پاکستانی شہریوں نے 30جون تک ایمنسٹی سکیم سے فائدہ نہ اٹھایا تو اس کا نقصان نہ صرف انفرادی بلکہ ملکی معیشت کو بھی برداشت کرنا پڑے گا،

اندرون و بیرون ملک غیر ظاہر شدہ و بے نامی اثاثہ جات معمولی ٹیکس ادا کر کے ڈکلیئر نہ کرنے کے منفی اثرات اوپر سے نیچے تک ہر سطح پرمنتقل ہوں گے،کمشنر ان لینڈ ریونیو

جمعرات 20 جون 2019 16:12

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 جون2019ء) کمشنر ان لینڈ ریونیو ریجنل ٹیکس آفس فیڈرل بورڈ آف ریونیو فیصل آباد ڈاکٹر خالد ملک نے کہا ہے کہ پاکستانی شہریوں نے 30جون تک ایمنسٹی سکیم سے فائدہ نہ اٹھایا تو اس کا نقصان نہ صرف انفرادی بلکہ ملکی معیشت کو بھی برداشت کرنا پڑے گا جبکہ اندرون و بیرون ملک غیر ظاہر شدہ و بے نامی اثاثہ جات معمولی ٹیکس ادا کر کے ڈکلیئر نہ کرنے کے منفی اثرات اوپر سے نیچے تک ہر سطح پرمنتقل ہوں گے۔

آل پاکستان ٹیکسٹائل پراسیسنگ ملز ایسوسی ایشن کے وفد سے بات چیت کے دوران انہوںنے کہاکہ صنعتی و کاروباری اور تجارتی تنظیموں کے عہدیداران و ممبران سے انٹر ایکشن کا مقصد انہیں ٹیکس ایمنسٹی سکیم کے نمایاں خدوخال سے آگاہ کرنا اور ان کے ذہنوں میں موجود خدشات دور کرنا ہے۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ پہلے بھی مختلف ادوار میں ایمنسٹی سکیم متعارف کر وائی جاتی رہیںمگر وہ صرف انکم ٹیکس سے متعلقہ ہوتی تھیں لیکن اب پہلی بار موجودہ حکومت نے جو اسکیم متعارف کروائی ہے اس میں سیلز ٹیکس کو بھی شامل کیا گیا ہے جس کے ساتھ ساتھ غیر ظاہر شدہ اثاثہ جات کو دستاویزی بنانے کی شرط عائد کردی گئی ہے۔

انہوںنے کہاکہ اب کی بار جو سکیم سے استفا دہ کرتا ہے وہ نیب اور ایف آئی اے کی جانب سے اُٹھائے گئے اقدامات سے بچ سکتا ہے بصورت دیگر انہیں نہ صرف 25 فیصد جرمانہ بلکہ سات سال قید کی سزا بھی ہو سکتی ہے ۔ انہوںنے بتایاکہ اس معاملہ میں حکومت کو دستیاب سہولت کے باعث شناختی کارڈ نمبر کے ذریعہ آپ لوگوں کے اخراجات اور پرتعیش طرز زندگی کی معلومات اور بیرون ممالک ٹریولنگ وغیرہ کا ڈیٹا اکٹھا ہو چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 30 جون تک اس سہولت کے حصول کیلئے بغیر جرمانہ موقع دیا گیا ہے وگرنہ دوسری صورت میں اثاثہ جات ظاہر نہ ہونے پر انہیں ضبط بھی کیا جا سکے گا۔ انہوںنے کہاکہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو اس معاملے میں ہرقسم کی معلومات اور تعاون کیلئے تیار ہے۔ انہوںنے کہاکہ سرکاری خزانے کو وسائل کی جس قدر کمی کا سامنا ہے اس کیلئے ضروری ہے کہ بطور محب وطن پاکستانی آپ اپنے کاروباری معاملات کو دستاویزی صورت میں رجسٹرڈ کروائیں تاکہ مستقل میں آپ کو کسی بھی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

قبل ازیں آل پاکستان ٹیکسٹائل پروسیسنگ ملز ایسوسی ایشن کے چیئر مین انجینئر رضوان اشرف نے کہا کہ حالیہ بجٹ میں پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ ہر طرف افراتفری کا عالم ہے کیونکہ ٹیکس کے اہداف کو پورا کرنے کیلئے حکومت کا خیال ہے کہ ریلیف کیلئے دی جانے والی مختلف سبسڈیز کو ختم کر دیا جائے۔ انہوںنے کہاکہ ہمارا تعلق ٹیکسٹائل سیکٹر سے ہے جس کی وجہ سے ہماری ایکسپورٹ کا بڑا حصہ زرمبادلہ کی صورت میں سرکاری محاصل کیلئے کافی اہمیت رکھتا ہے لیکن حالیہ بجٹ میںایس آر او 1125کے خاتمہ کے ذریعہ ویلیو ایڈڈ سے متعلقہ پانچ صنعتوں کو زیروریٹڈ سہولت سے محروم کرنے کی جو تجویز دی گئی ہے اس پر ہمارے کچھ تحفظات ہیں جو بجٹ منظور ہونے سے پہلے مذاکرت کے ذریعہ حل کئے جاسکتے ہیں۔

انہوںنے کہاکہ ہماری ہمیشہ یہی کوشش رہی ہے کہ مسائل و مشکلات کو باہمی گفت و شنید کے ذریعہ حل کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ صحت، تعلیم وغیرہ کی فراہمی حکومت کی ذمہ داری ہے۔ رضوان اشر ف کا مزید کہنا تھا کہ مہنگائی کے طوفان نے گذشتہ چند ماہ سے صنعتی شعبہ کو پریشان کر رکھا ہے لہٰذا اگر ٹیکسٹائل کی صنعت پر 17فیصد سیلز ٹیکس لاگو ہوتا ہے تو ہماری کاسٹ آف پروڈکشن میں اضافہ کے باعث ہماری مصنوعات اپنی اہمیت کھو بیٹھیں گی کیونکہ انڈیا، چائینہ اور بنگلہ دیش کی ٹیکسٹائل مصنوعات ان کو ملنے وا لی مراعات کے باعث ہماری نسبت بہت سستی ہیں اس طرح ان ممالک کی مصنوعات اپنی جگہ بنانے میں کامیاب ہو جائیں گی۔

انہوںنے کہاکہ سیلز ٹیکس میں رجسٹریشن سے ہمیں کوئی پریشانی نہیں مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ اس سے منسلک پاورلومز، سائزنگ ، ویونگ وغیرہ جو ایک چین کی صورت میں چل رہی ہے وہ چین نامکمل ہونے کے سبب سارا بوجھ مینو فیکچر نگ سیکٹر پر منتقل ہوجائے گا۔ انہوںنے کہاکہ ایف بی آر کوسادہ ٹیکس رجیم متعارف کروانی چاہیے کیونکہ عام آدمی ٹیکس معاملات کو سمجھ ہی نہیں سکتا۔

ریجنل چیئر مین اپٹپما چوہدری حبیب احمد نے کمشنر ان لینڈ ریونیو کی توجہ ممکنہ دشواریوں کی جانب مبذول کرتے ہوئے استدعا کی کہ وہ ان کے تحفظات فی الفور اسلام آباد تک پہنچا دیں تاکہ بجٹ منظوری سے قبل اس کا حل نکالا جاسکے ورنہ اس کے دور رس اثرات عام دکاندار تک کو متاثر کردیں گے جس کے نتیجہ بہت سی دشواریوں کی صورت میں نکلے گا۔ انہوںنے توقع ظاہر کی کہ حکومت نئے مالی سال کے بجٹ کو بزنس فرینڈلی بنانے کیلئے مناسب ترامیم یقینی بنائے گی تاکہ ملک کو معاشی استحکام سے ہمکنار کیا جا سکے۔

فیصل آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں