ڈیرہ اسماعیل خان،نواب اللہ نواز لا ء کالج میں چیئر کا باقاعدہ قیام عمل میں لایاگیا

ہفتہ 19 اکتوبر 2019 17:30

ڈیرہ اسماعیل خان ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 اکتوبر2019ء) ڈیرہ اسماعیل خان گومل یونیورسٹی کی اکیڈمک کونسل اور سنڈیکیٹ کی منظوری کے بعد نواب اللہ نواز لا ء کالج میں نواب اللہ نواز چیئر کا باقاعدہ قیام عمل میں لایاگیا۔جس کیلئے جسٹس (ر)محمد دائود نے اپنی خدمات بلا معاوضہ پیش کیں۔جس پروائس چانسلر گومل یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر سرور چوہدری نے جسٹس (ر)دائود کی پیش کش کو سراہتے ہوئے اور ان کی جوڈیشری کیلئے اپنی خدمات کو مد نظر رکھتے ہوئے جسٹس (ر) دائود کو نواب اللہ نواز چیئر کا سربراہ مقرر کر دیا اور نواب اللہ نواز چیئر کے بہت سے اہم کاموںمیں سے ایک کام مصالحتی کردارادا کرنا ہے اور جسٹس(ر) دائود کی سابقہ جوڈیشری کے لئے خدمات کو مد نظر رکھتے ہوئے اور ان کے تجربات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے جسٹس (ر)دائود کو''ثالثی کا مرکز/تنازعات کا حل''کی کمیٹی کا سربراہ مقرر کر دیا۔

(جاری ہے)

جس کی عبوری منظوری وائس چانسلر ڈاکٹر سرور چوہدری دے چکے ہیں اور یہ منصوبہ بالکل آخری مراحل میں ہے اور انشا اللہ یہ نومبر کے اختتام پر فعال ہو جائے گا ۔اس کمیٹی میں گومل یونیورسٹی کا کوئی بھی ملازم چاہئے وہ استاد ہو یا ایڈمنسٹریشن آفیسر شامل نہیں ہو گا بلکہ اس میں معزز ججز' سینئر وکلا ،سابق بیوروکریٹس شامل ہوں گے ۔اس ثالثی کمیٹی کے قیام کے بعد گومل یونیورسٹی کے طلبا کے مسائل' طلبا کے اساتذہ سے مسائل' طلبا کے طلبا کے مسائل' اساتذہ کے ایڈمنسٹریشن سے مسائل ' ایڈمنسٹریشن کے یونیورسٹی سے مسائل جنکے لئے وہ عدالتوں کا رخ کرتے تھے۔

اب اس کمیٹی میں بلامعاوضہ اپنی درخواستیں دیں گے اور یہ کمیٹی دو ماہ کے اندر اندر ان کے تنازعات کو ختم کریگی۔ ''ثالثی کا مرکز/تنازعات کا حل''کمیٹی کے قیام کے بعد ملازمین جو عدالتوں میں جاتے تھے اور ان کا خرچہ ہوتا اب وہ نہیں ہو گا بلکہ یہ تمام مسائل اور تنازعات یہ کمیٹی حل کر دے گی ۔ ثالثی کمیٹی میں سول کیسزشامل ہوں گے اور کریمنل کیس اس کمیٹی میں پیش نہیں ہوں گے ۔

اس کمیٹی کے ایس او پیز تکمیل کے آخری مراحل میں ہیں اور جلد ہی یہ ایس او پیز جاری کر دیئے جائینگے جس میں واضح ہو گاکہ ملازمین اس میں کیسے اپنی درخواستیں دیں گے اور یہ کمیٹی کس طرح قانونی دائرہ اختیار میں رہ کر کام کرے گی۔ اس کمیٹی میں ثالث خود بھی پیش ہو سکتا ہے اور اپنا ثالث بھی پیش کر سکتا ہے۔ اس سے ملازمین کی پریشانی دورہو جائے گی اور گومل یونیورسٹی کے ساتھ ساتھ معزز عدالت عالیہ کا قیمتی وقت بھی بچے گا۔

متعلقہ عنوان :

ڈیرہ اسماعیل خان میں شائع ہونے والی مزید خبریں