بجلی و گیس کے بلوں کی ادائیگی، بندرگاہ سے مال چھڑانے کے لئے پیکیج دیاجائے،

بزنس مین پینل معاشی بحالی کے لئے صنعت و تجارت کو تین ماہ تک شرح سود کو صفر کیا جائے، روپے کی قدر میں آٹھ فیصد، دیگر ممالک میں پچیس فیصد تک کمی آئی ہے،میاں زاہد حسین

بدھ 15 اپریل 2020 19:25

بجلی و گیس کے بلوں کی ادائیگی، بندرگاہ سے مال چھڑانے کے لئے پیکیج دیاجائے،
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 اپریل2020ء) ایف پی سی سی آئی بزنس مین پینل کے سینئر وائس چیئرمین ،پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ مرکزی بینک کی جانب سے تنخواہوں کی ادائیگی کا پیکیج قابل تعریف ہے۔ بجلی و گیس کے بلوں کی ادائیگی اور بندرگاہ سے مال چھڑانے کے لئے بھی پیکیج کا اعلان کیا جائے جبکہ شرح سود کوصنعت وتجارت کو تین ماہ کے لئے صفر کیا جائے۔

موجودہ حالات میں مرکزی بینک کے زیادہ تر فیصلے درست اور ملکی مفادات کے مطابق ہیںتاہم شرح سود بہت زیادہ ہے جسے کم کرنے میں دیر نہ کی جائے۔ میاں زاہد حسین نے بز نس کمیونٹی سے گفتگو میں کہا کہ بہت سے ممالک نے کورونا وائرس سے نمٹنے کے لئے شرح سود کو صفر کر دیا ہے اس لئے پاکستان میں بھی تین ماہ کے لئے ایسا کیا جا سکتا ہے۔

(جاری ہے)

شرح سود کم کرنے سے بچت کی حوصلہ شکنی، روپے کی قدر میں کمی، مہنگائی میں اضافہ اور کرنٹ اکائونٹ کا خسارہ بڑھ جائے گا مگر معیشت چلانے کے لئے اسکے سوا کوئی آپشن موجود نہیں۔

ملک میں طلب اور رسد کے معاملات اور برآمدات کی صورتحال تشویشناک ہے جبکہ ترسیلات میں کمی بھی نا گزیرہے اس لئے اندرون ملک کاروباری سرگرمیوں کی بحالی ضروری ہے ۔انھوں نے کہا کہ ایک ماہ میں ڈالر کے مقابلہ میں پاکستانی روپے کی قدر میں8 فیصد کمی آئی ہے جو تشویشناک ہے مگر یہ کمی بعض دیگر ممالک کے مقابلہ میں کم ہے۔ ڈالر کے مقابلہ میں ترکی کی کرنسی کی قدر میں 11.8 فیصد، انڈونیشیا 15.4 فیصد، روس 18.7 فیصد، میکسیکو 24.4 فیصد، برازیل24.8 فیصدجبکہ ڈالر کے مقابلہ میں جنوبی افریقہ کی کرنسی کی قدر میں25.4 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے ۔

ترقی پذیر ممالک کی بانڈ مارکیٹ سے ترقی یافتہ ممالک کے سرمایہ کاروں نے 53 ارب ڈالر جبکہ ایکویٹیز سے 31 ارب ڈالر نکلوا لئے ہیں جس سے کئی ممالک میں زرمبادلہ کا بحران پیدا ہو گیا ہے مگر پاکستان میں صورتحال کنٹرول میں ہے جس کا کریڈٹ اسٹیٹ بینک کو جاتا ہے۔اگر ترقی پذیر ممالک زیادہ عرصہ تک عارضی زرمبادلہ سے محروم رہے تو انھیں سنگین مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا جس کا حل آئی ایم ایف اور دیگر عالمی اداروں کو نکالنا ہو گا۔

دنیا کے زیادہ تر ممالک کو برآمدات ،سرمایہ کاری، پیداوار ،ترسیلات اور محاصل کے زوال کا سامنا ہے جس کے حل کی کنجی بھی ترقی یافتہ ممالک کے پاس ہے۔انھوں نے کہا کہ آئی ایم ایف موجودہ حالات کے مطابق اپنے کوٹہ سسٹم میں بنیادی تبدیلی کرے اور غریب ممالک کا حصہ بڑھائے تاکہ سروں پر منڈلانے والے خوفناک عالمی بحران کو ٹالا جا سکے۔انھوں نے کہا کہ اگر غریب ممالک کے قرضے فوری طور پر ری شیڈول نہ کئے گئے تو دیوالیہ ہونے والے ممالک کی لائن لگ جائے گی جس سے عالمی امن تباہ ہو جائے گااس لئے وزیر اعظم پاکستان جناب عمران خان کے مطالبے پر سنجیدگی سے غور کیا جائے۔

چاغی میں شائع ہونے والی مزید خبریں