شہر شہر کرپشن کامشاعرہ کرنے والوں کی ’’ تجربہ کاری ‘‘کیوجہ سے ملک آج گھمبیر حالات سے دوچار ہے ‘ ہمایوں اختر

قرضے لینا مجبوری ہے ،جتنے بھی قرضے لئے وہ سابقہ حکومت کے قرض اورانکی سود کی ادائیگی میں جارہے ہیں‘ سینئر مرکزی رہنما

اتوار 25 اکتوبر 2020 11:40

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 اکتوبر2020ء) پاکستان تحریک انصاف کے سینئر مرکزی رہنما و سابق وزیر ہمایوں اختر خان نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف سے رعایتی بنیادوں پرملنے والے قرض میں سے ایک بڑا حصہ گزشتہ حکومت کے مہنگے ترین غیر ملکی قرضوں کی واپسی کیلئے استعمال میں آیا ہے ،مالی سال2019-20ء میں26ارب ڈالر قرضے اورسود واپس کیا گیا جبکہ نیا قرضہ18ارب ڈالر ہے ،شہر شہر کرپشن کے مشاعرے کیلئے جمع ہونے والے قوم کو یہ کیوں نہیںبتاتے کہ ملک آج جن گھمبیر حالات کا شکار ہے وہ ان کی ’’ تجربہ کاری ‘‘ کانتیجہ ہے ۔

اپنی رہائشگاہ پر صنعتکاروں اوروسطی پنجاب سے تعلق رکھنے والے پارٹی رہنمائوںکے وفود سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے ہمایوں اخترخان نے کہا کہ کیا آئی پی پیز کے معاہدے ہمارے دور میں ہوئے ،اربوں روپے کا سرکلر ڈیٹ کون چھوڑ کرگیا ہے ، ہم تو حکومت میں آتے ہی ان کے قرضوں اورسود کا بوجھ اتارنے میں لگ گئے ،قرضے لینا مجبوری ہے اورموجودہ حکومت نے جتنے بھی غیر ملکی اداروں سے قرضے لئے ہیں اور لے رہے ہیں وہ سابقہ حکومت کے قرض اوران کی سود کی ادائیگی میں جارہے ہیں،وزیر اعظم پر عزم ہیںکہ ہم نے پاکستان کو نئے قرضے لے کر پرانے قرضے اتارنے کے گھن چکرسے باہر نکالناہے اورانشااللہ اس جانب پیشرفت کی جائے گی۔

(جاری ہے)

ہمایوں اخترخان نے کہا کہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں سمیت بعض ادارے بلیک ہولز ہیں اور یہ سالانہ اربوں روپے پھونک رہے ہیں اس کا واحد حل کارپوریٹائزیشن یا پرائیویٹائزیشن ہے اوراس کے بغیر ان کے نقصانات پر قابو نہیںپایا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ناکام جماعتوں کا اتحاد جلسوں میں دو سال سے اقتدارمیں آنے والی حکومت کی ناکامیاں گنوانے کی بجائے اپنے تین سے چار دہائیوں کے اقتدار کا بھی پوسٹمارٹم کر یںتاکہ عوام کو معلوم ہو سکے ملک کے اس نہج پر پہنچنے کے اصل ذمہ دار کون ہیں۔ اپوزیشن کوجغرافیائی حالات کو پیش نظر رکھناچاہیے اورایسی سر گرمیاں او رخاص طو رپر قومی سلامتی کے ادارے کیخلاف ہرزہ سرائی نہیں کرنی چاہیے جس سے ہمارے دشمنوں کو ہم پر وار کرنے کا موقع مل سکے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں