آزادی مارچ وقت کی آواز ہے جو قابض حکومت کیخلاف عوامی ریفرنڈم ثابت ہوگا، مولانا عبدالواسع

تمام اپوزیشن جماعتیں آزادی مارچ کو کامیاب کرانے کے لیے ہر طرح سے تیار ہیں،اپوزیشن جماعتوں کے قائدین ودیگر کا استقبالیہ سے خطاب

پیر 28 اکتوبر 2019 22:19

کوئٹہ+ڈیرہ غازی خان(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 اکتوبر2019ء) اپوزیشن جماعتوں کے صوبائی قائدین مولاناعبدالواسع،اصغرخان اچکزئی، عبدالقہار ودان، علی مددجتک،نصراللہ زیرے،سیدفضل آغا،مولاناآغامحمودشاہ،مولاناصلاح الدین ایوبی ودیگرنے کنگری سے روانگی کے موقع پراورڈیرہ غازی خان میں سابق صدرکے صاحبزادے سرداراویس لغاری کی جانب سے دیئے گئے استقبالیہ کے موقع پرآزادی مارچ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ آزادی مارچ وقت کی آواز ہے جو قابض حکومت کے خلاف عوامی ریفرنڈم ثابت ہوگا، تمام اپوزیشن جماعتیں آزادی مارچ کو کامیاب کرانے کے لیے ہر طرح سے تیار ہیں،اپوزیشن جماعتوں کے کارکنان بھرپور طریقے سے آزادی مارچ میں شامل ہورہے ہیں اورجگہ جگہ عوام کی جانب سے آزادی مارچ کاپرتپاک استقبال کیاجارہاہے جو حکومت کے خلاف عوامی نفرت کااظہارہے، انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت عوامی مینڈیٹ کھوچکی ہے یہ ناجائز حکومت ہے جو دھاندلی زدہ انتخابات کے نتیجے میں وجود میں لائی گئی، اس حکومت کو لانے کے لئے مختلف حیلے بہانے کر کے انتخابات میں دھاندلی کی گئی،عوام اس حکومت کو تسلیم نہیں کرتے،انہوںنے کہ موجودہ حکومت دھاندلی کی پیداوار ہے، تحریک انصاف کو اقتدار میں لایا گیا،ا ب سلیکٹرز کو بھی سمجھ آنا شروع ہوگئی ہے کہ ان سے غلطی ہوئی ،انہیں جمہوری قوتوں کا ساتھ دینا چاہیے، سیاست میں کسی کو مداخلت کا حق نہیں ہونا چاہیئے، انتخا بات سے پہلے سیاسی جماعتوں کو توڑا گیا،پولنگ سے پہلے اور بعد منظم دھاندلی کی گئی،حتیٰ کہ امیدواروں کے ٹکٹ واپس کروائے گئے، آئین پر عمل ہوتا تو سیاسی عدم استحکام پید ا نہ ہوتا،ان کا کہنا تھا کہ احتساب انتقام بن چکا ہے،نیب کو سیاسی وابستگیاں تبدیل اور سیاسی مخالفین کو دبانے کے لیے استعمال کیا جارہا ہے ۔

(جاری ہے)

بے بنیاد اورجھوٹے مقدمات قائم کئے جارہے ہیں ۔نیب کے انتقام کا نشانہ صرف اپوزیشن جماعتیں ہورہی ہیں جبکہ حکومتی اتحاد میں شامل جماعتوں کے رہنماوںسے رعایت برتی جارہی ہے۔ ابھی تو مارچ شروع نہیں ہوا تو وزیراعظم سمیت وفاقی وزرا ،پی ٹی آئی کے وزرائے اعلیٰ کی ٹانگیں کانپ رہی ہیں۔یوٹرن عمران خان کا ٹریڈمارک ہے۔ جو پہلے سخت بیان بازی کرتے اور بعد میں سمجھ آنے پر یوٹرن لے لیتے ہیں ۔

ان کا آزادی مارچ روکنے کے فیصلے پر یوٹرن قابل ستائش ہے ۔ انہوں نے اپنی حکومت کے لیے اچھا فیصلہ کیا ہے ۔کیونکہ عوامی سیلاب کے سامنے بند باندھنا حکومت کے بس کی بات نہیں ۔ خاص طور پر جس حکومت کی عوام میں جڑیں نہ ہوں وہ کس طرح ٹھہر سکتی ہے۔ اس لئے ہم سمجھتے ہیں کہ حکومت آزادی مارچ کی اجازت نہ بھی دیتی تو یہ ہونا ہی تھا۔میڈیا سیل کی طرف سے جاری بیان میں پیر اعجاز ہاشمی نے کہا کہ اناڑیوں کی موجودہ حکومت جمہوری روایات اور سیاسی تربیت سے عار ی ہے۔

جسے پتہ نہیں کہ جمہوریت میں آزادی اظہار رائے اور احتجاج کا حق صرف سیاسی جماعتوں ہی کو نہیں ، عام شہریوںکو بھی ہوتا ہے۔ اگر آئینی حقوق سے انکار کریں گے تو سیاسی نظام کو تباہ کرنے کے مترادف ہوگا ، جس کے ملکی سلامتی پر منفی اثرات ہوں گے۔کوئی بھی حکومت احتجاج اورجمہوری عمل کو روک نہیں سکتی۔اپوزیشن آنے والی حکومت ہوتی ہے اس لیے جمہوری نظام چلتے رہنا چاہیے۔پیر اعجاز ہاشمی نے یقین دہانی کروائی کہ آزادی مارچ پرامن ہوگا ۔کارکن اسلام آباد پہنچیں گے۔ حکومت پریشان نہ ہو سرکاری اور نجی املاک محفوظ رہیں گی ہم وہ کام نہیں کریں گے جو خود عمران خان کنٹینر پر کھڑے ہو کر کرتے رہے ہیں۔

ڈیرہ غازی خان میں شائع ہونے والی مزید خبریں