ٹیکس ایمنسٹی غیر ظاہر شدہ اثاثوں کو ڈیکلیئر کرنے کا بہترین راستہ ہے،اس موقع کو ضائع نہیں کرنا چاہیے، ایف بی آر

منگل 17 جولائی 2018 18:24

ٹیکس ایمنسٹی غیر ظاہر شدہ اثاثوں کو ڈیکلیئر کرنے کا بہترین راستہ ہے،اس موقع کو ضائع نہیں کرنا چاہیے، ایف بی آر
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 جولائی2018ء) فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی ممبر ٹیکس پیئر آڈٹ نوشین جاوید امجد نے کہا ہے کہ حکومت کی طرف سے فراہم کردہ ٹیکس ایمنیسٹی غیر ظاہر شدہ ملکی و غیر ملکی اثاثوں اور رقومات کو ڈیکلیئر کرنے کا نادر موقع ہے جسے ضائع نہیں کرنا چاہیے اور عوام کو اس موقع سے بھر پور فائدہ اٹھاتے ہوئے ٹیکس کی معمولی شرح کے عوض بلا خوف و خطر اپنے غیر ظاہر شدہ اثاثہ جات ڈیکلیئر کر دینے چاہیں ۔

انہوں نے اس امر کا اظہار پشاور میں منعقدہ ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا جس کا اہتمام ایف بی آر اور ریجنل ٹیکس آفس پشاور نے مشترکہ طور پر کیا جس میں سرحد چیمبرآف کامرس اینڈ انڈسٹری پشاور، وومن چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری پشاور، انسٹی ٹیوٹ آف چارٹرڈ اکاؤنٹنٹس آف پاکستان ، ٹیکس بار ایسوسی ایشن آف پشاوراور دیگر تاجر تنظیموں کے عہدہ داران ا ور ارکان سے بات کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ٹیکس ایمنسٹی 2018؁ء کا نفاذ پارلیمنٹ سے منظور شدہ والنٹری ڈیکلریشن آف ڈومیسٹک ایسٹ ایکٹ 2018؁ء اورفارن ایسٹس (ڈیکلریشن اینڈ ری پیٹریشن) ایکٹ2018؁ء کے کیا گیا ہے اس سکیم سے فائدہ اٹھانے والوں کو معمولی شرح سے ٹیکس دینے کے علاوہ کسی قسم کا جرمانہ اور سرچارج نہیں دینا پڑے گا اور نہ ہی کسی قسم کی پوچھ گچھ کی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ اس سکیم کے تحت غیر ظاہر شدہ اثاثہ جات کے مالک افراداپنے اثاثہ جات ظاہر کرنے اور وطن واپس لانے پر 2فیصد جبکہ بیرون ملک غیر منقولہ اثاثہ جات رکھنے والے لوگ اپنے اثاثے ظاہر کرنے اور واپس لانے پر3فیصد اور بیرون ملک اثاثوں کو ظاہر کرنے مگرواپس نہ لانے پر 5فیصد ٹیکس ادا کر سکیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ31 جولائی 2018 کے بعد ٹیکس ایمنسٹی سکیم کی آخری تاریخ میںکوئی توسیع نہیں کی جائے گی لہٰذالوگوں کو اپنے مفاد کو مد نظر رکھتے ہوئے چاہیے کہ وہ آخری تاریخ سے قبل اپنے اثاثہ جات ظاہر کر کے اس سکیم سے فائدہ اٹھائیں۔نوشین جاوید امجد نے مزید کہا کہ سکیم سے فائدہ نہ اٹھانے کی صورت میںٹیکس چوروں سے متعلق معلومات کے تبادلے کے بین الاقوامی معاہدوں کے تحت چھان بین،بیرون ملک چھپائے گئے اثاثوں اور آمدن پر مدت کے تعین کے بغیر معمول کی شرح کے مطابق ٹیکس اوربیرون ملک چھپائے گئے اثاثوں اور آمدن پر ٹیکس کے علاوہ جرمانہ اور قانونی کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں