خبردار! پنجابی بولنا منع ہے ، فیصل آباد کے سرکاری کالج نے پابندی لگادی

طالبات پر پابندی نظم وضبط کیلئے لگائی گئی ، صرف غیرمہذب پنجابی زبان کے استعمال سے منع کیا گیا ، پرنسپل گورنمنٹ کالج برائے خواتین گلستان کالونی کا موقف

Sajid Ali ساجد علی منگل 24 نومبر 2020 19:07

خبردار! پنجابی بولنا منع ہے ، فیصل آباد کے سرکاری کالج نے پابندی لگادی
فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 24 نومبر2020ء) صوبہ پنجاب کے شہر فیصل آباد کے ایک سرکاری کالج میں طالبات کے پنجابی زبان بولنے پرپابندی عائد کردی گئی۔ تفصیلات کے مطابق ایک میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گورنمنٹ کالج برائے خواتین گلستان کالونی کے ایک نوٹس میں طالبات کو پنجابی زبان کے استعمال سے منع کیا گیا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ نظم و ضبط پر پابندی کی بھی تلقین کی گئی ہے۔

اس سلسلے میں پرنسپل گورنمنٹ کالج برائے خواتین گلستان کالونی انور بیگم نے کہا کہ نوٹس کے سلسلے میں بنوائے گئے بینر پر پنجابی زبان پر پابندی کے حوالے سے خطاطی کی غلطی ہوئی ، طالبات پر پابندی کالج میں نظم وضبط کیلئے لگائی گئی ہے ، میں خود بھی پنجابی ہیں ، صرف غیرمہذب پنجابی زبان کے استعمال سے طالبات کو منع کیا گیا ہے جس کا مقصد یہ تھا کہ بچے نازیبا الفاظ کیلئے پنجابی زبان کو استمال نہ کریں، باقی اداروں میں قومی زبان کا استعمال ہے۔

(جاری ہے)

دوسری طرف چند روز قبل پنجابی زبان کے فروغ کے لیے یو یو ایم ٹی لاہور میں ڈاکٹر نوشابہ حسن مراد کی سرپرستی میں پنجابی ادبی بیٹھک سخن سانجھ کے عنوان سے پنجابی زبان میں مشاعرہ منعقد ہوا ، جس میں پنجاب بھر سے شعراء کرام نے شرکت کی سخن سانجھ پنجابی مشاعرے کی میزبانی کے فرائض ڈاکٹر عمرانہ مشتاق ، احمد سھیل نصراللہ، ڈاکٹر محمد یوسف اعوان نے سر انجام دیئے۔

بتایا گیا ہے کہ مشاعرے میں پنجاب بھر سے شعراء کرام نے شرکت کی سخن سانجھ پنجابی مشاعرے کی میزبانی کے فرائض ڈاکٹر عمرانہ مشتاق ، احمد سھیل نصراللہ، ڈاکٹر محمد یوسف اعوان نے سر انجام دیئے مشاعرے کی نظامت اعظم ملک نے کی جبکہ صدارت بشری اعجاز نے کی حفیظ شہزاد ہاشمی سخن سانجھ مشاعرے کے مہمان خصوصی تھے ادبی بیٹھک میں شریک شعراء حضرات نے پنجابی زبان کی ترویج اور فروغ کے لیے اپنی شاعری کے ذریعے اس بات کا پیغام دیا کہ پنجابی زبان نہ صرف میٹھی زبان ہے بلکہ ہماری مادری زبان میں اپنائیت اور چاہت کی جھلک محسوس ہوتی ہے ، کسی نے اپنا کلام ترنم میں سنا کر حاضرین محفل سے داد وصول تو کسی نے مزاح کی شاعری کو پنجابی زبان میں پیش کیا لاہور سمیت دیگر شہروں سے آئے ہوئے شعراء کرام جن میں اعظم ملک ، شریں گل رانا ، ثانیہ شیخ، مسز ثریا ، استاد نصیر ، اے جی نجم ، پروفیسر آغا مزمل ،شفقت حسین ،اسلم شوق آصف انصاری ،علی جوشا شامل تھے ،ادبی بیٹھک سخن سانجھ جیسے مشاعرے آئندہ بھی منعقد کیے جانے عزم کیا گیا تاکہ مادری زبان پنجابی جس سے نئی نسل بہت دور ہو چکی اسے ماں بولی کے قریب لانا بھی وقت کی بہت اہم ضرورت ہے کیونکہ ہماری ترقی اس وقت تک ممکن نہیں جب تک ہم اپنی مادری زبان سے پیار نہیں کرتے ۔

فیصل آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں