تحریک انصاف کا وزیر اعلٰی پنجاب کے ریلیف پیکیج سے متعلق چیف جسٹس پاکستان کوخط

حمزہ شہباز پر سپریم کورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی کرنے کا الزام عائد کیا،پیکیج کو پری پول دھاندلی قرار دیا گیا

منگل 5 جولائی 2022 21:04

تحریک انصاف کا وزیر اعلٰی پنجاب کے ریلیف پیکیج سے متعلق چیف جسٹس پاکستان کوخط
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 05 جولائی2022ء) پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے وزیر اعلٰی پنجاب کے ریلیف پیکیج سے متعلق چیف جسٹس پاکستان کوخط لکھا ہے جس میں حمزہ شہباز پر سپریم کورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی کرنیکا الزام عائد کیا گیا ہے اور پیکیج کو پری پول دھاندلی قرار دیا گیا ہے۔خط میں ریلیف پیکیج اور صوبے کے عوام کو سو یونٹ مفت بجلی دینے پر سوالات اٹھاتے ہوئی موقف اختیار کیا گیا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز نے عدالتی فیصلے کے تحت حاصل محدود اختیارات سے تجاوز کیا۔

مزید کہا گیا ہے کہ رواں ماہ کی پہلی تاریخ کو سپریم کورٹ نے پنجاب کو آئینی پیچیدگیوں اور بحران سے بچانے جبکہ صاف، شفاف، آزادانہ اور پرامن ضمنی الیکشن کو یقینی بنانے کے لیے ایک فارمولا وضع کیا اور حمزہ شہباز کو محدو اختیارات کے ساتھ عارضی وزیر اعلٰی قرار دیا۔

(جاری ہے)

خط میں کہا گیا ہے کہ عارضی وزیراعلیٰ حمزہ شریف، 22 جولائی تک محض ضابطے کے اختیارات ہی بروئے کار لائیں گے اور اس ضمن میں حمزہ شہباز نے خود بھی عدالت کو یقین دہانی کروائی کہ وہ انتخابی عمل میں مداخلت اور دھاندلی کا رادہ نہیں رکھتے لیکن اس ضمن میں پی ٹی آئی کو وزیر اعلٰی کے انفرادی و سرکاری کردار پرسنگین تحفظات ہیں۔

حمزہ شہباز نے عدالتِ عظمیٰ کے واضح احکامات اور انتخابی ضابطہ اخلاق کو پیروں تلے روندتے ہوئے ضمنی انتخابات سے چند روز قبل صوبے کے عوام کے لیے پیکیج کا اعلان کیا اور عدالت سے حاصل ریلیف کو اپنے سیاسی فائدے کے لیے استعمال کیا۔خط میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعلٰی جعلی ریلیف پیکیج کے ذریعے ضمنی الیکشن میں ووٹرز کو متاثر کررہا ہے۔خط میںمریم نواز کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ عدالتوں سے سزایافتہ مریم نواز صوبے بھر میں ضمنی انتخابات کے لیے بھرپور مہم چلا رہی ہے۔

مریم نواز نے وزیراعلیٰ کے اعلان سے قبل ایک انتخابی جلسے میں پیکیج کا اعلان کیا، جس کے بعد وزیراعلیٰ کے اس اعلان کردہ پیکیج کی پرنٹ، الیکٹرانک اور سماجی میڈیا پر غیر معمولی تشہیر و توصیف کے سلسلے میں شدت لائی گئی۔مزید کہا گیا ہے کہ وزیراعلیٰ حمزہ شہباز کے براہ راست احکامات پر تحریک انصاف کے کارکنان کے خلاف پولیس کریک ڈائو ن جاری ہے اور جعلی کریمنل کیسز میں تحریک انصاف کے کارکنان کو ملوث کیا جا رہا ہے جبکہ ایک مقدمے سے ضمانت ہوتی ہے تو دوسرے مقدمے میں ملوث کر دیا جاتا ہے، پاکستان کی تباہ ہوتی معاشی کیفیت میں ایسے پیکئجز کی کوئی گنجائش موجود نہیں۔

وزیراعلیٰ کا مطمع نظر عوام کو سہولت فراہم کرنے کے بجائے محض 22 جولائی کے قائدِ ایوان کے انتخاب کی راہ ہموار کرنا ہے، جس کا براہِ راست انحصار 17 جولائی کے ضمنی انتخابات پر ہے۔ وزیراعلیٰ حمزہ شہباز کا یہ اقدام عدالتِ عظمیٰ کی فراہم کردہ مخصوص مدت کے لیے حاصل اختیار سیتجاوز ہے، یہ 20 حلقوں میں جاری ضمنی انتخابات کی شفافیت پر اثرانداز ہوتے ہوئے قبل از انتخابات دھاندلی کی قابلِ مذمت کوشش ہے۔

الیکشن کمیشن نے بھی کوئی نوٹس نہیں لیا اس لیے استدعا ہے کہ معاملہ چیف جسٹس کے سامنے رکھ دیا جائے اور ا?گاہ کیا جائے کہ عارضی مدت کے لیے محدود اختیارات کے تحت بٹھائے گئے وزیر اعلٰی اپنی حدود سیتجاوز کررہا ہے اور سرکاری وسائل کے ذریعے ضمنی انتخاب پر نقب لگانے کی کوشش کررہا ہی

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں