سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پٹرولیم کے اجلاس میں پٹرولیم مصنوعات اور بالخصوص بلوچستان میں پاک ایران بارڈر کے ذریعے سمگلنگ کے مسئلے کا جائزہ لیا گیا

منگل 21 مئی 2019 23:31

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 مئی2019ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پٹرولیم کا اجلاس منگل کو چیئرمین کمیٹی سینیٹر محسن عزیز کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا۔ اجلاس میں پٹرولیم مصنوعات اور بالخصوص بلوچستان میں پاک ایران بارڈر کے ذریعے سمگلنگ کے مسئلے کا جائزہ لیا گیا۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ پی ایس او کے پاس ایسے کوئی اعداد و شمار نہیں ہیں جن سے پتہ چل سکے کہ پاک ایران بارڈر کے ذریعے کتنی پٹرولیم مصنوعات سمگل ہو رہی ہیں۔

کمیٹی کے ارکان نے کہا کہ سمگلنگ کی روک تھام کے لئے خصوصی اقدامات کئے جانے چاہئیں اور یہ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ ہر قسم کی سمگلنگ کی روک تھام کے ذریعے ریونیو کا تحفظ کرے۔ اجلاس میں آئی جی ایف سی سدرن بلوچستان نے ایف سی کی چیک پوسٹ اور 2042 کلومیٹر طویل بارڈر کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ سمگلنگ کی روک تھام کسٹم کے محکمے کی ذمہ داری ہے اور ایف سی اس سلسلے میں ہر قسم کی معاونت فراہم کرے گی، ایف سی نے گزشتہ سال سے اب تک 80 لاکھ لیٹر غیر قانونی تیل پکڑا ہے اور اس کی وجہ سے لوگوں میں ایف سی کے خلاف جذبات پیدا ہوئے ہیں کیونکہ یہ لوگ غریب ہیں اور ان کے پاس اس کے علاوہ کوئی دوسرا ذریعہ آمدنی نہیں ہے۔

کمیٹی نے سفارش کی کہ کسٹم بارڈر ٹاسک فورس اور ایف سی کی استعداد میں اضافہ کیا جائے تاکہ پٹرولیم مصنوعات کی سمگلنگ کی روک تھام ہو سکے۔ کمیٹی کو 80-82 رون پٹرول کے استعمال کے حوالے سے بھی بریفنگ دی گئی اور بتایا گیا کہ یہ پٹرول موجودہ استعمال ہونے والے 90-92 رون پٹرول کی نسبت 10 سے 12 روپے سستا ہو گا۔ اجلاس میں موٹرسائیکل انڈسٹری، آئل ریفائنریوں اور پی ایس او کے متعلقہ فریقین نے 92 سے 82 رون پٹرول پر منتقلی پر تحفظات کا اظہار کیا۔ کمیٹی کو پٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی کے حوالے سے بھی بریفنگ دی گئی۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں