بھارت کے استعماری اور وسعت پسندانہ عزائم جنوبی ایشیاء میں امن و استحکام کے لئے براہ راست خطرہ ہیں،

بھارت کشمیر ی عوام کی مبنی بر حق جدوجہد کو طاقت کے بل پر دبانہیں سکتا، عالمی برادری مسئلہ کشمیر کو حل کرنے میں اپنا کلیدی کردار ادا کرے مقررین کا کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز کے زیراہتمام ’’مقبوضہ کشمیر میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کا بھارتی منصوبہ اورخطے پرنئے ڈومیسائل قانون کے مضمرات‘{‘{ کے عنوان سے سیمینار سے خطاب

ہفتہ 8 اگست 2020 00:00

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 07 اگست2020ء) کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز کے زیراہتمام ’’مقبوضہ کشمیر میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کا بھارتی منصوبہ اورخطے پرنئے ڈومیسائل قانون کے مضمرات‘{‘{ کے عنوان سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے مودی سرکار کی جانب سے دفعہ 370اور35 اے کی منسوخی اورمقبوضہ ریاست جموں وکشمیر کو غیرقانونی طور پر بھارت میں ضم اور اسے مزید منقسم کرنے کے غیر قانونی اقدام کی پرزور الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ تمام اقدامات نہ صرف عالمی قوانین سے متصادم ہیں بلکہ یہ اقوام متحدہ کی ان قراردادوں کی سنگین خلاف ورزی ہیں جن کے مطابق بھارت متنازعہ علاقے کی حیثیت میں کسی قسم کی تبدیلی لانے کا مجاز نہیں۔

سیمینار میں حریت قائدین، طلباء،سینیرصحافی،وکلاء برادری اورسول سوسائٹی کے نمائندگان کے علاوہ معروف سابق سفارتکار اور آئی ایس ایس آئی کے چیئرمین اعزاد چوہدری، ایمبسڈر(ر)اشتیاق اندرابی، معروف قانون دان احمر بلال صوفی، جسٹس (ر) شاہ خاور، احمد قریشی،سید محمد علی،چیئرمین کشمیر انسٹیٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز الطاف حسین وانی، حریت رہنماء محمد فاروق رحمانی، سید یوسف نسیم،رفیق ڈار، محمد حسین خطیب اور دیگر مقررین نے خطاب کیا۔

(جاری ہے)

مقررین نے بھارت کے استعماری اور وسعت پسندانہ عزائم کو جنوبی ایشیاء میں امن و استحکام کے لئے براہ راست خطرہ قرار دیتے ہوئے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ مسئلہ کشمیر کو حل کرنے میں اپنا کلیدی کردار ادا کرے تاکہ خطے میں امن و امان کو یقینی بنایا جاسکے۔مقررین نے کشمیریوں کی حق خودارادیت کے لئے جائز جدوجہد، حریت پسند قیادت کو بدنام کرنے اور کشمیر کی خصوصی شناخت کو کمزور کرنے کی بھارتی ہتھکنڈوں کی پرزور الفاظ میں مذمت کی۔

انہوں نے مقبوضہ کشمیر میں غیر ریاستی باشندوں کی آباد کاری،کالونیوں کی تعمیرات اور کشمیر پنڈتوں کے لئے اسرائیلی طر ز پر علیحدہ بستیاں قائم کرنے کے بھارتی حکومت کے مذموم منصوبے کوریاست کی مسلم اکثریتی شناخت کے خلاف ایک گہری سازش قرار دیا ہے۔انہوں نے واضع کیا کہ جموں و کشمیر ڈومیسائل لاء میں حالیہ ترامیم کشمیریوں کو ان کی زمین، وسائل، نوکری، شناخت، ثقافت،اور انہیں انکے پیدائشی حق خود ارادیت محروم کرناہے۔

مقبوضہ ریاست میں تعمیراتی کارروائیوں کے کنٹرول سے متعلق قانون میں ہونے والی ترامیم کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ایسے اقدامات سے مقبوضہ علاقے میں آبادیاتی تبدیلیوں کے عمل کو تیز کرنے کے ساتھ ساتھ بی جے پی کو کشمیری مسلمانوں کواقلیت میں تبدیل کرنے کے دیرینہ مقصد کو پورا کرنے میں مدد ملے گی۔ مقررین نے جموں و کشمیر کے محکوم لیکن پرعزم عوام کو بھارتی ظلم و بربریت اور ریاستی جبر کیخلاف انکی مثالی جدجہداور عزم و استقلال کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کشمیر ی عوام کی مبنی بر حق جدوجہد کو طاقت کے بل پر دبانہیں سکتا۔

مقررین نے شہداء کشمیر کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ کشمیری نوجوانوں نے ہندوستان کے جبری تسلط کے خاتمے اور ریاست کی آزادی کے حصول کے لئے اپنی قیمتی جانیں قربان کیں۔ مقررین نے حریت قائدین کی انتھک جدوجہد اوربھارتی استعمار کیخلاف انکی بیش بہاقربانیوں کوخراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی قابض افواج کے ہاتھوں کشمیری نوجوانوں کی قتل و غارت گری اور مسئلے کے تئیں عالمی برادری کی مجرمانہ بے حسی پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

5 اگست 2019 کے بعد پی ایس اے کے تحت گرفتار شدہ زیرحراست کشمیری حریت رہنماؤں، دانشوروں، وکلاء، سول سوسائٹی کے ممبران، تاجروں اور صحافیوں کی طویل نظربندی پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے قابض حکام کے ان غیر قانونی اقدامات کوانسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی قراردیا۔شرکاء سیمنار نے بدنام زمانہ پبلک سیفٹی ایکٹ اور ریاست میں نافذالعمل دیگر کالے قوانین کے تحت کم عمر نوجوانوں کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے ان اقدامات کو عالمی قوانین کی خلاف ورزی قرارد دیااورلائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر شہری آبادی کو بلا اشتعال گولہ باری نشانہ بنانے کے بھارتی اقدام کومقبوضہ کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی پامالیوں سے عالمی دنیا کی توجہ ہٹانے کی ایک منظم سازش قراردیاہے۔

مقبوضہ جموں و کشمیر میں بڑھتی ہوئی بھارتی ریاستی دہشت گردی، کشمیری نوجوانوں کی نسل کشی اور بھارتی قابض افواج کے ہاتھوں عام شہریوں کے خلاف طاقت کے بے جا استعمال کی پر زور الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ پچھلے ایک سال کے دوران کشمیر میں بھارت کی ریاستی دہشت گردی کے نتیجے میں سیکڑوں کشمیریوں بالخصو ص نوجوانوں کی بڑے پیمانے پرشہادتیں ہوئی ہیں۔

کشمیر میں بگڑتی ہوئے سیاسی اور انسانی حقوق کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مقررین نے وزیر اعظم پاکستان عمران خان سے اپیل کی ہے کہ وہ کل جماعتی کشمیر کانفرنس کا انعقاد کرکے کشمیر بارے ایک جامع قومی ایکشن پلان وضع کریں تاکہ کشمیر کے حوالے سے بھارت کے مضموم مقاصدکو عالمی سطح پر بے نقاب کیا جاسکے اور کشمیری عوام کے ساتھ ہونے والے ظلم و جبراور بھارتی استعبداد کو روکا جاسکے۔

کشمیری عوام کی سیاسی، اخلاقی اور سفارتی حمایت اورمسئلے کے پرامن حل کے حوالے سے پاکستان کے عزم کو سراہتے ہوئے مقررین نے حکومت وقت پرزوردیاہے کہ وہ مقبوضہ کشمیرمیں بھارت کی برہنہ جارحیت روکنے کے لئے بین الاقوامی سطح پر ایک بھرپور سفارتی مہم چلائے۔نیزبھارتی حکومت سے مطالبہ کیاکہ وہ بین الاقوامی قانون جو کشمیری عوام کے حق خود ارادیت کی ضمانت دیتے ہیں کا مکمل احترام کرے۔

شرکاء سیمینار نے اس حقیقت کا برملا اظہار کیا ہے کہ حق خودارادیت جموں و کشمیر کے عوام کاپیدائشی حق ہے جسے اقوام متحدہ کے ساتھ ساتھ بھارتی حکمرانوں نے بھی تسلیم کیا ہے۔انہوں نے کہاکہ سلامتی کونسل کے قراردادوں کے مطابق تنازعہ کشمیر کا ایک منصفانہ حل جنوبی ایشیائی خطے میں پائیدار امن اور استحکام کے لئے ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت کی روائتی ہٹ دھرمی تنازعہ کشمیر کے پر امن اورمنصفانہ حل کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ رہی ہے۔

مقررین نے تنازعہ کشمیر کے تاریخی تناظر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مسئلہ کشمیربنیادی طور پر ایک سیاسی اور قانونی مسئلہ ہے جس کو اس کے حقیقی قانونی اور تاریخی تناظر میں حل کرنے کی ضرورت ہے۔تاہم انکا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے کسی بھی مثبت پیش رفت کے لئے ضروری ہے کہ ہندوستان اپنی جنگجوانہ پالیسی کو ترک کرے اور بالخصوص 5 اگست 2019 سے اٹھائے گئے اقدامات کو منسوخ کرے تاکہ مسئلے کے حل کے لئے ایک سازگار ماحول قائم کیا جاسکے۔

انہو ں نے کہا کہ بھارت اس حقیقت کو تسلیم کرے کہ کشمیر ایک دیرینہ اور حل طلب مسئلہ ہے جس سے پرامن طور پر حل کرنے کے لئے تمام فریقین کومذاکرات کا راستہ اختیار کرناچاہیے۔مقررین نے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن،او آئی سی اور برطانیہ کی پارلیمنٹ کے آل پارٹیز پارلیمانی کشمیر گروپ کی جانب سے جاری کردہ رپورٹوں کو بین الاقوامی برادری کے لئے چشم کشاقراردیتے ہوئے ان رپورٹوں کو بھارت کے خلاف چارج شیٹ قراردیا۔

مقررین نے بین الاقوامی برادری بالخصوص اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارت پر دباؤ ڈالے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں جاری خونریزی، منظم تشدد اور انسانی حقوق کی سنگین کی خلاف ورزیوں کے فوری روک تھام کے لئے اقدامات اٹھائے، خطے میں انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں کو بلا روک ٹوک رسائی فراہم کرے تاکہ خطے میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی آزادانہ تحقیقات کی جاسکے،مہلک ہتھیاروں اور پیلٹ فائر کرنے والی شاٹ گنوں کے صریح استعمال کو بند کرے،مقبوضہ کشمیر میں نافذالعمل تمام کالے قوانین کو منسوخ کرے،میڈیا، انٹرنیٹ اور سوشل نیٹ ورک پر پابندیاں منسوخ کرے، مقبوضہ کشمیر میں بنیادی حقوق سے محروم عوام کی بحالی حقوق جس میں آزادی اظہار، مذہب، آزادی فکر، پرامن اسمبلی کی آزادی شامل ہیں کو یقینی بنائے،جیلوں میں نظربند کشمیری سیاسی قائدین کی حفاظت اور جلد از جلد رہائی کو یقینی بنائے اوریو این ایچ آر سی کی رپورٹ کی سفارشات کے مطابق انکوائری کمیشن کے قیام اورمتنازعہ علاقے میں سنگین صورتحال کی تحقیقات کے لئے ایک آزادانہ تحیققاتی مشن کو مقبوضہ کشمیر کا دورہ کرنے کی اجازت دے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں