ملک کے کم ترقی یافتہ ،پسماندہ علاقوں کے لوگوں کو ترقی کے یکساں مواقع فراہم کرنے کیلئے کوٹہ نظام رائج ہونا ضروری ہے ، سینیٹر طاہر بزنجو

،قومی اتحاد ویکجہتی کو فروغ دینے کیلئے چھوٹے صوبوں ،پسماندہ علاقوں کو یکساں حقوق دینا پارلیمان کی اولین ترجیح ہے ، چیئرمین سینیٹ فنکشنل کمیٹی برائے حکومتی یقین دہانی

جمعہ 15 نومبر 2019 21:27

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 نومبر2019ء) چیئرمین سینیٹ فنکشنل کمیٹی برائے حکومتی یقین دہانی سینیٹر طاہر بزنجو نے کہا کہ ملک کے کم ترقی یافتہ اور پسماندہ علاقوں کے لوگوں کو ترقی کے یکساں مواقع فراہم کرنے کیلئے کوٹہ کا نظام رائج ہونا ضروری ہے ،تقریباً تمام سیاسی جماعتوں کی متفقہ رائے موجود ہے ،قومی اتحاد ویکجہتی کو فروغ دینے کیلئے چھوٹے صوبوں ،پسماندہ علاقوں کو یکساں حقوق دینا پارلیمان کی اولین ترجیح ہے ۔

جمعہ کو سینیٹ فنکشنل کمیٹی برائے حکومتی یقین دہانی کا اجلاس چیئرمین سینیٹر محمدطاہر نزنجو کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا ۔ کمیٹی کے اجلاس میں 19جنوری 2016کو منعقدہ سینیٹ کے اجلاس میں اسٹبلشمنٹ ڈویژن کے انچارج وزیر کی طرف سے ملازمت کے کوٹے کیلئے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں آئینی ترمیم کے تعارف اور منظوری کے بارے میں دی گئی یقینی دہانی کی موجودہ حیثیت کے بارے میں وفاقی وزیر برائے قانون و انصاف نے تفصیلی بریفنگ دی۔

(جاری ہے)

کمیٹی کے اجلاس میں وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور اعظم سواتی ، وفاقی وزیر برائے قانون فرغ نسیم ، سینیٹرز مہر تاج روغانی ، کیشو بائی، مولوی فیض احمد ، فدا محمد کے علاوہ وزارت پارلیمانی اموراور وزارت قانون کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔ملک میں کوٹہ سسٹم مروج کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے چیئرمین کمیٹی سینیٹر طاہر بزنجو نے کہا کہ ملک کے کم ترقی یافتہ اور پسماندہ علاقوں کے لوگوں کو ترقی کے یکساں مواقع فراہم کرنے کیلئے کوٹہ کا نظام رائج ہونا ضروری ہے اور تقریباً تمام سیاسی جماعتوں کی متفقہ رائے موجود ہے ۔

انہوں نے کہا کہ چھوٹے صوبوں اور پسماندہ علاقوں کو یکساں حقوق دینا پارلیمان کی اولین ترجیح ہے تا کہ قومی اتحاد اور قومی یکجہتی کو فروغ دیا جا سکے اور وسائل کی منصفانہ تقسیم کی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں گزشتہ 72برسوں سے ترقی نہ ہونے کے برابر ہے۔ صوبہ معدنیات کی دولت سے مالا مال ہے اور صوبے کے لوگوں میں استحصال کی وجہ سے بے چینی پھیل رہی ہے ۔

طلبا ء وسائل نہ ہونے کے باعث تعلیم جاری نہیں رکھ پاتے اور مقامی افراد کو یکساں مواقع نہ ملنے کی وجہ سے صوبے میں غربت دن بدن بڑھ رہی ہے۔ وفاقی وزیر برائے قانون و انصاف فرغ نسیم نے کوٹہ نظام کے ہونے اور اس کے باعث جعلی ڈومیسائل بننے کے مسئلے کی طرف اجلاس کی توجہ دلائی ۔ انہوں نے کہا کہ کوٹہ سسٹم پر مکمل طور پر عملدرآمد نہ ہونے کے باعث وہ افراد اس کا فائدہ اٹھا رہے ہیں جو دراصل حقدار نہیں ہیں اور حقیقی حقداروں کا استحصال ہو رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کوٹہ کے مطابق مختلف پسماندہ علاقوں سے آنے والے بیورکریٹ اور مختلف شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے آفیسرز کو ان علاقوں میں ہی خدمات سرانجام دینی چاہئے تا کہ پسماندہ علاقوں میں ترقی اور خوشحالی لائی جاسکے۔انہوں نے کوٹہ سسٹم کو غیر شرعی قرار دیتے ہوئے معاملہ کو کمیٹی ممبران اور کیبنٹ کی رائے کے بعد حتمی فیصلہ کرنے کی سفارش کر دی ۔

وفاقی وزیر برائے قانون فرغ نسیم نے معاملہ کو جلد حل کرنے کی یقین دہانی کرائی اورکہا کہ معاملہ کیبنٹ میں پیش کیا جا رہا ہے جس پر تمام کمیٹی ممبران نے معاملہ کو نہایت سنگین قرار دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کو معاملہ کو اپنی نگرانی میں حل کرنے کی ضرورت ہے۔ آج کے اجلاس میں کمیٹی نے نیشنل اسمبلی کے ملازمین کو الاٹ کئے گئے پلاٹ اور ملازمین کی لسٹ کو نوٹس بورڈ پر آویزاں کرنے کی ہدایات جاری کر دی گئی اور اس معاملہ پر بنائی گئی ذیلی کمیٹی کو بحال کر دیا گیا۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں