مہران یونیورسٹی جامشورو اور کاشف اقبال تھیلیسیمیا کیئر سینٹر کراچی کی طرف سے سندھ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن برطانیہ کے تعاون سے تھیلیسیمیا کے متعلق آگہی سیمینار کا انعقاد

پیر 19 نومبر 2018 18:00

حیدرآباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 نومبر2018ء) مہران یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی جامشورو اور کاشف اقبال تھیلیسیمیا کیئر سینٹر کراچی کی طرف سے ’’سندھ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن، یو کے‘‘ کے تعاون سے تھیلیسیمیا کے متعلق آگہی سیمینار منعقد کیا گیا۔ سیمینار میں جامعہ مہران کی طرف سے طلبہ اور ملازمین کی تھیلیسیمیا ٹیسٹ کرنے اور آگہی مہم چلانے کا اعلان کیا گیا۔

جامعہ مہران کے وائس چانسلر کاشف اقبال تھیلیسیمیا کیئر سینٹر کراچی اور بدین تھیلیسیمیا کیئر سینٹر کے ساتھ ملکر مہران یونیورسٹی میں تھیلیسیمیا ٹیسٹ کرانے اور تھیلیسیمیا کے مریضوں کیلئے طبی سامان دینے کا اعلان کیا۔ اس موقع پر وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد اسلم عقیلی نے کہا کہ ترقی یافتہ ممالک میں تھیلیسیمیا کے مریض نہ ہونے کے برابر ہیں، ہمارے یہاں اس مرض میں مبتلا لوگوں کی تعداد ہزاروں میں ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ طالب علموں کو تھیلیسیمیا کے متعلق شعور کیلئے سفیر بن کر لوگوں کے پاس جانا چاہیے۔ کاشف اقبال تھیلیسیمیا سینٹر کے بانی محمد اقبال آرائیں جس نے اپنے بیٹے کاشف کے نام پر سینٹر کا نام رکھا ہے، انہوں نے اپنے بیٹے کاشف کی تھیلیسیمیا کے سبب موت واقع ہونے کی داستان سنا کے ہال میں موجود طلبہ و اساتذہ کو سوگوار کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ میرے ساتھ جڑو اور تھیلیسیمیا کا ملک سے خاتمہ کرنے میں مدد کرو۔

انہوں نے کہا کہ شادی سے پہلے عورت اور مرد کی تھیلیسیمیا ٹیسٹ کروانا لازمی ہے اور تھیلیسیمیا کے مریض بچوں کیلئے خون کا عطیا دیں کیوں کہ تھیلیسیمیا انتہائی مہنگا علاج ہے اور اس مرض میں مبتلا بچے کو ہر ماہ 3 بار خون کی بوتلیں درکار ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میرے سینٹر میں سینکڑوں بچے ہیں اور باز اوقات خون میسر نہیں ہوتا پر ہم ایسے مشکل ہالات میں بھی مریضوں کیلئے خون کا بندوبست کرلیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ ایک مشکل جنگ ہے پر ہمیں ہر حال میں یہ جنگ جیتنی ہے اور اس کیلئے ہم سب کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 80 فیصد خون کا عطیا جامعات میں سے ملتا ہے جو قابل تعریف بات ہے۔ تھیلیسیمیا کیئر سینٹر کے ڈاکٹر محمد ہارون میمن نے کہا کی آپ خاندان، پڑوس اور محلے محلے میں لوگوں کو تھیلیسیمیا کے متعلق بتائیں اور یہ تاکید کریں کہ تھیلیسیمیا کی ٹیسٹ شادی سے پہلے ضرور کروائیں تا کہ ہم تھیلیسیمیا کے مرض سے جان چھڑوا سکیں۔

سندھ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن یو کے‘‘ کے نائب صدر ڈاکٹر افسانہ بھرگڑی نے کہا کہ میں ڈاکٹر کہ ساتھ ساتھ ایک ماں بھی ہوں اور مجھے احساس ہے کہ ایک ماں کیلئے اس سے زیادہ اذیت اور کیا ہوگی جب اس کا بچہ خون کی بوند بوند کے لئے ترسے۔ انہوں نے کہا کہ تھیلیسیمیا کے فی مریض کے علاج کیلئے 50لاکھ روپیہ خرچہ ہوتا ہے جو ہر شخص برداشت نہیں کرسکتا۔ انہوں نے کہا کہ تھیلیسیمیا کو روکا جاسکتا ہے اور اس کیلئے تھیلیسیمیا کی ٹیسٹ ضرور کروانی چاہیے، سندھ ڈاکٹرس ایسوی ایشن برطانیہ کی طرف سے تھیلیسیمیا کیئر سینٹر کی ہرممکن مدد کی جائے گی۔

آگہی سیمینار میں پروفیسر مشتاق میرانی نے بھی بات کی جبکہ ڈین فیکلٹی آف آرکیٹیکچر اینڈ سول انجینئرنگ ڈاکٹر خان محمد بروہی، ڈائریکٹر فنانس منیر ای شیخ اور دیگر اساتذہ اور طلبہ و طالبات کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

حیدرآباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں