Saneha Lahore Ab Bhi Siasat
سانحہ لاہور۔۔۔ اب بھی سیاست؟
بدھ 18 جون 2014
" ضرب عضب" شروع ہوا تو ہر پاکستانی پاک فوج کے شانہ بشانہ نظر آیا۔ اور دل بہت خوش ہوا کہ شاید 65ء کے بعد پہلا موقع ہے کہ تمام سیاسی پارٹیوں نے اس کی مخالفت نہیں کی۔
(جاری ہے)
اور اس کی بات سچ تھی۔ لاہور کی سڑکوں پر ، خون میں لت پت، اوندھے منہ کسی کی ماں پڑی تھی۔ وجہ پنجاب پولیس کی کارکردگی تھی۔ ایک اور مستور بے پردہ انصاف کے ایوانوں پر دستک دے رہی تھی۔ آٹھ سے زائد افراد صرف پولیس کی " کارکردگی" کی وجہ سے لقمہء اجل بن گئے اور شاید یہ تعداد زیادہ بھی ہو سکتی ہے کیوں کہ بہت سے زخمی ہسپتالوں میں پڑے ہیں جن میں سے بہت سوں کی حالت تشویش ناک بھی ہے۔
مجھے حیرانگی تو اس بات پر ہوئی کہ میڈیا پر اس معاملے میں بھی سیاست ہو رہی ہے۔ اور ہمارے لیے مرمٹنے کا مقام ہے کہ ہماری ماؤں ، بہنوں ، بیٹیوں کی لاشیں سڑکوں پر پڑی ہیں اور ہم اب بھی اس سانحے کی توجیح پیش کرنے کی جسارت کر رہے ہیں۔ صرف تھوڑی دیر کے لیے خود کو کسی بھی طرح کی سیاسی وابستگی سے بالاتر رکھ کر سوچیں اگر ہم میں سے کسی کی ماں اس طرح "پولیس گردی" کا شکار ہو کر بر سر سڑک خون میں لت پت پڑی ہوتی تو کیا پھر بھی ہم پولیس کے اس قدم کی حمایت کر رہے ہوتے؟
خادم اعلیٰ کا کہنا ہے کہ یہ آپریشن ان کو بتائے بغیر کیا گیا ہے۔ تو میاں صاحب کیا اچھی کارکردگی یہی ہے کہ کوئی بھی آپ کی اجازت کے بغیر ہماری ماؤں، بہنوں ، بیٹیوں کو سر بازار خون میں نہلا دے؟ آپ اس واقعے کی ذمہ داری اپنے اوپر ثابت ہونے پر استعفیٰ دینے کو تیار ہیں۔ لیکن کیا آپ کا استعفیٰ ان جانوں کو واپس لانے میں کوئی کردار ادا کر سکتا ہے جو اب نہیں رہیں؟
مجھ میں تو اتنا حوصلہ نہیں ہوا کہ سڑک پر تڑپتی مستور کی تصویر دوبارہ دیکھ سکوں۔ میرے سر سے پاؤں تک چنگاریاں سی اٹھنا شروع ہو گئیں کہ عورتوں کی تذلیل تو 14 سو سال پہلے ختم کر دی گئی تھی۔ پھر یہ سب کیا ہے؟کہیں ہم پھر سے زمانہ ء جاہلیت کی طرف تو نہیں جا رہے۔ اگر ہم نے عورت کو سر بازار رسوا ہی کرنا ہے تو ہم اس نبی صلی اللہ و علیہ و آلہ وسلم کو روز محشر کیا منہ دکھائیں گے جس نے بیٹیوں کو زندہ درگور کرنے کی قبیح رسم کو ختم کیا تھا۔
میاں صاحب سے اتنی سی گذارش ہے کہ خدارا! آپ بے شک استعفیٰ نہ دیں لیکن اس سانحے کے جو لوگ بھی ذمہ دار ہیں ، وہ آپ کا کتنا ہی قریبی ساتھی کیوں نہ ہو اسے مقام عبرت ضرور بنائیں۔ آج مجھے کچھ کچھ یہ بات سمجھ میں آنا شروع ہوئی ہے کہ آخر ہم اب تک عافیہ کو نہیں آزاد کروا سکے۔ سانحہ لاہور نے اس کی وجہ سبھی سمجھا دی۔ عافیہ کے کیس کو بھی ہمارے تمام سیاسی قائدین پوائنٹ سکورنگ کے لیے استعمال کرتے رہے۔ہمارے سیاستدان اسے پاکستان کی بیٹی تو قرار دیتے ہیں لیکن تمام سیاستدانوں میں سے کسی نے بھی آج تک اسے اپنی بیٹی نہیں سمجھا۔ جس ملک میں بیٹیوں کو سڑکوں پر گولیوں سے چھلنی کرنے کی روایت قائم ہو جائے وہاں کیسے کسی دوسرے کی قید سے اپنی بیٹی چھڑانے کی ہمت کی جا سکتی ہے۔
جن اداروں کا کام حفاظت کا ذمہ لینا تھا وہی قاتل بن بیٹھے ہیں۔ مجھے اس بات کی سمجھ نہیں آتی کہ جب قادری صاحب کی رہائش کے اطراف رکاوٹوں سے وہاں کے مقامی لوگوں کو کوئی تکلیف نہیں تھی تو ہمارے اداروں کو پھر کیا تکلیف تھی۔ اور قادری صاحب سے تو اب اتنی سے التجا ہے کہ خدارا آپ نے جو کرنا ہے اپنے وطن آ کر کیجیے۔ اب ویڈیو لنک کا پیچھا چھوڑ دیجیے کیوں کہ اگر واقعی آپ اس ملک کے ساتھ مخلص ہیں تو اس وقت آپ کے ان کارکنوں کی آپ کی اشد ضرورت ہے جو اس ملک کی سڑکوں پر خون میں لت پت پڑے ہیں۔ اگر اب بھی آپ پاکستان نہیں آ سکتے اس خون کا حساب نہیں دے سکتے جو آپ کے کارکنوں نے آپ کے لیے بہایا تو پھر کبھی پاکستان نہ ٓئیے گا پھر اپنا مستقل ٹھکانہ کینیڈا ہی رکھیے گا۔لوگ آپ کے لیے مر رہے ہیں اور آپ ویڈیو لنک سے دیدار کروانے سے آگے نہیں بڑھتے۔
اس ملک کی تقدیر اس وقت تبدیل ہو گی جب اس ملک کا عام شہری اپنے حقوق کا ادراک کرے گا۔ جب ایک عام ن لیگ کا کارکن اپنی قیادت کے غلط فیصلوں پر ان کا گریباں پکڑے گا تو تب اس دیس میں حقیقی تبدیلی آئے گی۔ جب قادری صاحب کا کائی پیرو کار ان سے باز پرس کرنے کی ہمت اپنے اندر پیدا کر لے گا تو پھر سانحہ ء لاہور جیسے واقعات بھی نہیں ہوں گے۔ جب تبدیلی کے نام لیوا خان صاحب کا کوئی ہمسفر اس بات کا تہیہ کر لے گا کہ خان صاحب کی کسی غلط بات کی حمایت نہیں کرے گا تو تب ہم کہہ سکتے ہیں کہ انقلاب آگیا۔اس واقعے کے ذمہ داران جو بھی ہیں وہ یقینا ایک جمہوری حکومت کے چہرے پر سیاہ دھبہ ہیں۔
میں صرف اتنا جانتا ہوں کہ لاہور کی سڑک پر خون آلود چہرہ لیے ایک ماں کی و ا آنکھیں پوری قوم سے صرف یہ پوچھتی ہیں کہ کیا وہ کوئی غیر ملکی ہے جس کے ساتھ اتنا ذلت آمیز سلوک کیا گیا؟ کیا وہ دہشت گرد ہے جس سے اس پاکستان کو کوئی خطرہ تھا؟یا وہ کسی دشمن ملک کی ایجنٹ ہے جسے اس بے رحمی سے مار دیا گیا؟ بناء کسی سیاسی وابستگی کے پاکستان کے تمام سیاستدانوں کے لیے یہ سوالات ان کے منہ پر طمانچہ ہیں۔ایک ایسا طمانچہ جس کی گونج تب تب ان کے کانوں میں گونجے گی جب جب وہ اپنی ماؤں کی گود میں شفقت کے لیے سر رکھنا چاہیں گے۔ جب وہ اپنی بیٹیوں کے سر پر محبت بھرا ہاتھ رکھنا چاہیں گے۔ اور میرا یقین بہت پختہ ہے کہ جو مظلوم لوگ اس سانحہء میں زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے ان کی آخری سسکیاں کسی بھی میاں، مخدوم، چوہدری ،خان،شاہ کو تب تک سکون سے نہیں بیٹھنے دیں گی جب تک ان کو خون میں نہلانے والوں کو سزا نہیں دی جاتی۔
ایک عام پاکستانی سے بھی التجاء ہے کہ مرنے والا عوامی تحریک، تحریک انصاف، پیپلز پارٹی، ن لیگ یا کسی بھی اور سیاسی جماعت کے کارکن سے پہلے ایک پاکستان ہے۔ آج کوئی اور پاکستان جاں سے گیا کل کو آپ کو باری بھی آ سکتی ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
Urdu Column Saneha Lahore Ab Bhi Siasat Column By Syed Shahid Abbas, the column was published on 18 June 2014. Syed Shahid Abbas has written 310 columns on Urdu Point. Read all columns written by Syed Shahid Abbas on the site, related to politics, social issues and international affairs with in depth analysis and research.
متعلقہ عنوان :
لاہور کے مزید کالمز :
مون سون اور لاہور(شہریار عباسی)
Monsoon Aur Lahore
الیکٹرانک میڈیا تفریح کے نام پر کیا دے رہا ہے؟؟(ملک محمد سلمان)
Electronic Media Tafreeh K Naam Per Kiya De Raha Hai
تھینک یو میاں صاحب!(محمد عرفان ندیم)
Thank You Mian Sahab
تباہی کے دہانے پر کھڑا محکمہ صحت(حافظ ذوہیب طیب)
Tabahi K Dahane Per Khara Mehkama Sehat
بلدیاتی الیکشن کی تیاریاں(میاں اشفاق انجم)
Baldiyati Election Ki Tiyariyaan
لاہور کی بے ہنگم ٹریفک بمقابلہ طیب حفیظ چیمہ(حافظ ذوہیب طیب)
Lahore Ki Behangum Traffic
لاہور چین دوستی چہ معنی دارد!(ارشاد محمود)
Lahore China Dosti
کراچی والے اور لاہور والے ایک دوسرے کے بارے میں کیا سوچتے ہیں(حُسین جان)
Karachi Or Lahore Wale Aik Dosre K Bare Main Kiya Sochte Hain
خادم اعلیٰ اور چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کی توجہ کیلئے(حافظ ذوہیب طیب)
Khadim E Aala Or Chief Justice Lahore High Court Ki Tawaja K Liye
فسطائی جماعت نے لاہور بند کر دیا(جاہد احمد)
Fustai Jamat Ne Lahore Band Kar Diya
جناب چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ!ان لوگوں کو آپ کی توجہ درکار ہے(حافظ ذوہیب طیب)
Janab Chief Justice Lahore High Court
لاہور پولیس کامسجدمیں عدل و انصاف کی فراہمی کا پروجیکٹ(حافظ ذوہیب طیب)
Lahore Police Ka Masjid Main Adal O Insaaf Ki Farahami Ka Faisla
لاہور سے متعلقہ
پاکستان کے کالمز
-
رابطہ پلوں کی خستہ حالی حکومتی کارکردگی پر سوالیہ نشان
(ناصرعالم)
-
سوات میں ناقص سیوریج سسٹم عوام کے لئے وبال جان
(ناصرعالم)
-
پسرور کے قابل فخر سرجن ڈاکٹر میاں ولید انجم کا خصوصی اعزاز
(محمد صہیب فاروق)
-
ایک نہیں بہت سی بلڈنگیں گرنے کو ہیں
(سید عارف مصطفیٰ)
-
سوات کے عوام کو ریلیف ملے گا؟
(ناصرعالم)
-
ترقیاتی منصوبوں کا رخ ادھر بھی ہونا چاہیے
(فیاض محمود خان)
-
صحت سہولیات کیلئے ترستے عوام۔۔۔؟؟
(ناصرعالم)
-
سوات میں بدترین مہنگائی اور عوام کی دہائی
(ناصرعالم)