فصلات کی چھپی دشمن جڑی بوٹیوں کی تلفی کیلئے صرف 4 فیصد ادویات استعمال کی جاتی ہیں،ماہرین زراعت

منگل 22 جنوری 2019 15:31

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 جنوری2019ء) ماہرین زراعت نے کہاہے کہ پاکستان میں زرعی ادویات کا 93.34 فیصد حصہ کیڑے مارنے کیلئے استعمال ہوتا ہے جبکہ فصلات کی چھپی دشمن جڑی بوٹیوں کی تلفی کیلئے صرف.3 4 فیصد ادویات استعمال کی جاتی ہیں نیز عالم اقوام میں جڑی بوٹی مار ادویات کی فروخت کا تناسب 45.3 فیصد تک ہے۔ ماہرین زراعت نے بتایا کہ جڑی بوٹیاں کیڑے مکوڑوں سے زیادہ خطر ناک ہیں جو فصلوں سے خوراک ، پانی ، روشنی چھین کر ان کی پیداواری صلاحیت کو بری طرح متاثر کرتی ہیں ۔

انہوں نے بتایاکہ عالم اقوام میں زرعی ادویات کی فروخت میں جڑی بوٹی مار ادویات کی فروخت کا حصہ سب سے زیادہ یعنی 45.3 فیصد تک ہے جبکہ کیڑے مار ادویات 28.8، پھپھوندی کش ادویات 20.9 اور دیگر ادویات 6.1 فیصد کے تناسب سے استعمال کی جاتی ہیں ۔

(جاری ہے)

انہوںنے بتایاکہ پاکستان میں صورتحال اس کے برعکس ہے کیونکہ یہاں پر کیڑے مار ادویات 93.3 فیصد ، جڑی بوٹیاں تلف کرنے والی ادویات4.3فیصد اور پھپھوندی کش ادویات 2.3 فیصد کے تناسب سے استعمال کی جاتی ہیں ۔

انہوںنے کہاکہ چارہ جات کی فصلوں میں جڑی بوٹیوں کے موجود ہونے کو اتنی اہمیت نہیں دی جاتی کیونکہ تقریباً ہر قسم کی جڑی بوٹی بطور چارہ استعمال ہو جاتی ہیں تاہم دیگرفصلات پر جڑی بوٹیاں بہت زیادہ منفی اثرات ڈالتی ہیں ۔ انہوںنے کاشتکاروں سے اپیل کی کہ وہ ماہرین زراعت اور محکمہ زراعت کے فیلڈ سٹاف کی مشاورت سے جڑی بوٹیوں کے تدارک کیلئے بھی ضروری اقدامات یقینی بنائیں ۔

متعلقہ عنوان :

فیصل آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں