بہترین یونیورسٹیوں میں کیا گیا ہے جو کہ ایک تاریخی کامیابی ہے۔ یاد رہے کہ سپین کا ادارہ سائنسی تحقیق کونسل (سی ایس آئی سی) واحد عالمی ادارہ ہے جو دنیا بھر میں اتنی بڑی تعداد میں ڈگریاں جاری کرنے والے اداروں کی رینکنگ کرتا ہے۔ ڈاکٹر مجاہد کامران نے جنوری 2008ء میں پنجاب یونیورسٹی کابطور وائس چانسلر چارج سنبھالا اور یونیورسٹی کے تمام شعبہ جات کی تعلیمی و تحقیقی ترقی کی بنیاد رکھی اور مختلف اقدامات کئے ۔ڈاکٹر مجاہد کامران کی قیادت میں پنجاب یونیورسٹی میں غیر سیاسی ماحول قائم ہواایک جماعت کے اثرو رسوخ کو ختم کیا گیا جس سے خالصتاًتعلیمی و تحقیقی سرگرمیوں کو بفروغ ملا اور اساتذہ اور طلباء و طالبات کو ایک آزاد تعلیمی فضاء میسر آئی۔ وائس چانسلر کی جانب سے تاریخی قومی اقدام کے تحت پنجاب یونیورسٹی کے ہر شعبے کے ہر پروگرام میں بلوچستان سے تعلق رکھنے والے طلباء و طالبات کے لئے ایک ایک نشست مخصوص کی گئی ہے۔ بلوچستان کے 325 طلباء کو مفت تعلیم اور مفت رہائش کی سہولیات کے ساتھ ساتھ 3000 روپے ماہانہ فی طالب علم وظیفہ دیا جا رہا ہے جس سے بلوچستا ن کے نوجوانوں میں پاکستان کے دیگر صوبوں کے ساتھ محبت اور جذبہ حب الوطنی کو فروغ مل رہا ہے اور اس پروگرام کو تمام سیاسی ، سماجی و تعلیمی حلقوں کی طرف سے سراہا جا رہا ہے۔گزشتہ 8 سالوں میں پنجاب یونیورسٹی کی انتظامیہ کی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے تو واضح ہو جاتا ہے کہ ڈاکٹر مجاہد کامران کے چارج لینے سے قبل سال 2007 ء میں صرف 162 تحقیقی مقالہ جات امپیکٹ فیکٹر جرائد میں شائع ہوئے جبکہ 2014 ء میں ان کی تعداد بڑھ کر 605 ہو گئی۔2007-08ء میں سابق انتظامیہ نے تحقیقی سرگرمیوں کے لئے صرف 20 لاکھ روپے مختص کئے تھے جبکہ موجودہ انتظامیہ نے یہ رقم 2011-12ء میں بڑھا کرسات کروڑ پچاس لاکھ روپے کی اور موجودہ مالی سال 2015-16 ء میں ب11 کروڑ روپے تحقیق کے لئے مختص کئے۔2008 ء میں پنجاب یونیورسٹی کے710 اساتذہ میں سے صرف 210 اساتذہ یعنی 29 فیصد اساتذہ پی ایچ ڈی ڈگری ہولڈر تھے جبکہ 2015 میں 1081 اساتذہ میں سے 546 باساتذہ یعنی 50 فیصد اساتذہ پی ایچ ڈی ڈگری ہولڈر ہیں۔ 1990ء سے لے کر 2007ء تک یعنی 17 سالوں میں پنجاب یونیورسٹی نے صرف 734 پی ایچ ڈی پیدا کئے۔ جبکہ موجودہ انتظامیہ نے پی ایچ ڈی پروگرام مضبوط کیا اور 8 سالوں میں 1153 پی ایچ ڈی پیدا کئے۔ جبکہ سال 2012 ء میں 200 بسے زائد پی ایچ ڈی پیدا کر کے ریکارڈ قائم کیا۔2007 ء میں صرف 300 ایم فل اور پی ایچ ڈی کے طلباء و طالبات رجسٹرڈ تھے جبکہ سال2014 ء یہ قلیل عدد بڑھ کر 5238 بتک پہنچ گیا۔موجودہ انتظامیہ کی کفایت شعارانہ اور دانشمندانہ معاشی حکمت عملی کے باعث پنجاب یونیورسٹی کی سرمایہ کاری جو کہ8 200ء میں 1.8 ارب روپے تھی، 2015 ء میں بڑھ کر 5.7 ارب روپے ہو گئی۔ اسی طرح 2008ء میں ریسرچ انڈومنٹ فنڈ 16.4 ملین تھا جو بڑھ کر 600 ملین روپے ہو گیا۔ ملازمین کی پنشن کی ادائیگی کے لئے کوئی انڈومنٹ فنڈ قائم نہیں تھا۔ موجودہ انتظامیہ نے 3.42 بارب روپے کا پنشن انڈومنٹ فنڈ بھی قائم کیا۔ اگر یونیورسٹی کے مالی معاملات میں گڑ بڑ ہوتی تو یونیورسٹی کو کبھی بھی معاشی استحکام نہ ملتا۔ 2004-2007ء تک چار سالوں میں صرف 28 باساتذہ نے بیرون ممالک بین الاقوامی کانفرنسوں میں شرکت کی۔ جبکہ صرف سال 2014-15ء میں یونیورسٹی انتظامیہ نے 241 باساتذہ بکو بین الاقوامی کانفرنسوں میں شرکت کے لئے بیرون ممالک بھیجا۔ گزشتہ ساڑھے سات سالوں میں تقریباََ 744 اساتذہ بکی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے انہیں ببین الاقوامی کانفرنسوں میں شرکت کے لئے بیرون ممالک بھجوایا گیا۔ڈاکٹر مجاہد کامران کے چارج لینے سے قبل قومی اور بین الاقوامی کانفرنسوں کے انعقاد کا کلچر موجود نہ تھا۔ سال 2008 ء میں صرف 9 کانفرنسوں کا انعقاد ہوا جبکہ سال 2014 ء میں پنجاب یونیورسٹی بمیں 83 کانفرنسیں منعقد ہوئیں جن میں 73 قومی کانفرنسیں اور 14 بین الاقوامی کانفرنسیں شامل ہیں۔ 2008ء تا 2014ء کے دوران یونیورسٹی طلبہ نے کل1167انعامات جیتے جس میں 190ٹیم ٹرافیاں، 462پہلی پوزیشنز، 310سیکنڈ پوزیشنز اور 205 تیسری پوزیشنز شامل ہیں۔اسکے علاوہ طلباء نے ماڈل یونائیٹڈ نیشنز تقریری مقابلہ جات میں ب54انعامات حاصل کئے ۔ ان مقابلوں میں جرمنی ، اسرائیل، فرانس سمیت کئی مغربی ممالک کے طلباء وطالبات نے حصہ لیا جنہیں پنجاب یونیورسٹی کے طلباء و طالبات نے ہرا کر پاکستان اور پنجاب یونیورسٹی کا نام حیرت انگیز طور پر روشن کیا۔یونیورسٹی طلبہ نے کامن ویلتھ گیمز میں ریسلنگ کے مقابلوں میں گولڈ میڈل کے علاوہ جنوبی ایشین خواتین کرکٹ میں بھی طلائی تمغہ جیت رکھا ہے۔ سال 2015 ء میں بھی پنجاب یونیورسٹی کے ہونہار طلباء و طالبات نے مختلف مقابلوں میں اعلیٰ کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے 40 ٹیم ٹرافیاں جیتیں جبکہ 109 پہلی پوزیشنز، 47 دوسری پوزیشنزاور 36 تیسری پوزیشنز حاصل کیں۔Dr Mujahid Kamran Ki Teesri Muddaat is a Educational Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 01 February 2016 and is famous in Educational Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
متعلقہ عنوان :
لاہور کے مزید مضامین :
مقبرہ جانی خان
Maqbara Jaani Khan
خاموش سلطنت، میانی صاحب قبرستان
Khamosh Saltanat
جاوید منزل کی تاریخی اہمیت
Javed Manzil Ki Tareekhi Ehmiyat
علی چوہدری کی”ڈیجیٹل سلطنت“
Ali Chaudhry Ki Digital Saltanat
پاک بحریہ: سات دہائیوں کی داستان
Pakistan Navy: Tale of Seven Decades
بلواکانومی کی ترقی کے لیے سمندر کے حوالے سے لاعلمی ختم کرنے کی ضرورت
Blue Economy Ke liye Samandar Ke Hawale se La-ilmi Khatm Kerne ki Zarorat
جھوٹ کے نقصانات اور ہمارا معاشرہ
Jhoot Ke Nuqsanat Aur Humara Muashra
عالمی یوم ہائیڈروگرافی اور سمندروں کی نقشہ سازی
World Hydrography Day
پاکستان، آفات اور الخدمت
alkhidmat
حنین ، صلاح الدین اور ہم ---ذمہ دار کون ؟
Hanain Salahuddin or hum
یوم قرارداد پاکستان اور سبز ہلالی پرچموں کی بہار
yom qarardad Pakistan aur sabz hilali parchmon ki bahhar
قرار داد لاہور،پس منظر و پیش منظر
qarar daad Lahore pas manzar o paish manzar
لاہور سے متعلقہ
پاکستان کے مزید مضامین
-
سیلاب کی تباہکاریاں اور سیاستدانوں کا فوٹو سیشن
-
کھابے ، گلگت بلتستان کے ۔۔۔
-
چنیوٹ کا تاج محل
-
1965 کی جنگ میں پاکستان کی بحری افواج کا کردار
-
جوائنٹ میری ٹائم انفارمیشن کو آرڈینیشن سینٹر ۔ میری ٹائم انفارمیشن کا مرکز
-
میانوالی (پنجاب کا پختونخواہ)
-
پی این ایس یرموک: پاک بحریہ کی صلاحیتوں میں اضافے کا باعث
-
اسلام آباد میں کرونا وائرس کی حقیقی صورت حال
-
ہندوستان کی تاریخ میں تاریخ ساز کردار اداکرنے والے ضلع جھنگ کا پس منظر اور تعارف
-
علم کی شمع روشن کرنے والے ڈاکٹر ساجد اقبال شیخ تحسین کے مستحق ہیں!!!
-
پاکستان میں شعبہ نرسنگ کی جدت ساز باہمت خاتون ،، مسز کوثر پروین ڈائریکٹر جنرل نرسنگ پنجاب
-
چنیوٹ کا عمر حیات محل جو تاج محل سے مماثلت بھی رکھتا ہے