19 مارچ 2019ء تک پاسکو کے پاس 14 لاکھ 9575 میٹرک ٹن گندم موجود تھی، علی گوہر خان

حالیہ بارشوں اور سیلاب سے بعض اضلاع میں نقصان ہوا ہے لیکن گندم کا ہدف حاصل کرلیں گے، پارلیمانی سیکرٹری کی قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات میں اظہار خیال

جمعہ 26 اپریل 2019 21:52

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 26 اپریل2019ء) قومی اسمبلی کو بتایا گیا ہے کہ 19 مارچ 2019ء تک پاسکو کے پاس 14 لاکھ 9575 میٹرک ٹن گندم موجود تھی‘ رواں سال گندم کی پیداوار کا ہدف حاصل کرلیں گے‘ ملکی ضروریات کے لئے گندم میں کمی کا کوئی خدشہ نہیں ہے‘ گندم پر نظرثانی کی کمیٹی نے پاسکو کی جانب سے رواں سال کے لئے گندم کی فصل کیلئے 1.100 میٹرک ٹن ہدف رکھنے کی تجویز دی ہے۔

جمعہ کو قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران علی گوہر خان کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق نے ایوان کو بتایا کہ پاسکو کے پاس 1.48 ملین میٹرک ٹن گندم موجود ہے۔ اس میں سارک کا ریزرو بھی شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ بارشوں اور سیلاب سے بعض اضلاع میں نقصان ہوا ہے لیکن گندم کا ہدف حاصل کرلیں گے۔

(جاری ہے)

شازہ فاطمہ کے سوال پر انہوں نے کہا کہ حالیہ بارشوں و ژالہ باری اور سیلاب سے چار سے پانچ لاکھ ٹن فصل کو نقصان ہوا ہے لیکن سٹریٹجک ریزرو اور صوبوں کے پاس ذخائر کی وجہ سے کوئی شارٹیج نہیں ہے۔

چوہدری محمد اشرف کے سوال پر انہوں نے کہا کہ پنجاب کے کچھ اضلاع میں نقصان ہوا ہے۔ ہماری ٹیمیں صوبوں کے ساتھ مل کر مختلف اضلاع میں کام کر رہی ہیں۔ ہم ازالہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ گندم کی قیمتوں کا تعین اتفاق رائے سے کیا جاتا ہے۔ صوبے اپنی ضرورتوں کے حوالے سے وفاق کو آگاہ کرتی ہے اور اس کے مطابق قیمتوں کا تعین ہوتا ہے۔ عائشہ غوث پاشا کے سوال پر انہوں نے کہا کہ پریکیورمنٹ کا عمل شروع ہو چکا ہے اور اس حوالے سے اقدامات جاری ہیں۔ مائزہ حمید کے سوال پر انہوں نے کہا کہ بجلی کے ٹیرف میں کمی کی گئی ہے۔ گندم کی قیمتوں کا تعین صوبوں کی مشاورت سے طے ہوتا ہے۔ وفاق رابطہ کاری کا کام کرتا ہے۔۔۔۔طارق ورک

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں