Karachi Garmi Halaktain Or Elaaj
کراچی گرمی، ہلاکتیں اور علاج
اتوار 28 جون 2015

ڈاکٹر اویس فاروقی
(جاری ہے)
پاکستان میں حکومت اور اپوزیشن دونوں نے عوام سے لاتعلق رہنے کی قسم کھا رکھی ہے جب ان کے ذاتی مفاد پر زد پڑتی ہو تو اکٹھے ہوجاتے ہیں اور شور ڈالنا شروع ہوجاتے ہیں کہ جمہوریت کو خطرہ ہے جس کی کئی مثالیں موجود ہیں لیکن عوام مرتی رہے انہیں کوئی پرواہ نہیں ہوتی اگر دیکھا جائے تو حکومت اور اپوزیشن دونوں آئین کی خلاف ورزی کے مرتکب ہو رہے ہیں آئیں یہ کہتا ہے کہ پاکستان میں بسنے والے تمام شہری مساوی حقوق کے حق دار ہیں ، صحت تعلیم ، امن و امن کی ساتھ ان کی جان و مال کی حفاطت کی ذمہ دار حکومت ہو گی لیکن کیا ایسا ہو رہا ہے جواب ملے گا نہیں۔ تو پھر کیا اس کو جمہوریت کہا جاسکتا ہے ؟۔
کراچی میں گزشتہ چند دنوں سے جو کچھ کراچی کے شہریوں پر بیت رہی ہے اسے دیکھنے کے بعد لگتا نہیں کہ یہ کسی مہذب ملک میں ہورہا ہے جہاں ایک طرف تو لوگ عیش و نشاط کے مزے لے رہے ہیں تو دوسری جانب مرنے والوں کو قبر اور کفن تک نصیب نہیں ہورہے ۔گرمی کی شدت میں اضافہ کیا ہوا کراچی کے شہری دیمک لگی لکڑی کی طرح زمین پر گر گر کر مرنے لگے اس سے یہ بھی محسوس ہوتا ہے کہ حکمرانوں نے انہیں صرف سانس لینے اور ووٹ ڈالنے کے قابل ہی رہنے دیا ہے۔ زمینی و آسمانی آفتوں ، سختیوں ،بیماریوں سے مدافت کے لئے جتنی جان اور انرجی ہونی چاہیے تھی کراچی کے شہری اس سے محروم ہیں ، غربت بے، روزگاری، مناسب خوراک کی کمی نے انہیں اس حالت تک پہنچا دیا کہ وہ گرمی کی شدت کو بھی برداشت نہ کر سکے اس پر ظلم عظیم کہ وہاں بجلی بھی میسر نہیں ،بتایا جاتا ہے کہ آٹھ آٹھ گھنٹے دورانیے کی لوڈشیڈنگ نے کراچی کے شہریوں کا برا حال کر کے رکھ دیا اور جب بجلی آتی ہے تو اس کے ولٹیج اتنے کم ہوتے ہیں جس سے ان کی گھریلو الیکٹرونکس کی اشیاء جل جاتی ہیں کوئی گھر ایسا ہو گا جہاں فریج نہیں جلے ہوں گے جبکہ شہر بھر میں برف ڈھونڈے نہیں ملتی۔
شہرِ کراچی میں اب تک کی اطلاعات کے مطابق گرمی سے سے دوہزار سے زائد ہلاکتیں ہو چکی ہیں ہزاروں افراد اب بھی سرکاری اور نجی ہسپتالوں میں زیرِ علاج ہیں۔ 2 کروڑ کے شہر میں مردہ خانے بھر چکے ہیں، جبکہ قبریں کھودنے والے کم پڑ گئے ہیں۔ گو کہ اب بحیرہء عرب سے اٹھنے والی مون سون کی ٹھنڈی ہواوٴں نے گرمی کی شدت کو کم کر دیا ہے، لیکن ماہرِ آب و ہوا قمر الزمان چوہدری کے مطابق یہ شدید گرمی isl and effect heat urbanکی وجہ سے تھی، جس میں درجہ حرارت ہوتا تو 45 ڈگری ہے، لیکن محسوس 50 ڈگری ہوتا ہے، کیونکہ شہر میں پھنس چکی گرم ہوا باہر نہیں نکل پاتی۔ان کے مطابق "شہر ایک بھٹی کی طرح ہے، جو گرمی کو روک لیتا ہے، اور اسے باہر نکلنے نہیں دیتا۔" ان کے مطابق یہی درجہ حرارت، بلکہ اس سے بھی زیادہ سندھ کے دوسرے شہروں سے بھی رپورٹ ہوا ہے، لیکن اس نے لوگوں کی جانیں اس طرح نہیں لیں جس طرح کراچی میں، کیونکہ وہاں پر گرم ہوا کے پھیلنے اور باہر نکلنے کے لیے جگہ موجود ہے۔
یوں تو اس سے پہلے بھی کراچی میں گرمی کی لہر دیکھی گئی ہے، لیکن یہ زیادہ سے زیادہ دو دن برقرار رہتی ہیں، جبکہ اس دفعہ یہ پانچ سے چھ دن برقرار رہی۔ ماحولیات اور شہری منصوبہ بندی کے ماہر ین کا کہنا ہے کہ اب وقت آگیا ہے کہ عمارات کے ڈیزائنز اور ان میں استعمال ہونے والے مٹیریل پر دوبارہ غور کیا جائے۔"اونچی عمارتوں نے ہوا کے قدرتی راستے روک دیے ہیں، جبکہ ٹریفک کی گرمی نے بھی مسئلے کی شدت میں اضافہ کیا ہے ۔درخت لگانے سے اس مسئلے پر قابو پانے میں مدد مل سکتی ہے۔ وہ درختوں کو شہر کے پھیپھڑے قرار دیا جاتا ہے اور درخت قدرتی ایئر کنڈیشنر ہوتے ہیں، جب پتوں سے آبی بخارات خارج ہوتے ہیں، تو ان سے ماحول ٹھنڈا ہوتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ کراچی کو نیم کے درختوں کی ضرورت ہے، جو اس سخت آب و ہوا کو جھیل سکیں جس نے 1980 کی دہائی کے بعد سے کراچی کو اپنی گرفت میں لے رکھا ہے۔ یہ درخت لگانے کا بہترین وقت مون سون کا شجرکاری موسم ہوگا جو اگلے ماہ شروع ہورہا ہے، اور 15 جولائی سے 15 ستمبر تک جاری رہے گا۔ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت کو بجلی کی لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے ساتھ صحت عامہ کی صورت حال کو بہتر ، شہریوں کو مناسب خوراک اور غذا فراہم کرنے کا بندوبست کرنا چاہے جبکہ ماحولیاتی آلودگی پر قابو پا کر بھی گرمی کی شدت میں کمی لائی جاسکتی دو ہزار سے زائد انسانی جانوں کا ضیاع کوئی چھوٹی بات نہیں ہے حکومت کو عقل کے ناخن لینے چاہیے اور عوامی مسائل کے حل کو اولین ترجیح دینی چاہے۔ ایک انسان کی جان صرف ایک کی نہیں ہوتی وہ کسی کنبے کا سربراہ ہوتا ہے اس کی ہلاکت سے اس غیر انسانی معاشرے میں کنبہ ہی مر جاتا ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
Urdu Column Karachi Garmi Halaktain Or Elaaj Column By Dr Awais Farooqi, the column was published on 28 June 2015. Dr Awais Farooqi has written 165 columns on Urdu Point. Read all columns written by Dr Awais Farooqi on the site, related to politics, social issues and international affairs with in depth analysis and research.
کراچی کے مزید کالمز :

ایک نہیں بہت سی بلڈنگیں گرنے کو ہیں(سید عارف مصطفیٰ)
Aik Nahi Buhat Se Buildgen Girne Ko Hain

ایک چکر بچت بازار کا(مدیحہ عرفان)
Aik Chakkar Bachat Bazaar Ka

نمرہ بیگ کا قاتل کون؟(سید محمد یوسف)
Nimra Baig Ka Qatil Kon?

شناخت سے محروم شہری اور قومی شناختی کارڈ(مفتی محی الدین احمد منصوری)
Shanakht Se Mehroom Sheri Or Qomi Shanakhti Card

ایم کیو ایم کی پیدائش ۔آخری قسط(شاہد سدھو)
MQM Ki Pedaish - Last Qist

کراچی گرمی، ہلاکتیں اور علاج(ڈاکٹر اویس فاروقی)
Karachi Garmi Halaktain Or Elaaj

بے چارہ کراچی(عبدالرزاق ساجد)
Bechara Karachi

سانحہ کراچی ، اللہ سے رجوع کریں(مریم طاہر)
Saneha Karachi ALLAH Se Ruju Kareen

زندہ ہے اُردو زندہ ہے۔۔۔!(فوزیہ بھٹی)
Zinda Hai Urdu Zinda Hai

کراچی والے اور لاہور والے ایک دوسرے کے بارے میں کیا سوچتے ہیں(حُسین جان)
Karachi Or Lahore Wale Aik Dosre K Bare Main Kiya Sochte Hain

کراچی آپریشن، تازہ ہوا کا جھونکا(حافظ ذوہیب طیب)
Karachi Operation - Taza Hawa Ka Jhonka

سانحہ کراچی اور پنجاب حکومت کا گرتا ہوا گراف(حافظ ذوہیب طیب)
Saneha Karachi Or Punjab Hakomat Ka Girta Hua Graph
کراچی سے متعلقہ
پاکستان کے کالمز
-
رابطہ پلوں کی خستہ حالی حکومتی کارکردگی پر سوالیہ نشان
(ناصرعالم)
-
سوات میں ناقص سیوریج سسٹم عوام کے لئے وبال جان
(ناصرعالم)
-
پسرور کے قابل فخر سرجن ڈاکٹر میاں ولید انجم کا خصوصی اعزاز
(محمد صہیب فاروق)
-
ایک نہیں بہت سی بلڈنگیں گرنے کو ہیں
(سید عارف مصطفیٰ)
-
سوات کے عوام کو ریلیف ملے گا؟
(ناصرعالم)
-
ترقیاتی منصوبوں کا رخ ادھر بھی ہونا چاہیے
(فیاض محمود خان)
-
صحت سہولیات کیلئے ترستے عوام۔۔۔؟؟
(ناصرعالم)
-
سوات میں بدترین مہنگائی اور عوام کی دہائی
(ناصرعالم)