سپریم کورٹ میں فیصل واوڈا کی پریس کانفرنس کا تذکرہ

اٹارنی جنرل صاحب! آپ نے ججوں کو پراکسی کے ذریعے دھمکانا شروع کر دیا ہے؟ آپ پگڑیوں کے فٹبال بنائیں گے؟ یہ واضح کردوں کہ کوئی بھی جج نہ ڈرے گا نہ سہمے گا۔ جسٹس اطہرمن اللہ کا مکالمہ

Sajid Ali ساجد علی جمعرات 16 مئی 2024 14:41

سپریم کورٹ میں فیصل واوڈا کی پریس کانفرنس کا تذکرہ
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 16 مئی 2024ء ) سپریم کورٹ آف پاکستان میں نیب ترامیم کیس کی سماعت کے دوران سینیٹر فیصل واوڈا کی پریس کانفرنس کا تذکرہ بھی ہوا۔ تفصیلات کے مطابق نیب ترامیم کیس کی آج ہونے والی سماعت کے اختتام پر جسٹس اطہر من اللہ نے اٹارنی جنرل منصور اعوان کو روسٹرم پر بلایا اور ان سے مخاطب ہوکر ریمارکس دیئے کہ ’اٹارنی جنرل صاحب! آپ نے ججوں کو پراکسی کے ذریعے دھمکانا شروع کر دیا ہے؟ ججز کو دھمکیاں دی جا رہی ہیں، کہا جا رہا ہے کہ پگڑیاں اچھال دیں گے، آپ پگڑیوں کے فُٹ بال بنائیں گے؟‘، اس پر اٹارنی جنرل منصور اعوان نے سپریم کورٹ کے بنچ کے سامنے اعتراف کیا کہ ’فیصل واوڈا کی گزشتہ روز کی پریس کانفرنس توہین آمیز تھی‘، اس پر جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ’یہ واضح کردوں کہ کوئی بھی جج نہ ڈرے گا نہ سہمے گا‘۔

(جاری ہے)

گزشتہ روز پریس کانفرنس کرتے ہوئے آزاد حیثیت میں منتخب ہونے والے سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا تھا کہ جسٹس بابر ستار کو ایک سال بعد بہت باتیں یاد آرہی ہیں، الزام لگانے سے کام نہیں بنے گا، شواہد دینا پڑیں گے کہ کس نے مداخلت کی، آئین وقانون کے مطابق جھنڈے تلے ڈنڈا دیا گیا ہے، پاکستان ہیں تو ہم ہیں، بس بہت ہوگیا اب فوج کا تمسخر اُڑانا بند کریں، بار بار انٹیلی جنس اداروں کا نام لیا جارہا ہے، اب پگڑی اچھالی جائے گی تو اُس کی پگڑی کا فُٹ بال بنائیں گے، جو بدمعاشی کرے گا اسے بدمعاشی سے جواب ملے گا۔

انہوں نے کہا کہ آئین اور قانون میں کہاں لکھا ہوا ہے کہ فوجی اور پولیس افسر بارڈر پر جا کر گولیاں کھائیں، جانیں قربان کریں گے، پاکستان کسی کے باپ کا تو ہے نہیں، الزام لگانے سے کام نہیں بنے گا، شواہد دینا پڑیں گے کہ کس نے مداخلت کی، شواہد دیں تو ہم آپ کے ساتھ کھڑے ہوں گے اگر شواہد نہیں تو پھر مسائل ہیں، لوگوں کے دلوں میں شکوک و شبہات آ رہے ہیں، آپ نے سوشل میڈیا پر نوٹس لیا، میری ماں جو مر چکی ہے اس کے خلاف غلاظت بولی گئی اس وقت نوٹس لیتے، کراچی اور پنجاب میں بچیوں کا قتل ہوا اس کا نوٹس لیں۔

سینیٹر فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ اداروں کو نشانہ بنایا جارہا ہے، کچھ سیاستدان بھی ادارون کو نشانہ بنانے میں شامل ہیں، ہمارے اداروں کو نشانہ بنانا بندکریں، آپ کے لیے شراب حلال ہے اور ہمارے لیے حرام ہے، قانون بنانے والے دوہری شہریت نہیں رکھ سکتے تو جج کیسے رکھ سکتے ہیں؟ یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ آپ کے لیے قانون کچھ لیکن میرے لیے کچھ اور ہوگا، اب پاکستان کی کوئی پگڑی اُچھالے گا ہم اس پگڑی کا فٹ بال بنائیں گے، پیار دو گے پیار ملے گا، جو بدمعاشی کرے گا اسے بدمعاشی سے جواب ملے گا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ بہت زیادہ مذاق اور کھلواڑ ہوگیا ہے، ہمیں پاکستان کو معاشی بلیڈنگ سے بچانا ہے، پی آئی اے، سستی روٹی، 2700 ارب روپے، اسٹے آرڈر، سستی روٹی غریب کیلئے ہوئی تو اسٹے آرڈر اور جب 5روپے سے 40 روپے تک ریٹ تھا تو کوئی اسٹے آرڈر نہیں، نسلہ ٹاور پر کوئی فیصلہ نہیں ہوا، یہ کیا ہورہا ہے؟ ہم کب تک ایسے چلتے رہیں گے؟ ہمارے پاس ایس آئی ایف سی ہی ایسا ادارہ رہ گیا ہے جس میں ڈسپلن ہے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں