20 بچوں کے آنے پر ایس اوپیز پر عمل نہیں ہورہا تو 100 بچوں پر کیسے ہوگا، سعید غنی

وفاقی وزیر تعلیم ناراض ہیں، ان کو حالات سے آگاہ کردیا ہے، سکولوں میں محدود تعداد میں بچوں کو بلانے کا مقصد ایس اوپیز کا جائزہ لینا تھا۔ وزیر تعلیم سندھ کی پریس کانفرنس

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ ہفتہ 19 ستمبر 2020 15:59

حیدرآباد (اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 19 ستمبر2020ء) وزیر تعلیم سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ 20 بچوں آنے پر ایس اوپیز پر عمل نہیں ہورہا، 100 بچوں پر کیسے ہوگا، وفاقی وزیر تعلیم ناراض ہیں، ان کو حالات سے آگاہ کردیا ہے، سکولوں میں محدود تعداد میں بچوں کو بلانے کا مقصد ایس اوپیز کا جائزہ لینا تھا۔ حیدرآباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میرے دورے کا مقصد ایس او پیز پر عملدرآمد کا جائزہ لینا تھا۔

حیدرآباد میں مجموعی صورتحال اطمینان بخش ہے۔ تمام تعلیمی اداروں میں سینیٹائیزر بھی موجود تھے۔ کالجز میں طلباء کی حاضری کم تھی۔ جن حالات میں سکولوں کو کھولا جارہا ہے اس کا کبھی سوچا نہیں تھا۔ پہلے مرحلے میں کم تعداد میں طالب علموں کو اسکول بھیجنے کا مقصد ایس او پیز پر عملدرآمد کا جائزہ لینا تھا۔

(جاری ہے)

اگر محدود تعداد میں بچوں کے اوپر بھی ایس او پیز پر عملدر آمد نہیں ہو رہا تو تعداد بڑھنے پر کیسے عملدرآمد ہوگا۔

ابھی اس وقت صرف نویں اور دسویں جماعت کے بچے اسکولز جا رہے ہیں۔ سعید غنی نے بتایا کہ تعلیمی ادارے28 ستمبر سے کھولنے کے فیصلے پر وفاقی وزیر تعلیم ناراض تھے کہ ان سے پہلے رابطہ نہیں کیا گیا۔ میں نے ان سے بعد میں رابطہ کیا جبکہ دوسرے مرحلے پر کلاسز کو مئوخر کرنے کا مقصد ایس او پیز پر عملدرآمد کو بہتر بنانا ہے۔ ان کو بتایا کہ اگر20 بچے آنے پر ایس اوپیز پر مکمل عملدرآمد نہیں ہوا تو 100پر کیسےہوگا۔

صوبائی وزیر تعلیم نے کہا کہ کراچی کے تعلیمی اداروں میں 5 ہزارٹیسٹ میں سے 91 مثبت آئے ہیں۔ اس سے قبل سندھ کے وزیر تعلیم سعید غنی نے حیدرآباد میں گرلز سیکنڈری اسکول کا دورہ کیا اور تدریسی عمل کا جائزہ لیا۔ انہوں نے کہا کہ ایس او پیز پر عمل کرکے کورونا سے چھٹکارا پانا ہوگا۔ دوسری جانب وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے ٹویٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ طلبہ کی صحت ہماری اولین ترجیح ہے اس لیے کوئی بھی فیصلہ وزارت صحت کی سفارشات کی روشنی میں لیا جائے گا۔

6 ماہ تعلیمی ادارے بند ہونے سے طلبہ کا بہت نقصان ہوا اور تعلیمی ادارے کھولنے کا فیصلہ مکمل احتیاط کے ساتھ کیا گیا لہٰذا اب اس حوالے سے جلد بازی کے کسی بھی فیصلے سے تعلیم تباہ ہوگی۔ ہمارے 90 فیصد سرکاری اور کم فیسوں والے نجی تعلیمی اداروں کے پاس آن لائن ٹیچنگ کی سہولیات نہیں اور جب ان اداروں کو بند کریں گے تو بیشتر طلبہ تعلیم سے محروم ہوجائیں گے۔ تعلیم کا ایک بڑا نقصان ہوا ہے جس کے ازالے میں سالوں لگ سکتے ہیں جب کہ صحت ایک ترجیح ہے اس لیے اس عنصر کو بھی ذہن میں رکھا جائے۔

حیدرآباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں