مریم نواز اپنے اُمیدواروں کو دستبردار کروانے کے حق میں نہیں تھیں

مریم نواز نے مجھے خود بتایا کہ پارٹی کے سینئیر لوگوں نے اصرار کیا تو میں نے اُن کی بات مان لی۔ سینئیر کالم نگار حامد میر

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین پیر 1 مارچ 2021 11:47

مریم نواز اپنے اُمیدواروں کو دستبردار کروانے کے حق میں نہیں تھیں
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ یکم مارچ 2021ء) : سینیٹ انتخابات سے متعلق سینئیر صحافی و کالم نگار حامد میر نے اپنے حالیہ کالم میں کہا کہ سینیٹ انتخابات اور اُمیدواروں کی جوڑ توڑ کے معاملے میں گڑبڑ اتنی بڑھ گئی کہ چوہدری پرویز الٰہی نے پاکستان کے سب سے بڑے صوبے میں حکومت اور اپوزیشن کے سب اُمیدواروں کو بلا مقابلہ منتخب کروانے کی تجویز پیش کی۔

اس تجویز پر عملدرآمد کے لئے ضروری تھا کہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی اپنے اُمیدوار دستبردار کرواتیں۔ چوہدری صاحب نے دونوں اپوزیشن جماعتوں سے رابطہ قائم کیا۔ بہت بحث ہوئی۔ شکوے شکایتیں ہوئیں۔ پیپلز پارٹی مان گئی لیکن مریم نواز نہیں مانتی تھیں۔ حامد میر نے کہا کہ مجھے مریم نواز نے خود بتایا کہ میں اپنی پارٹی کے امیدواروں کو دستبردار کروانے کے سخت خلاف تھی لیکن جب پارٹی کے سینئیر لوگوں نے اصرار کیا تو میں نے اُن کی بات مان لی۔

(جاری ہے)

مسلم لیگ ن کے ان سینئر لوگوں کے ساتھ پاکستان تحریک انصاف کا کوئی رابطہ نہیں تھا۔ اگر کوئی رابطہ تھا تو وہ چوہدری پرویز الٰہی تھے۔ یہی وجہ تھی کہ جیسے ہی پنجاب میں سینیٹ کے تمام امیدواروں کے بلا مقابلہ منتخب ہونے کا اعلان ہوا تو مسلم لیگ ن کے نو منتخب سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے اس کا کریڈٹ چوہدری صاحب کو دیا اور پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر ولید اقبال نے بھی اس کا کریڈٹ چوہدری صاحب کو دیا۔

چوہدری صاحب کو ملنے والا یہ کریڈٹ وزیراعلیٰ عثمان بزدار کو ایک آنکھ نہ بھایا۔ انہوں نے یہ کریڈٹ اپنے نام لگوانے کے لئے بڑے جتن کئے۔ بات نہ بنی۔ پھر ایک کالم لکھا گیا جس میں کہا گیا کہ ’’ولید اقبال کا یہ کہنا کہ پنجاب میں بلا مقابلہ سینیٹرز منتخب ہونے کا کریڈٹ پرویز الٰہی کو جاتا ہے، قطعاً درست نہیں۔ یہ کریڈٹ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کا ہے‘‘۔

حامد میر نے کہا کہ میں نے یہ کالم نہیں پڑھا تھا۔ لاہور سے ایک دوست نے فون کرکے توجہ دلائی کہ ''یہ کالم پڑھیے، اس میں کچھ الفاظ آپ سے بھی منسوب ہیں''۔ کالم پڑھ کر میں نے چوہدری پرویز الٰہی سے بات کی تو وہ ہنسنے لگے۔ کالم میں حامد میر کا کہنا تھا کہ جب پاکستان تحریک انصاف کے ارکانِ پنجاب اسمبلی نے وزیراعلیٰ پنجاب کو ملنے سے انکار کرنا شروع کیا تو وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری نے مجھے بار بار فون کیا اور کہا کہ آپ کچھ کریں۔

چوہدری صاحب نے پوچھا کہ یہ کالم کس نے لکھا ہے؟ میں نے بتایا کہ ابھی پچھلے ہی مہینے وزیراعلیٰ پنجاب نے مجلسِ ترقی ادب کے ڈائریکٹر کے عہدے پر فائز ڈاکٹر تحسین فراقی کو ہٹا کر وہاں اپنے ایک منظورِ نظر کو تعینات کیا ہے جن کو ایک سال کا کنٹریکٹ ملا ہے اور آپ کے خلاف یہ کالم اسی کنٹریکٹ ملازم نے لکھا ہے۔ چوہدری صاحب پھر سے ہنسنے لگے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں